بین الاقوامی

Israel Gaza war: سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو ہوا احساس،جنگ بندی کے نام پر بنایا گیا بیوقوف، فلسطینی ریاست کے قیام کیلئے علیحدہ بین الاقوامی اتحاد کا اعلان

سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نےکہا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں نے اسرائیل فلسطین تنازع کے دو ریاستی حل کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے ایک اتحاد تشکیل دے دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایجنڈ اس یقین پر مبنی ہے کہ مستقل حل فلسطینی ریاست کے قیام سے ہی ممکن ہے۔ہم جو کچھ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ ایک ایسا اتحاد بنانا ہے جس کا مقصد دو ریاستی حل کا نفاذ ہے اور اس کے لیے بعض دیگر عناصر کی ضرورت ہے۔سعودی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ “ہم مطلوبہ امن کو یقینی بنانے کے لیے مشترکہ اہداف کے حصول کے واسطے ایک عملی پلان وضع کریں گے ۔ ہم ایک معتبر راستے کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوششیں کریں گے اور اس میں جامع و منصفانہ امن سے پیچھے نہیں ہٹا جائے گا”۔

سعودی وزیر خارجہ نے اس موقع پر زور دیا کہ نمایاں اثر کے حامل عملی اقدامات کے لیے اجتماعی شکل میں متحرک ہونے کی ضرورت ہے۔شہزادہ فیصل بن فرحان کے مطابق غزہ کی جنگ انسانی المیہ جنم دینے کی وجہ بنی۔ اس کے علاوہ اسرائیل کی قابض فوج مغربی کنارے میں خطرناک خلاف ورزیاں انجام دینے کے علاوہ مسجد اقصیٰ اور مسلمانوں اور مسیحیوں کے مقدس مقامات کے خلاف قبضے، شدت پسندی اور تشدد کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔سعودی وزیر خاجہ نے کہا کہ “اپنا دفاع کرنا یہ جواز نہیں دیتا کہ لاکھوں شہریوں کو قتل کر دیا جائے۔ منظم طریقے سے تباہی پھیلائی جائے، جبری ہجری پر مجبور کیا جائے، بھوک کو جنگی آلہ کار کے طور پر استعمال کیا جائے، اشتعال انگیزی برپا کی جائے اور بدترین شکل میں تشدد اور اذیت رسانی اپنائی جائے جس میں جنسی تشدد اور دیگر مصدقہ جرائم شامل ہیں”۔

سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان گذشتہ ہفتے زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ ان کا ملک فلسطینی ریاست کے قیام سے پہلے اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات ہر گز قائم نہیں کرے گا۔ سعودی مجلس شوری کی کارروائیوں کا افتتاح کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کا مسئلہ ان کے ملک کی توجہ میں سرفہرست ہے۔ انہوں نے کہا کہ مملکت ایک بار پھر فلسطینی قوم کے خلاف اسرائیلی جرائم کی شدید مذمت کرتی ہے۔شہزادہ محمد نے باور کرایا کہ سعودی عرب ایک آزاد فلسطینی ریاست جس کا دار الحکومت مشرقی بیت المقدس ہو، اس کے قیام کی راہ میں کام کرنے سے ہر گز نہیں رکے گا۔

شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ ’ہم نے جنگ کے آغاز سے ہی ایک پیٹرن دیکھا ہے، ہر بار جب ہمیں بتایا جاتا ہے کہ ہم غزہ میں جنگ بندی کے قریب ہیں، لیکن ایسا نہیں ہوتا۔اسی طرح جب ہمیں اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر لبنان کے حوالے سے جنگ بندی کے لیے ایک ٹھوس مطالبے پر کام کر رہے تھے تو ہمارا یہ تاثر تھا کہ یہ قابل قبول ہے لیکن اب یہ معلوم ہوا کہ نہیں یہ قابل قبول نہیں۔انہوں نے کہ اتحاد اس مسئلے کے حل کے لیے کام کی کوشش کر رہا ہے اور مملکت کی توجہ فلسطینی ریاست کا قیام ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

World Economic Forum: ڈیووس میں انڈیا پویلین کا  کیا گیاافتتاح ، سماج میں AI کی طرف سے درپیش چیلنجوں پر تبادلہ خیال

کیرالہ کے وزیر صنعت نے کہا کہ ان کی حکومت آئندہ ماہ انویسٹ کیرالہ گلوبل…

21 minutes ago

Direct Selling: شمال مشرق میں کاروبار 1,854 کروڑ روپے سے تجاوز ، آسام 1009 کروڑ روپے کے ساتھ سرفہرست

آئی ڈی ایس اے کے مطابق شمال مشرقی خطے کی دیگر سات ریاستیں کل فروخت…

47 minutes ago

Delhi Elections 2025: دو بار الیکشن ہارے، پھر AAP میں آئے، اس کے بعد سیاسی کیریئر نے بھری اُڑان، جانئے امانت اللہ خان کا سیاسی سفر

امانت اللہ خان نے دہلی میں جاری بلڈوزر کارروائی کے خلاف احتجاج بھی کیا تھا…

1 hour ago

SportsForAll: دہلی میں 5واں اسپورٹس فار آل فاؤنڈیشن اسپانسرشپ پروگرام 2025 کا انعقاد، کئی اہم شخصیات نے کی شرکت

تقریب کے دوران، عہدیداروں نے اسپورٹس فار آل فاؤنڈیشن کے تعاون کی تعریف کی، جو…

2 hours ago

Indian brands sustain momentum: ہندوستانی برانڈز 2025 کے لیے برانڈ فائنانس کی درجہ بندی میں اضافے میں رفتار کو برقرار رکھتے ہیں

ٹاٹا گروپ ہندوستان کا سب سے اعلیٰ درجہ کا برانڈ بننا جاری رکھے ہوئے ہے۔…

2 hours ago