بھارت ایکسپریس۔
ملک کے چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑنے کہا ہے کہ انہیں کبھی حکومت کی طرف سے کسی بھی طرح کے دباؤ کا سامنا نہیں کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ 24 سال سے جج کے طورپرکام کررہے ہیں، لیکن کبھی کسی سیاسی دباؤ میں کام نہیں کیا ہے۔ آکسفورڈ یونین کے سوال جواب کے سیشن میں انہوں نے یہ بات کہی ہے۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ سے پوچھا گیا تھا کہ کیا کبھی عدلیہ پر کوئی سیاسی دباؤ رہا ہے، خاص طورپرگزشتہ کچھ سالوں میں۔
لائیو لا کی رپورٹ کے مطابق، اس سوال پرچیف جسٹس چندرچوڑ نے کہا، ”سیاسی دباؤ، اگرآپ کا مطلب حکومت کی طرف سے کسی طرح کے پریشرسے متعلق ہے، تو میں آپ کو بتانا چاہوں گا کہ 24 سال سے میں جج ہوں۔ میں نے کبھی بھی حکومت کی طرف سے کبھی کسی بھی طرح کے دباؤ کا سامنا نہیں کیا ہے۔”
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑنے کہا کہ اگرآپ کا مطلب وسیع ترسیاسی دباؤ ہے، تو ایک جج کواحساس ہوتا ہے کہ اس کے فیصلے کے سیاسی اثرات کیا ہوسکتے ہیں۔ جج کواپنے فیصلے کے سیاسی مضمرات سے آگاہ ہونا چاہئے۔ عدالت میں زیرالتوا معاملے سے متعلق مقدموں سے متعلق چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ ہندوستان کی آبادی کے لحاظ سے ملک میں ججوں کی تعداد بہت کم ہے۔ یہ تناسب کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے کم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری عدلیہ کو مزید ججوں کی ضرورت ہے اورکوئی بھی حکومت ہو، ہرسطح پرعدلیہ کی طاقت بڑھانے کی بات کی جا رہی ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ نے سوشل میڈیا کوایک بڑا مسئلہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہاں ہرکوئی صحافی کی طرح برتاؤکرتا ہے اورجج اس کا سب سے بڑا شکارہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کئی بارایسے تبصرے دیکھتا ہوں، جومیں نے کہا ہی نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
سٹی پیلس کے دروازے بند ہونے پر وشوراج سنگھ کے حامیوں نے ہنگامہ کھڑا کر…
حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد…
اشونی ویشنو نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے 2750 کروڑ روپے کی لاگت سے اٹل…
کمیشن کا کہنا ہے کہ کلاسز آن لائن ہونے کی وجہ سے طلباء کی بڑی…
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور…
سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند…