فلسطین اور اسرائیل کے بیچ جنگ میں شدت نے تباہی کی نئی تصویر بنادی ہے ،قریب 350 سے زائد اسرائیلی اب تک حماس کے حملوں میں ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ اس سے کہیں زیادہ فلسطینی یا حماس کے کمانڈروں کی موت جوابی کاروائی میں ہوچکی ہے۔ جنگ میں ہزاروں کی تعداد میں دونوں طرف سے لوگ زخمی ہوئے ہیں ۔ہر لمحہ مرنے اور زخمی ہونے والوں کی تعداد بدل رہی ہے اس لئے حتمی طور پر فی الحال کسی ایک تعداد پر قائم رہنا مشکل ہے۔ ایسے میں دوسرا پہلو یرغمال بنانے کا ہے۔ حراست میں لینے کا ہے۔ صیہونی فورسز نے بھی بڑی تعداد میں حماس کمانڈروں اور فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے لیکن حماس نے اسرائیل کے درجن بھر سے زائد ٹاپ کمانڈر اور جنرل کو یرغمال بنالیا ہے۔ شہریوں کی بھی بڑی تعداد ہے جو فی الحال حماس کی حراست میں ہیں البتہ اعلیٰ سطحی جنرل اور کمانڈر کا حماس کے قبضے میں ہونا اسرائیل کا سب سے بڑا نقصان اور حماس کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔ ایسے میں حماس کے ہاتھوں میں فی الحال ایسی چیز ان ٹاپ جنرل کی شکل میں ہے جس کی وجہ سے اسرائیل کو قدم پیچھے کھینچنے پر کچھ حدتک مجبور کرنے میں حماس کامیاب ہوسکتا ہے۔
حماس نے سینئر اسرائيلی کمانڈر میجر جنرل نمرود الونی سمیت کئی اسرائیلی فوجیوں کو یر غمال بنانے کا دعویٰ بھی کیا۔حماس کے عسکری ونگ عزالدین القسام بریگیڈ کے ترجمان نے آڈیو پیغام میں کہا ہے کہ زیرِ حراست قید اسرائیلیوں کی تعداد سے کہیں زیادہ ہے جو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو بیان کر رہے ہیں۔ترجمان کے مطابق اسرائیلی قیدیوں کو غزہ کی پٹی کے مختلف علاقوں میں رکھا گیا ہے۔حماس کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ آپریشن باقاعدہ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا گیا، اسرائیلی علاقے میں داخلے اور میزائل حملے بھی سوچی سمجھی کارروائی تھے، اس آپریشن کے بیش تر نکات ہماری منصوبہ بندی کے مطابق چل رہے ہیں۔
فلسطینی تنظیم حماس نے اسرائیل کے اندر آپریشن الاقصیٰ فلڈ کا آغاز کیا جس کے نتیجے میں درجنوں صیہونی ہلاک اور گرفتار کرلئے گئے۔گزشتہ روز فلسطینی تنظیم حماس کی جانب سے اسرائیل پر اچانک حملہ کیا گیا جس میں مسلح فلسطینی جوانوں نے حفاظتی رکاوٹیں توڑ کر غزہ کی جانب سے راکٹوں کی بوچھاڑ کی گئی۔ ہفتے کے روز ہونے والے اس حملے کا مقصد 1967 میں ایک مختصر جنگ کے دوران اسرائیل کے زیر قبضہ علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنا تھا، اور جس دن حملہ کیا گیا یہودیوں کی تعطیلات تھیں۔
حماس نے مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے 6 بجے جنوبی اسرائیل پر راکٹوں سے حملہ شروع کیا، اور تسلسل کے ساتھ راکٹ داغے گئے، جن کے سائرن تل ابیب اور بیرشیبہ تک سنائی دے رہے تھے۔حماس کے مطابق اس نے ابتدائی حملے میں 5 ہزار راکٹ داغے۔ جب کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ 2500 راکٹ داغے گئے۔حماس کے حملے کے بعد اسرائیل کے رہائشی علاقوں میں دھواں اٹھنے لگا اور سائرن بجنے پر لوگوں نے عمارتوں کے پیچھے پناہ لے لی۔حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے سربراہ محمد دیف نے کہا کہ ہم آپریشن الاقصیٰ طوفان کے آغاز کا اعلان کرتے ہیں، اور اعلان کرتے ہیں کہ پہلا حملہ، جس میں دشمن کے ٹھکانوں، ہوائی اڈوں اور فوجی چھاونیوں کو نشانہ بنایا گیا تھا، 5،000 میزائلوں اور گولوں سے تجاوز کر گیا۔
راکٹ حملوں کے فوری بعد ہی فلسطینی عسکریت پسند گروپ حماس نے ملک کے جنوبی علاقوں میں داخل ہونا شروع کردیا۔ اسرائیلی فوج نے مقامی وقت کے مطابق صبح 7 بج کر 40 منٹ پر کہا کہ فلسطینی مسلح افراد سرحد پار کرکے اسرائیل میں داخل ہوگئے ہیں۔حماس کے زیر کنٹرول غزہ کی پٹی سے اسرائیل پر حملے کے بعد اس مرتبہ کئی باتیں نئی ہوئی ہیں جس پر دیکھنے والے حیران ہیں اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس واقعے کا کوئی بڑا نتیجہ نکل سکتا ہے۔سوشل میڈیا پر ویڈیو سامنے آرہی ہیں جن میں فلسطینی جنگجوؤں کی قید میں آنے والی اسرائیلی خواتین فوجیوں کو دکھایا گیا ہے۔ اسرائیل میں جبری بھرتی کا قانون ہے اور ہر شہری کو فوج میں خدمات انجام دینا پڑتی ہیں، فوج میں خواتین کی خاصی بڑی تعداد ہے اور ان کا میدان جنگ میں موجود ہونا بھی اچنبھے کی بات نہیں، لیکن پہلی بار فلسطینی جنگجوؤں نے اسرائیلی خواتین فوجیوں کو گرفتار کر کے غزہ میں سڑکوں پر گھمایا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
سردی کی لہر کی وجہ سے دہلی پر دھند کی ایک تہہ چھائی ہوئی ہے۔…
ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…
سنبھل میں یو پی پی سی ایل کے سب ڈویژنل افسر سنتوش ترپاٹھی نے کہاکہ…
حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…
یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…
اللو ارجن کے والد نے کہا کہ فی الحال ہمارے لیے کسی بھی چیز پر…