Human Rights Commission of Pakistan: ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان نے رواں ہفتے کے شروع میں سال 2022 کے لیے اپنی فلیگ شپ سالانہ اسٹیٹ آف ہیومن رائٹس رپورٹ جاری کی ہے۔ اس میں انہوں نے گزشتہ سال پاکستان میں ہونے والی سیاسی اور معاشی بدحالی پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ایچ آر سی پی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اقلیتوں کے خلاف تشدد سمیت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے کئی واقعات سامنے آئے ہیں۔
ایچ آر سی پی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان میں اس سال سب سے زیادہ دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اس سال دہشت گردی کے واقعات کی وجہ سے 533 اموات ہوئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اعداد و شمار میں گزشتہ 5 سالوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے بلوچستان میں 2,210 لاپتہ افراد کے مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خاص طور پر خیبرپختونخوا میں ایسے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
اقلیتوں پر حملوں کے علاوہ گزشتہ سال دہشت گردانہ حملوں میں بھی نمایاں اضافہ ہوا۔ یہ اعداد و شمار پچھلے 5 سالوں کے مقابلے میں بہت تیزی سے بڑھے ہیں۔ صرف سال 2022 میں پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں 533 افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے بلوچستان میں لاپتہ افر اد کے 2,210 مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
پچھلی دونوں حکومتیں میں سیاسی ظلم و ستم جاری رہا
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ موجودہ اور پچھلی دونوں حکومتیں پارلیمنٹ کی بالادستی کا احترام کرنے میں ناکام رہیں، قابل ذکر بات یہ ہےکہ جب کہ مقننہ، ایگزیکٹو اور عدلیہ کے درمیان لڑائی نے ادارہ جاتی اعتبار کو نقصان پہنچایا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سیاسی ظلم و ستم سال بھر جاری رہا، نوآبادیاتی دور کے قوانین کو بغاوت کو روکنے کے لیے بطور ہتھیار استعمال کیا گیا۔
ایچ آر سی پی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اس عرصے کے دوران ملک کے درجنوں صحافیوں اور اپوزیشن رہنماؤں کو گرفتار کیا گیا اور حراست میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ گزشتہ سال ہی پاکستانی پارلیمنٹ نے تشدد کو جرم قرار دینے کا بل منظور کیا تھا۔ پاکستان میں، سابق وزیر اعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر کامیاب ووٹنگ کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں مظاہروں کے دوران پولیس اہلکاروں کی مظاہرین سے جھڑپیں ہوئیں۔ اس دوران آزادی اظہار کے حق کی خلاف ورزی کی گئی بلکہ اس کا غلط استعمال بھی ہوا۔
پاکستان میں احمدیہ مسلمانوں کی حیثیت
پاکستان میں احمدیہ مسلمانوں کے لیے خطرہ کم نہیں ہوا ہے۔ احمدیہ برادری کی کئی عبادت گاہوں سمیت 90 کے قریب قبربوں کو توڑدیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی 4,226 خواتین کے ساتھ عصمت دری کے معاملے بھی سامنے آئے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر کیسز کا تعلق پاکستان کے صوبہ پنجاب سے ہے۔
پاکستان میں مقیم خواجہ سراؤں کے خلاف تشدد کے واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ ملک میں بندھوا مزدوروں کی حالت بھی قابل رحم ہے۔ گزشتہ سال تقریباً 1200 مزدوروں کو بچایا گیا ہے۔ ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ میں بھی ہلاک ہونے والے کان میں کام کرنے والے مزدوروں کا ذکر ہے۔ پچھلے سال 2022 میں تقریباً 90 کان کے مزدور اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہندوستان موبائل مینوفیکچرنگ میں دنیا…
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…
راج یوگی برہما کماراوم پرکاش ’بھائی جی‘ برہما کماریج سنستھا کے میڈیا ڈویژن کے سابق…
پارلیمنٹ میں احتجاج کے دوران این ڈی اے اور انڈیا الائنس کے ممبران پارلیمنٹ کے…
این سی پی لیڈرچھگن بھجبل کی وزیراعلیٰ دیویندرفڑنویس سے ملاقات سے متعلق قیاس آرائیاں تیزہوگئی…
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…