بین الاقوامی

US lawmakers urge to resolve visa waiting time issue in India: امریکی سینیٹرز کی اپیل- ہندوستان میں ویزا کے انتظار کے وقت کا مسئلہ جلد حل کرے بائیڈن انتظامیہ

واشنگٹن: ہندوستان کو ایک اہم شراکت دار بتاتے ہوئے اعلیٰ امریکی سینیٹرز نے صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ سے ترجیحی بنیادوں پر ملک میں ویزا کے انتظار کی مدت کے مسئلے کو حل کرنے کی اپیل کی ہے۔ سینیٹ کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے چیئرمین باب مینینڈیز اور ہاؤس انڈیا کاکس کے معاون چیئرمین مائیکل والٹز نے ‘قونصلر افیئر بجٹ’ پر کانگریس کی دو الگ الگ سماعتوں کے دوران محکمہ خارجہ کے اعلیٰ حکام سے پوچھا کہ ہندوستان میں ویزا کے لیے لوگوں کو 600 دن کا انتظار کیوں کرنا پڑ رہا ہے؟

دوسدری جانب مینینڈیز نے کہا کہ امریکہ اور ہندوستان کے لوگوں کے درمیان مضبوط رشتہ ہے۔ ہندوستان اب ‘کواڈ’ (چہار فریقی سیکورٹی ڈائیلاگ گروپ) کا حصہ ہے۔ ہم اسے اپنے جیو اسٹریٹجک مفادات میں مسلسل شامل کر رہے ہیں۔ نیو جرسی میں بڑی تعداد میں ہندوستانی امریکی اور ان کے خاندان رہتے ہیں۔ میں ہندوستان میں B1-B2 درخواست دہندگان کے انتظار کے وقت کو کم کرنے کی سمت میں وزارت کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کی تعریف کرتا ہوں۔

  انہوں نے سینیٹ کی خارجہ تعلقات سے جڑی کمیٹی کی سماعت کے دوران کہا کہ گزشتہ ایک سال سے ہندوستان میں پہلی بار کسی بھی B1-B2 درخواست دہندگان کو اوسطاً 450 سے 600 دن انتظار کرنا پڑتا ہے، یہ عالمی سطح پر سب سے زیادہ انتظار کا وقت ہے۔ اس میں 600 دن کیوں لگ رہے ہیں۔

ایم پی والٹز نے ‘ہاؤس فارن ریلیشن کمیٹی’ کی سماعت کے دوران کہا کہ میرے خیال میں یہ 21ویں صدی میں ہمارے سب سے زیادہ نتیجہ خیز اقتصادی سفارتی سلامتی تعلقات میں سے ایک ہے۔ حالانکہ، مجھے ہندوستانی امریکیوں اور ہمارے ہندوستانی اتحادیوں سے انتظار کی مدت کے متعلق شکایات موصول ہوتی رہتی ہیں۔ اس حقیقت کے باوجود کہ ہندوستان میں ہمارے دوسرے یا تیسرے سب سے زیادہ ‘قونصلر’ امور کے افسران موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے پاس موجود اعداد و شمار کے مطابق ممبئی میں انتظار کا اوسط وقت 587 دن ہے۔ والٹز نے کہا کہ ویزے کے حصول میں تاخیر سے کاروباری تعلقات بھی متاثر ہوں گے۔

وہیں قونصلر امور کی معاون وزیر خارجہ رینا بٹر نے کانگریس کی دو الگ الگ سماعتوں میں قانون سازوں کو بتایا کہ محکمہ خارجہ اس سے نمٹنے کے لیے اپنی پوری کوشش کر رہا ہے اور اسے حل کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ویزا کے انتظار کے وقت میں تقریباً دو تہائی کمی آئی ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts