بین الاقوامی

Iran Presidential Election 2024: ایران میں 14ویں صدارتی عہدے کیلئے آج ہو رہی ہے ووٹنگ، جانئے کون ہے سب سے زیادہ مضبوط امیدوار

تہران: ایران میں 14ویں صدارتی عہدے کے لیے ووٹنگ جمعے کو ہو رہی ہے۔ صدر ابراہیم رئیسی کی گزشتہ ماہ ہیلی کاپٹر حادثے میں موت کے بعد الیکشن ضروری ہو گیا تھا۔ وزیر داخلہ احمد واحدی نے ایک ٹیلی ویژن خطاب میں کہا کہ ’’ہم ملک کے 14ویں صدارتی انتخابات کے لیے ووٹنگ شروع کر رہے ہیں۔‘‘ خبر رساں ایجنسی ژنہوا کی رپورٹ کے مطابق ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے پولنگ اسٹیشن پہنچ کر پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔ اس دوران انہوں نے خطاب کرتے ہوئے ایرانی عوام کے اتحاد پر زور دیا۔

حکام کے مطابق 95 سے زائد ریاستوں میں تقریباً 59 ہزار پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹنگ ہو رہی ہے۔ انتخابات میں 6.1 کروڑ سے زیادہ لوگ ووٹ ڈالنے کے اہل ہیں۔ بتا دیں کہ ایران کے 14ویں صدر کا انتخاب 2025 میں ہونا تھا۔ لیکن ابراہیم رئیسی کی موت کے بعد انتخابات قبل از وقت کرانے کا فیصلہ کیا گیا۔

یہ امیدوار ہیں صدارتی عہدے کے مضبوط دعویدار

سعید جلیلی قومی سلامتی کمیشن کے سابق سیکرٹری رہ چکے ہیں۔ وہ مغربی ممالک اور ایران کے درمیان جوہری ہتھیاروں سے متعلق بات چیت میں مذاکرات کار رہے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای کے بہت قریب ہیں اور شاید وہ ان کے پسندیدہ بھی ہیں۔

دوسرے امیدوار محمد باقر قالیباف ہیں جو پارلیمنٹ کے موجودہ اسپیکر ہیں۔ محمد باقر تہران کے میئر اور طاقتور پاسداران انقلاب کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔ وہ ایرانی پولیس کے سربراہ بھی رہ چکے ہیں۔

تہران کے موجودہ میئر علی رضا زکانی تیسرے دعویدار ہیں۔ چوتھے امیدوار موجودہ نائب صدر عامر حسین قاضی زادہ ہاشمی ہیں۔ پانچویں امیدوار مصطفیٰ پور محمدی ہیں جو سابق وزیر قانون اور وزیر داخلہ ہیں۔ ان پانچوں امیدواروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ سب کٹر اسلام پسند ہیں۔

وہیں، چھٹے اور آخری امیدوار مسعود پیزشکیان ہیں، جو اس وقت تبریز سے رکن پارلیمنٹ ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ قدرے لبرل نظریہ رکھتے ہیں۔

لیکن اس میں ایک نام چونکا دینے والا ہے اور وہ ہے سابق صدر محمود احمدی نژاد کا۔ انہوں نے الیکشن لڑنے کے لیے درخواست بھی دی تھی لیکن گارڈین کونسل نے انہیں منظور نہیں کیا۔ ان کے علاوہ علی لاریجانی بھی الیکشن لڑنا چاہتے تھے۔ وہ تین بار پارلیمنٹ کے اسپیکر رہ چکے ہیں لیکن انہیں بھی اجازت نہیں مل سکی۔

یہ دونوں لیڈران بھی انتہائی بنیاد پرست نظریات کے حامل سمجھے جاتے ہیں، اس لیے ایران میں ہونے والے انتخابات میں ووٹرز کے پاس زیادہ پسند نہیں ہے، انہیں ان چھ لوگوں میں سے انتخاب کرنا پڑے گا۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

KK Menon on cinema and entertainment: سنیما اور انٹرٹینمنٹ ​​پر کے کے مینن نے کہا، ’یہ بزنس آف ایموشن ہے‘

اداکار کے کے مینن آنے والی اسٹریمنگ سیریز ’سیٹاڈیل: ہنی بنی‘ میں نظر آئیں گے،…

4 hours ago

India vs New Zealand: سرفراز خان کا بلے بازی آرڈر بدلنے پریہ عظیم کھلاڑی ناراض، گمبھیر-روہت پرلگائے الزام

نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹسٹ میچ کی پہلی اننگ میں سرفراز خان کچھ خاص…

5 hours ago

کانگریس پرالزام حقیقت سے دور… مفت اسکیم سے متعلق وزیراعظم مودی کے طنزپرپرینکا گاندھی کا پلٹ وار

کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے کرناٹک میں وزیراعلیٰ سدارمیا اورنائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمارکے…

6 hours ago