اسرائیل اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے لیے سات روز کی عارضی جنگ بندی کی گئی تھی۔ مزید قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے اسرائیلی حکومت نے حماس کو ایک نئی پیشکش کی ہے۔ اس پیش کش میں 35 قیدیوں کی رہائی کے بدلے میں ایک ہفتے کے لیے غزہ کی پٹی میں لڑائی بند کرنے کی شرط رکھی گئی۔
سی این این کے مطابق اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے والے ایک امریکی عہدیدار نے کہا ہے کہ اسرائیل نے حماس کو ایک ہفتے کے لیے جنگ بندی کے لیے ایک نئی پیشکش پیش کی ہے۔ اس کے دوران 35 نئے اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے گا۔ ان 35 افراد میں حماس کے پاس موجود خواتین، بوڑھے ، زخمی اورمریض بھی شامل ہیں۔ عہدیدار کے مطابق اس گروپ میں وہ تین بزرگ شامل ہیں جنہیں غزہ کی سرحد کے قریب یہودی بستی کبوتز سے پکڑا گیا تھا۔ یہ بزرگ حال ہی میں “القسام بریگیڈز” کی طرف سے نشر کی جانے والی ایک ویڈیو میں بھی نظر آیا تھا۔ اس ویڈیو میں اس معمر اسرائیلی نے کہا تھا ’’ہمیں مت چھوڑو، ہمیں بوڑھے ہوتے جارہے ہیں‘‘ ۔ اس نے اپنی رہائی کے لیے کارروائی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔
عہدیدار کے مطابق اگرچہ حماس نے جمعرات کو اعلان کیا تھا کہ وہ قیدیوں کے تبادلے کے بارے میں اس وقت تک کسی بھی بات چیت سے اتفاق نہیں کرے گی جب تک اسرائیل اپنی فوجی کارروائی ختم نہیں کر دیتا۔ تاہم امریکی حکام اب بھی سمجھتے ہیں کہ مزید قیدیوں کی رہائی کو محفوظ بنانے کے طریقے موجود ہیں۔ قبل ازیں جمعہ کو اسرائیلی نشریاتی کارپوریشن نے اعلان کیا کہ اسرائیلی حکومت حماس کو ایک پیشکش کرنے پر غور کر رہی ہے جس میں صرف ایک ہفتہ نہیں بلکہ نسبتاً طویل جنگ بندی شامل ہے ۔ نامعلوم اہلکاروں کے حوالے سے یہ بھی بتایا گیا کہ اسرائیل اس وقت اضافی تجاویز پر بات کر رہا ہے جو حماس کو اپنے مطالبات سے دستبردار ہونے پر راضی کرے گی۔
کم از کم 14 دن کی جنگ بندی
جمعرات کو العربیہ کے ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ حماس کو مختصر جنگ بندی کے بارے میں تحفظات ہیں۔ حماس نے اب کم از کم 14 دن کی جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے۔ تل ابیب نے ایسی جنگ بندی کی پیش کش کی ہے جو جو 5 دن تک جاری رہے گی اور اس کے بعد روزانہ اس کی تجدید کی جائے گی۔