وزارت نے کہا، “مملکت اسرائیلی قابض افواج کی طرف سے بچوں، خواتین، شہریوں، طبی سہولیات اورامدادی ٹیموں کے خلاف مسلسل انسانی خلاف ورزیوں اورقابض فوج کی وحشیانہ اور غیرانسانی کارروائیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی احتساب کے طریقۂ کارکوفعال کرنے کی ضرورت پرزوردیتی ہے۔” وزارت نے مزید کہا کہ ایسے افعال “بین الاقوامی انسانی قانون اورتمام بین الاقوامی اصولوں اورمعاہدات کی صریح خلاف ورزی اورشہریوں اورطبی عملے کو واضح طورپرنشانہ بناتے ہیں۔”
اسرائیلی افواج نے بدھ کوعلی الصبح الشفاء اسپتال پر یہ دعویٰ کرنے کے بعد چھاپہ مارا کہ احاطے کے زیرِزمین حماس کے عسکریت پسندوں کا کمانڈ سینٹرہے۔ اسرائیلی فوج نے چھاپے کے بعد بتایا کہ احاطے کے اندرایک نامعلوم عمارت سے خودکارہتھیار، دستی بم، گولہ بارود اورفلک جیکٹس برآمد کی گئیں۔ یہ اسپتال ایک پناہ گاہ رہا ہے، جہاں غزہ پراسرائیلی جنگ کے بعد کئی شہریوں نے پناہ لی جوحماس کے عسکریت پسندوں کے 7 اکتوبرکواسرائیلی سرحد کے پارگھس کر حملہ کرنے کا نتیجہ تھی۔ اس حملے میں پہلے 1400 افراد کے ہلاک ہونے کی بات کہی گئی تھی جبکہ اب 1,200 افراد کے جاں بحق ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔ وہیں دوسری جانب، غزہ پراسرائیل کے جوابی حملوں میں 11,500 افراد ہلاک ہو چکے ہیں جن میں کم ازکم 4,710 بچے اور3,160 خواتین شامل ہیں۔
غزہ کی پٹی کی سنگین صورتِ حال نے بالآخربدھ کی شام اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کوایک قرارداد منظورکرنے پرمجبورکیا، جس میں انسانی امداد کی رسائی کی اجازت دینے کے لئے لڑائی کو کئی دنوں تک اورفوراً روکنے کا مطالبہ کیا گیا۔ جمعرات کو ایک الگ بیان میں سعودی عرب کی وزارتِ خارجہ نے ووٹنگ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے “صحیح سمت میں پہلا قدم” تھا تاکہ کارروائی کی جائے اوراسرائیلی افواج سے اس کے اقدامات کا جواب طلب کیا جائے۔