شیو سینا (یو بی ٹی) سربراہ ادھو ٹھاکرے نے اتوار کو کہا کہ وقف ترمیمی قانون کو نافذ کرنے کے بعد بی جے پی اب اپنے ’’دوستوں‘‘ کے لیے عیسائیوں، جینوں، بدھوں اور یہاں تک کہ ہندو مندروں کی زمینوں پر بھی نظریں جمائے ہوئے ہے۔ این سی پی (ایس پی) لیڈر جتیندر اوہاد نے بھی راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے ترجمان ’’آرگنائزر‘‘ میں ایک مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے ایسا ہی الزام لگایاہے۔
ٹھاکرے نے اپنی پارٹی کے آئی ٹی اور کمیونکیشن ونگ ’’شیو سنچار سینا‘‘ کے افتتاح کے موقع پر بی جے پی کو بھگوان رام کے راستے پر چلنے کا مشورہ دیا۔ انھوں نے کہا ’’اگلا قدم (وقف قانون کے بعد) عیسائیوں، جینوں، بدھوں اور یہاں تک کہ ہندو مندروں کی زمین پر نظر رکھنا ہوگا۔ وہ اپنے دوستوں کو اہم زمینیں دیں گے۔ انھیں کسی بھی برادری سے کوئی محبت نہیں ہے۔‘‘ آر ایس ایس کے ترجمان ’’آرگنائزر‘‘ کے اب حذف شدہ مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے ٹھاکرے نے مزید کہا ’’انھوں نے اسے عام کر دیا ہے اور سب کو اپنی آنکھیں کھولنی چاہئیں۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ کیا شیو سینا (یو بی ٹی) بھی دیگر اپوزیشن پارٹیوں کی طرح وقف ترمیمی قانون کے خلاف عدالت کا رخ کرے گی؟ ٹھاکرے نے نفی میں جواب دیا۔ دریں اثنا ٹھاکرے کی پارٹی کے مشہور لیڈر سنجے راوت نے کہا کہ مستقبل میں تمام وقف اراضی بی جے پی کے ’’صنعت پرست دوستوں‘‘ کو دے دی جائے گی۔
جتیندر اوہاد نے بھی ’’آرگنائزر‘‘ کے مضمون کا حوالہ دیتے ہوئے اٹھائے سوالات
وہیں این سی پی (ایس پی) لیڈر جتیندر اوہاد نے دعویٰ کیا کہ مسلمانوں کو نشانہ بنانے کے بعد اب ملک میں عیسائیوں کو نشانہ بنانے کی تیاری چل رہی ہے۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ میں تھانے کے کلوا ممبرا حلقہ کے ایم ایل اے نے ’’آرگنائزر‘‘کے متنازعہ مضمون ’’بھارت میں کس کے پاس زیادہ زمین ہے؟ وقف بورڈ بمقابلہ کیتھولک چرچ بحث‘‘ کا حوالہ دیا۔ اوہاد کے مطابق اس مضمون میں لکھا تھا ’’کئی سالوں سے یہ خیال عام رہا ہے کہ وقف بورڈ ہندوستان میں حکومت کے بعد سب سے زیادہ زمینوں کا مالک ہے، تاہم یہ دعویٰ ملک میں زمین کی ملکیت کے اصل اعداد و شمار سے مطابقت نہیں رکھتا۔‘‘ مضمون کے مطابق کیتھولک چرچ پورے ہندوستان میں تقریباً 17.29 کروڑ ایکڑ اراضی کا مالک ہے۔
اوہاد نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا کہ مضمون میں یہ بھی لکھا تھا کہ ’’اس کی زیادہ تر زمین برطانوی حکومت کے دوران حاصل کی گئی تھی۔ 1927 میں برطانوی انتظامیہ نے انڈین چرچ ایکٹ پاس کیا، جس سے چرچ کو بڑے پیمانے پر زمین کی گرانٹ کی سہولت فراہم کی گئی۔‘‘ اوہاد نے کہا کہ مضمون میں چرچ کی کچھ زمینوں کے قابل اعتراض حصول کا ذکر، وہ بھی ایسے وقت میں جب پارلیمنٹ نے وقف بل منظور کر لیا ہے، نہایت تشویش ناک ہے اور کئی خدشات کو جنم دیتا ہے۔ اس میگزین کو نشانہ بناتے ہوئے بھی اوہاد نے کہا ’’آرگنائزر نے 1950 میں آئین اور ہندوستانی ترنگے کی بھی مخالفت کی تھی۔‘‘
بھارت ایکسپریس اردو
رپورٹ کے مطابق 1.4 بلین سے زیادہ کی آبادی اور بڑے گھریلو سرمایہ کاروں کے…
Icra میں کارپوریٹ ریٹنگز کے نائب صدر اور شریک گروپ کے سربراہ سپریو بنرجی نے…
یہ تعاون ٹکنالوجی کو روزگار کی خدمات کے ساتھ مربوط کرنے کی طرف ایک اہم…
سیکیورٹی کے حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ اے ٹی ایم کے کیوسک بند…
اسپورٹس کمپلیکس کا دورہ کرتے ہوئے، وزیر خارجہ نے طلباء کے لیے اس کے مواقعوں…
قابل ذکر بات یہ ہے کہ مالی سال 2025 میں تمام قسم کے ای تھری…