بین الاقوامی

Israel-Hamas Cease Fire Update: اسرائیل-حماس جنگ بندی معاہدے تک پہنچنے کے لئے ’پُرعزم‘ ہے امریکہ- انٹونی بلنکن کا بڑا دعویٰ

اسرائیل-حماس کے درمیان جنگ بندی سے متعلق کوششیں جاری ہیں اورابھی امن مذاکرات پر بات چیت مثبت انداز میں ہو رہی ہے۔ ایسا امکنان ہے کہ جلد ہی اس کا باضابطہ اعلان کیا جاسکتا ہے اورثالثی کرنے والے ممالک کو کامیابی مل سکتی ہے۔ اسی ضمن میں امریکی وزیرِخارجہ انٹونی بلنکن نے بدھ کے روز حماس سے جنگ بندی معاہدہ قبول کرنے کا مطالبہ کیا۔ جب انہوں نے اسرائیل کی قیادت کے ساتھ بات چیت شروع کی۔

انٹونی بلنکن نے اسرائیلی صدر اسحاق ہرتصوغ سے ملاقات کے دوران کہا، “ایسے انتہائی مشکل اوقات میں بھی ہم جنگ بندی اور ابھی اس تک پہنچنے کے لئے پرعزم ہیں، جس سے یرغمالی گھرواپس آجائیں۔ اوراس معاہدے تک نہ پہنچنے کی واحد وجہ حماس ہے۔” حماس اس پیشکش کا جواب دینے کے لئے تیارہے۔ اطلاعات کے مطابق، عارضی جنگ بندی کے بعد اسرائیل غزہ میں اپنی جارحیت کوعارضی طورپرروک دے گا اور 7 اکتوبر 2023 کے یرغمالیوں کے عوض فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔ اپنے دورے کے دوران بلنکن غزہ کی پٹی میں امداد بڑھانے کی کوششوں پر بھی زور دے رہے ہیں، جہاں اقوامِ متحدہ نے اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں خوراک کی شدید قلت کے باعث قریبی قحط سے خبردار کیا ہے۔

انٹونی بلنکن بدھ کے بعد اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو سے ملاقات کریں گے اورغزہ کے قریب ایک بندرگاہ اشدود سمیت دیگر مقامات پر رکیں گے، جسے حال ہی میں اسرائیل نے امداد کے لیے دوبارہ کھولا ہے۔ بلنکن نے اسرائیلی صدراسحاق ہرتصوغ سے کہا، “ہمیں ان لوگوں پر بھی توجہ مرکوز کرنی ہے، جواس دوطرفہ جنگ کی وجہ سے مصائب کا شکارہیں۔” منگل کے روزبلنکن نے اردن کے امدادی قافلے کو رخصت کیا، جواسرائیل اورغزہ کے درمیان دوبارہ کھولی گئی ایریزگذرگاہ کی طرف جا رہا تھا۔

جنگ بندی پر بنی رضا مندی؟

عرب ورلڈ نیوزایجنسی کے مطابق، ذرائع نے انکشاف کیا کہ اس تجویزکوحماس اور اسرائیل دونوں فریقوں نے قبول کیا ہے، لیکن مسئلہ اس میں رہا ہونے والے قیدیوں کی عمراوربیان کردہ ملازمت کی نوعیت کا ہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ حماس جنگ کے خاتمے کا اعلان کرنے کے اپنے مطالبے سے دستبردار نہیں ہوئی ہے، لیکن اب وہ جنگ بندی کے دوران اس معاملے پر بات کرنے اور معاہدے کے پہلے حصے پرعمل درآمد کے لئے تیارہے۔

بے گھرافراد کی شمالی غزہ میں ہوسکتی ہے واپسی

ذرائع نے کہا کہ اگرعملدرآمد میں رکاوٹ پیدا کرنے والے کچھ مسائل پر قابو پالیا جائےتومعاہدہ چند دنوں میں مکمل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جنگ بندی کے دنوں کی تعداد کو ایڈجسٹ کرکے یرغمالیوں کی رہائی کو ممکن بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ مصری تجویز پر حماس کے ردعمل میں شمالی غزہ میں واپس جانے والے شہریوں کی تعداد اوران کی واپسی کی شرائط کے بارے میں وضاحت کی درخواست کی توقع ہے۔ وہیں العربیہ/الحدث کے نامہ نگار کے مطابق، حماس کوکل شام بدھ کو اپنا ردعمل موصول ہونے کی توقع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیل نے حماس کے جواب کے انتظارمیں اپنا وفد قاہرہ نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ قاہرہ نے کئی مہینوں کی بے نتیجہ بات چیت کے بعد کل پیر کے روز مصر اور قطر کے نمائندوں کے درمیان ملاقات کا اہتمام کیا۔ اس ملاقات میں جنگ بندی کی تجاویز شامل ہیں۔ اسرائیل-حماس جنگ کے رکنے کی تمام امیدیں ختم ہوتی جا رہی ہیں۔ اس جنگ میں اب تک دونوں طرف سے 38 ہزارافراد مارے جاچکے ہیں۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کو ہوئے حماس کے حملے میں تقریباً 1200 اسرائیلی شہریوں اورفوجیوں کی جان چلی گئی تھی۔ اس کےعلاوہ غزہ میں اسرائیلی کارروائی میں 35 ہزارسے زیادہ افراد کی جانچ جاچکی ہے جبکہ تقریباً ایک لاکھ افراد زخمی ہوئے ہیں۔

 بھارت ایکسپریس۔

 بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts