بین الاقوامی

An Empowering Skill: بااختیار بنانے والا ہنر

پارومیتا پین

’کرافٹیزن فاؤنڈیشن‘ کی بانی میورا بالاسبرامنین نے اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام (یو این ڈی پی) کے لیے دیہی سیاحت کے ایک منصوبے کے ساتھ اپنی مدت کار کے دوران بھارت کے بھرپور دستکاری اور ثقافتی ورثے کا تجربہ کیا۔ چنئی  میں واقع امریکی قونصل خانہ سے مالی امداد یافتہ ویمن اِن انڈین سوشل انٹرپرینرشپ نیٹ ورک (وائسین) پروگرام کی سابق طالبہ بالاسبرامنین کہتی ہیں ’’ اس تجربے کے دوران مجھے جن چیزوں  نے مجھے متاثر کیا وہ تھیں شہری صارفین، ان کی ترجیحات اور بدلتے ہوئے طرزِ زندگی اور دیہی دستکاروں کی طرف سے تیار کی جانے والی مصنوعات کے درمیان بڑھتا ہوا فاصلہ۔ ’ کرافٹیزن‘ کا قیام اس خلا کو پُر کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے عمل میں آیا کہ ہمارے باصلاحیت دستکاروں کا ہنر تیزی سے بدلتی ہوئی دنیا میں موزوں بنا رہے۔‘‘

بالاسبرامنین کا کہنا ہے کہ ۲۰۲۰ ءمیں وائسین پروگرام کا حصہ بننے سے وہ ’’اُن ساتھی خواتین کاروباری پیشہ وروں کے قبیلے سے متعارف ہوئیں جن کے ساتھ وہ  اپنے اندیشوں اور  تشویشات کو شیئرکر سکتی تھی۔‘‘ وہ کہتی ہیں کہ اس پروگرام نے انہیں خود آگاہ اور بیدار رہنما بننے میں مدد کی۔  وہ مزید کہتی ہیں ’’یہ پروگرام ایک بہتر کاروباری پیشہ ور بننے اور مسلسل جدوجہد اور تناؤ  سے نبرد آزمائی کے نقطہ نظر سے بہت اہم ہے جو ا یسی کسی عملی زندگی کے راستے کو اختیار کرنے کا حصہ ہے۔‘‘

۲۰۱۴ء میں قائم ہونے والی بینگالورو میں واقع ’کرافٹیزن ‘کا مقصد دستکاری کو موزوں بنائے  رکھنا اور اپنی کارپوریٹ سماجی ذمہ داری کے پروگراموں کے ذریعے بھارت میں دستکاری کے شعبے اور کارپوریٹ سیکٹر کے درمیان مضبوط تعاون کو ممکن بنانا ہے۔ وہ کہتی ہیں ’’کرافٹیزن میں ہم دستکاری کے تئیں بیدار شہریوں عرف ’کرافٹیزن‘  کو اپنے قبیلے میں شامل ہونے کی دعوت دیتے ہیں۔‘‘

یہ کمپنی تعاون پر مبنی اقدامات کے ذریعے دانشورانہ معذوریوں کے حامل بالغ افراد اور غیرمراعات یافتہ خواتین سمیت پسماندہ طبقات کو مستقل آمدنی کی سہولت فراہم کرتی ہے،  ضائع شدہ مواد جیسے مندر کے پھول، کاغذ کےباقیات اور ایک مرتبہ استعمال ہونے والے پلاسٹک کو دوبارہ قابل استعمال بناتی ہے اور بھارت کی دستکاری کے ورثے کو محفوظ رکھنے اور فروغ دینے کے لیے روایتی اور عصری دستکاری کی مہارتوں کو ایک مخصوص مقصد کے لیے استعمال کرتی ہے۔ 

بااختیار اور اہل بنانا

’کرافٹیزن‘  خواتین کو ہاتھ کی کڑھائی، سلائی، ہینڈ بلاک اور اسکرین پرنٹنگ، کروشیا اور خس سے بنے قدرتی زیورات جیسے کئی ہنر کی تربیت فراہم کرتا ہے۔ بالاسبرامنین کہتی ہیں ’’ہم  اپنے ذریعہ معاش کے مراکز میں انہیں  گروپ انٹرپرائزز میں بناتے ہیں، جہاں ہم صلاحیت سازی، ڈیزائن کی ترقی، پیداوار اوربازارکاری کے لیے مسلسل مدد فراہم کرتے ہیں۔‘‘

’کرافٹیزن‘ متعدد روایتی دستکار کنبوں کے ساتھ بھی مل کر کام کرتا ہے، جیسے کہ وہ لوگ جو کرناٹک کے چننا پٹنا میں ماحول دوست آرائشی کھلونے بناتے ہیں، اتر پردیش کےبنارس میں لکڑی کے کھلونے بناتے ہیں اور تلنگانہ کے چیریل گاؤں میں دیہی فنکاری کے نمونے بناتے ہیں اور ماسک پینٹ کرتے ہیں۔ بالاسبرامنین وضاحت کرتی ہیں ’’ہم  دستکاروں کو اپنے ہنر کو بہتر کرنے، انہیں بنیادی سہولت فراہم کرنے اور انہیں ڈیزائن ، ورکشاپ اور بازارکاری سے متعلق تعاون فراہم کرتے ہیں۔‘‘

دستکاروں کے لیے یہ تعاون بہت ضروری ہے۔’ کرافٹیزن‘ میں شامل ہونے سے پہلے فاطمہ نے کبھی سوئی میں دھاگہ نہیں پرویا تھا۔ آج وہ ایک ہنر مند درزی اور کروشیا فنکارہ ہیں جو بڑے آرڈرس کو منظم کرتی ہیں ، معیار کی نگرانی کرتی ہیں اور سامان کی بروقت فراہمی کو یقینی بناتی ہیں۔ وہ اپنے کنبے کے اہم کمانے والوں میں سے ایک ہیں اور اپنی برادری کی دیگر خواتین کو اپنے گھروں سے باہر نکلنے اور خود کو بااختیار بنانے کی فعال طور پر ترغیب دیتی ہیں۔

رابطہ سازی

’کرافٹیزن ‘کے پاس اپنا آن لائن اسٹور ہے اور ای کامرس پلیٹ فارموں جیسے ’زوینڈے‘ اور ’اوکھائی‘ پر اس کی  موجودگی ہے۔ بالاسبرامنین کہتی ہیں ’’ہماری مصنوعات بینگالورو میں ’گو نیٹو اسٹورس‘ پر بھی فروخت ہوتی ہیں۔‘‘ چھ ریاستوں کے ۲۵ مراکز پر عمل درآمد کیے  جانے والے اس کے ذریعہ معاش کے پروگراموں سے ۳۵۰۰ سے زیادہ لوگ مستفید ہوئے ہیں۔ فرم نے دستکاری کے ۳۰ ہنروں کی بھی حمایت کی ہے، ۳۵۰ سے زیادہ منفرد ڈیزائن تیار کیے ہیں اور ۵۵ ٹن فضلہ کو’ ری سائیکل‘ (دوبارہ قابل استعمال بنانا)یا ’اپ سائیکل ‘ )متروک اشیاء اور سامان کو اس طرح استعمال کے لائق بنانا کہ اس کا معیار  پہلے کے مقابلے بہتر ہو جائے)کیا ہے۔

جیسے جیسے ’کرافٹیزن ‘عظیم تر پائیداری کے مستقبل کی طرف بڑھ رہا ہے، یہ اب ’چننا پٹنا کرافٹ کلسٹر‘ کی مدد کے لیے ایک خاص برانڈ’  کوبوکائی‘ کو بازار میں اتارنے  کے لیے بھی  کام کر رہا ہے۔ بالا سبرامنین کا کہنا ہے ’’کوبوکائی کا مطلب ہے ’اپنے اندر کے بچے کی دریافت کرنا۔‘ یہاں تمام  مصنوعات اور ڈیزائن روایتی دستکاری کے ذریعے تیار کیے گئے ہیں جب کہ جدید طریقہ کار کی ایجاد اور اختراع کرتے ہوئے آسان کھیلوں اور پہیلیوں کا ایک مجموعہ تیار کیا گیا ہے جو افراد کے لیے، بالخصوص ان  کام کرنے والے ان  پیشہ ور افراد کے لیے موزوں ہیں،   جو اپنے دنوں میں خوش مزاجی کے لمحات تلاش کر رہے ہیں۔‘‘

بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی

————————-

Bharat Express

Recent Posts

Sahiba Song Released: جسلین اور اسٹیبن کے رومانوی ٹریک ’صاحبہ‘ میں بہت پرکشش نظر آ رہے ہیں وجے اور رادھیکا

رادھیکا نے کہا کہ ’صاحبہ‘ پر کام کرنا میرے لیے واقعی ایک جادوئی تجربہ تھا۔…

8 hours ago

NCB Action: گجرات کے بعد دہلی میں این سی بی کی کارروائی! 900 کروڑ کی منشیات برآمد، دو گرفتار

وزیر داخلہ امت  شاہ کے مطابق این سی بی نے منشیات کو پکڑنے میں 'باٹم…

8 hours ago

Maharashtra Election 2024: اجیت پوار نے‘ بٹیں گے تو کٹیں گے’نعرے کی مخالفت ، اب دیویندر فڑنویس نے کہہ دی یہ بات

دیویندر فڑنویس نے جمعرات 14 نومبر کو کہا کہ ان کی پارٹی کا نعرہ 'بٹیں…

9 hours ago