قومی

AMU’s minority status upheld: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کا اقلیتی درجہ برقرار، سپریم کورٹ نے 4:3 سے سنایا فیصلہ

نئی دہلی: سپریم کورٹ کے سات ججوں پر مشتمل آئینی بنچ نے اہم فیصلہ سنایا ہے۔ سپریم کورٹ کے آئینی بنچ نے عزیز باشا بمقابلہ یونین آف انڈیا کیس میں 1967 میں دیے گئے اپنے ہی فیصلے کو پلٹ دیا ہے۔ بنچ نے یہ فیصلہ 4:3 کی اکثریت سے دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر کوئی ادارہ قانون کے تحت بنا ہے تب بھی وہ اقلیتی ادارہ ہونے کا دعویٰ کر سکتا ہے۔ اب تین ججوں کی بنچ اس فیصلے کی بنیاد پر علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی اقلیتی حیثیت کا فیصلہ کرے گی۔

سپریم کورٹ نے فیصلہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ہمیں فیصلہ کرنا ہے کہ کسی بھی ادارے کو اقلیتی ادارے کا درجہ کیسے دیا جا سکتا ہے۔ آرٹیکل 30 کے تحت لسانی، ثقافتی یا مذہبی اقلیتیں اپنے ادارے بنا سکتی ہیں لیکن یہ حکومتی قوانین سے پوری طرح پر الگ نہیں ہوتے ہیں۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہی یہ بات

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ چاہے کوئی تعلیمی ادارہ آئین کے نفاذ سے پہلے قائم ہو یا بعد میں، اس سے اس کا درجہ نہیں بدل جائے گا۔ ادارے کے قیام اور اس کے سرکاری مشینری کا حصہ بننے میں فرق ہے۔ آرٹیکل 30 (1) کا مقصد یہ ہے کہ اقلیتوں کے ذریعہ بنائے گئے ادارے کو صرف ان کے ذریعہ چلایا جائے۔

اے ایم یو پر فیصلہ سناتے ہوئے سی جے آئی نے کہا کہ آرٹیکل 30 کے تحت اقلیتی ادارے بنائے جا سکتے ہیں۔ سی جے آئی نے کہا کہ یہ ممکن ہے کہ اقلیتی برادری کی جانب سے بنا ادارہ بھی اس کی طرف سے نہ چلایا جائے۔ اسے کوئی اور چلائے۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا، ’’عدالت کو یہ دیکھنا پڑے گا کہ جب ادارہ بنایا گیا تو فنڈز اور زمین کا بندوبست کس نے کیا تھا۔ ہم عزیز باشا فیصلے کو کالعدم قرار دے رہے ہیں۔ اے ایم یو ایک اقلیتی ادارہ ہے۔‘‘ آپ کو بتاتے چلیں کہ عزیز باشا بنام یونین آف انڈیا کے معاملے میں سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) اقلیتی ادارہ نہیں ہے۔

آپ کو بتا دیں کہ اس معاملے میں سپریم کورٹ میں پچھلی سماعت کے دوران مرکزی حکومت نے دلیل دی تھی کہ اے ایم یو کو اقلیتی درجے میں رکھنا درست نہیں ہے۔ بنچ نے گزشتہ سماعت میں اپنا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

اس معاملے کی سماعت چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، سی جے آئی کے نامزد چیف جسٹس سنجیو کھنہ کے ساتھ جسٹس منوج مشرا، جے بی پاردی والا، جسٹس دیپانکر دتہ، جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس ستیش چندر شرما پر مشتمل بنچ نے کی۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts