تحریر: آستھا وِرک سنگھ
میں گذشتہ تقریباً 10 برسوں سے ایجوکیشن یوایس اے میں بطور تعلیمی مشیرخدمات انجام دے رہی ہوں۔ اس طویل عرصے کے دوران میں نے امریکی یونیورسٹیوں میں طلبہ کی درخواستوں سے لے کر داخلوں تک بے شمار سوالات کے جوابات دیئے ہیں۔ یہ ضرور ہے کہ طلبہ کو درخواست اور داخلوں کے متعلق کافی معلومات آن لائن مل جاتی ہیں، تاہم اکثریہ معلومات غلط ہوتی ہیں۔ ایجوکیشن یوایس اے میں ہم اسی طرح کی غلطی فہمیوں کا ازالہ کرنے کے علاوہ طلبہ تک درست معلومات پہنچانے کی بھرپورکوشش بھی کرتے ہیں۔
توآئیے بعض غلط فہمیوں اوران کے تدارک کا بہ نظرغائرجائزہ لیتے ہیں۔
غلط فہمی: بین الاقوامی طلبہ کو امریکہ کے صرف آئیوی لیگ یا اعلیٰ معیاری کالجوں پر ہی توجہ دینی چاہیے۔
حقیقت: یقیناً آئیوی لیگ ادارے بہت پُروقار ہوتے ہیں اوروہاں تعلیمی معیاربھی بہت بلند ہوتا ہے، لیکن کامیابی کا راستہ صرف ان اداروں سے ہوکرنہیں جاتا۔ کم درجے کے دیگراعلیٰ تعلیمی اداروں میں بھی بین الاقوامی طلبہ شاندار کارگردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
اس وقت پورے امریکہ میں منظورشدہ کالجوں اورجامعات کی تعداد تقریباً چار ہزارہے، جن میں ان کے اپنے مخصوص تعلیمی پروگرام، وسائل اورمواقع ہیں۔ لہٰذا جب بھی کسی کالج کا انتخاب کرنا ہوتواس وقت کئی باتوں کا خیال رکھنا ہوتا ہے مثلاً آپ کی تعلیمی دلچسپی، کسی مخصوص ادارے میں کون کون سے پروگرام دستیاب ہیں، مقام، کیمپس کا ماحول اور مالی استطاعت وغیرہ۔ اگر کوئی ایک فارمولا کسی ایک طالب علم کے لئے کارگرثابت ہوا ہے تواس کے ہرگزیہ معنی نہیں کہ وہ دوسروں کے لیے بھی مشعل راہ ہو۔ مگربہرکیف امریکی اعلیٰ تعلیمی اداروں میں اس قدرتنوع اور لچیلا پن ہے کہ ہر طالب کو علم اپنی ضرورت ، ترجیحات، نیز مالی استطاعت کے حساب سے کوئی نہ کوئی پروگرام مل ہی جاتا ہے۔
لہذا طلبہ کو چاہیے کہ وہ باوثوق ذرائع جیسے ایجوکیشن یوایس اے سے معلومات حاصل کریں۔ واضح رہے کہ ایجوکیشن یو ایس اے امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے امریکی حکومت کی جانب سے مہیا کروایا جانے والا وسیلہ ہے جہاں آپ داخلہ افسران، موجودہ طلبہ اور سابق طلبہ سے گفتگو کرسکتے ہیں جس سے آپ کو اپنے لیے موزوں جامعات اور کالجوں کا انتخاب کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔
غلط فہمی: امریکہ میں اعلیٰ تعلیم کافی مہنگی ہے۔
حقیقت: امریکی تعلیمی ادارے بین الاقوامی طلبہ کو بہت سارے تعلیمی وظائف دیتے ہیں۔ تاہم ہر یونیورسٹی اور کالج میں فنڈنگ پالیسیاں مختلف نوعیت کی ہوتی ہیں۔
اعلیٰ تعلیمی ادارے قابلیت اور ضرورت دونوں ہی بنیادوں پر مسابقتی مالی امداد فراہم کرتے ہیں۔ اکثر ادارے گرانٹس، فیلو شپس اور ورک۔اسٹڈی پروگرام کی پیشکش بھی کرتے ہیں۔
اسکالرشپ قابلیت کی بنیاد پر دی جاتی ہے ۔ تاہم اس کےلیے بین الاقوامی طلبہ کی درخواست، تعلیمی اسناد اور مجموعی پروفائل پر بہ نظرغائر غور و خوض کیا جاتا ہے۔ جیسے ہی کوئی طالب علم داخلہ کےلیے درخواست دیتا ہے تو اس کی درخواست پر مضمون مخصوص آنرس کالج یا پھر بین الاقوامی اسکالرشپ کے لیے جامعات یا کالج خود بخود غور کرلیتے ہیں۔ علاوہ ازیں اگر طلبہ چاہیں تو وہ دیگر مخصوص اسکالرشپ مثلاً اسپورٹس اسکالرشپ یا میوزک اسکالرشپ کے لیے بھی درخواست دے سکتے ہیں۔
مالی امداد طالب علم کی قابلیت اور اس کی مالی ضرورت کی بنیاد پر دی جاتی ہے۔ لہذا یہ اشد ضروری ہے کہ بین الاقوامی طلبہ اپنی مالی احتیاج کو بخوبی ظاہر کریں تاکہ ان کو اس قسم کی امداد حاصل ہو سکے۔
طلبہ کو چاہیے کہ وہ اعلیٰ تعلیمی ادارے کی قسم کا بھی خاص خیال رکھیں جس سے ان کے کُل تعلیمی اخراجات کا درست اندازہ لگایا جا سکے۔ عوامی جامعات اورکمیونٹی کالجوں میں مصارف کم ہوتے ہیں تاہم نجی جامعات میں گو کہ اخراجات اچھے خاصے ہوتے ہیں مگربہرکیف وہاں تعلیمی وظائف حاصل کرنے کے مواقع بھی زیادہ ہوتے ہیں۔ بہترین منصوبہ بندی اورتحقیق سے طلبہ امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے سستے مواقع تلاش کرسکتے ہیں۔
غلط فہمی: دیگر ڈگری پروگراموں کے مقابلہ میں لبرل آرٹس ڈگری سے کوئی خاص فائدہ حاصل نہیں ہوتا بلکہ ان کا مطمح نظر محض فنون لطیفہ تک ہی محدود ہوتا ہے۔
حقیقت:در حقیقت لبرل آرٹ ڈگری کی معرفت ایک وسیع المشرب تعلیم کا حصول ممکن ہوتا ہے جس میں سائنس، ریاضی، سماجی علوم اور بشری علوم جیسے مضامین شامل ہوتے ہیں۔ ان مضامین میں تعلیم حاصل کرنے سے انسان کے اندرسماجی ذمہ داری کا قوی احساس پیدا ہوتا ہے ،نیز دانشورانہ اور عملی ہنر کی منتقلی ممکن ہوپاتی ہے ۔ علاوہ ازیں ناقدانہ تفہیم، ترسیلی قوت، مسائل حل کرنے کی صلاحیت اورمطابقت پذیری کی صلاحیت بھی پیدا ہوتی ہے۔ آجرایک ملازم میں ان ہی تمام خصوصیات کے متلاشی ہوتے ہیں۔
لبرل آرٹس ڈگری سے مختلف النوع ملازمتوں کے دروازے کھلتے ہیں جیسے درس و تدریس، تجارت، سرکاری ملازمت، ترسیل، غیر منافع بخش تنظیمیں وغیرہ۔ لبرل آرٹس کے فارغین اکثر اعلیٰ تعلیم کا رُخ کرتے ہیں یا پھر مخصوص میدان میں تخصص کرتے ہیں جس سے ان کے کریئر کے امکانات مزیدروشن ہوتے ہیں۔ اس وسیع عالم کے جامع علم سے طلبہ کے اندر پیچیدگیوں، تنوع اور تبدیلی کو بہتر طریقہ پر عبور کرنے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
غلط فہمی: گوکہ میں تعلیمی ویزا پر امریکہ آیا ہوں مگر کُل وقتی کام کر سکتا ہوں۔
حقیقت: بین الاقوامی طلبہ امریکہ میں بنیادی طور اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے اس یونیورسٹی یا کالج میں آتے ہیں جہاں ان کا داخلہ ہوا ہوتا ہے جہاں وہ درس و تدریس سے وابستہ ہوتے ہیں یعنی وہ خود بھی پڑھتے ہیں اورپڑھاتے بھی ہیں۔
امریکی جامعات کی لازمی شرط ہے کہ بین الاقوامی طلبہ داخلہ لینے سے قبل مطلوبہ رقم کے شواہد پیش کریں تاکہ وہ دورانِ تعلیم کسی قسم کے مالی مسائل سے دو چارنہ ہوں اور اپنی تمام تر توجہ پڑھائی پر ہی مرکوز رکھیں۔ تاہم بین الاقوامی طلبہ عملی تربیت کے ذریعہ اپنی تعلیمی لیاقت میں اضافہ کرسکتے ہیں۔ ایف ۔ون ویزا والے بین الاقوامی طلبہ کے پاس کیمپس کے باہر کام کرنے کے مواقع محدود ہوتے ہیں جیسے کریکولر عملی تربیت (سی پی ٹی)، یا پھر اختیاری عملی تربیت (او پی ٹی)۔ اس کے لیے یونیورسٹی کی جانب سے متعین ایک افسر (ڈی ایس او) کا تصدیق نامہ درکار ہوتا ہے، نیزبین الاقوامی طلبہ و امریکی شہریت اور ہجرت خدمات (یو ایس سی آئی ایس) کے قوانین کی سختی سے پابندی کرنی ہوتی ہے۔
https://studyinthestates.dhs.gov/students/work/working-in-the-united-states. پر بین الاقوامی طلبہ کیمپس میں اور کیمپس کےباہر عملی تربیت کے مواقع کے متعلق مزید معلومات حاصل کر سکتے ہیں۔
جن بین الاقوامی طلبہ کے پاس ایف ۔ون ویزا ہوتا ہے ان کو تعلیمی سال کے دوران جزوقتی اور تعطیلات کے دوران کُل وقتی کام کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔ تاہم وہ کیمپس کے باہر کُل وقتی کام نہیں کرسکتے کیوں کہ تعلیمی ویزے کا اصل مقصد تعلیم حاصل کرنا ہے۔ یہ اشد ضروری ہے کہ طلبہ اس امر کا خاص خیال رکھیں کہ وہ امریکہ تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے آئے ہیں۔ وہ ہمیشہ اپنے ڈی ایس او کے رابطے میں رہیں تاکہ ان کو درست رہنمائی ملتی رہے، نیز وہ ملازمت اور تربیت کے قوانین کی صحیح صحیح پاسداری کرتے رہیں۔
غلط فہمی: ویزا ایجنٹ کو پیسہ دے کر اسٹونٹ ویزا حاصل کرنا سب سے آسان ہوتا ہے۔
حقیقت:کسی بھی ایجنٹ یا شخص کو اسٹوڈنٹ ویزا کے لیے پیسہ دینا غیر اخلاقی حرکت ہے۔
امریکی ویزا حاصل کرنے کے دوران چند باتوں کا خاص خیال رکھنا ضروری ہے جیسے مطلوبہ دستاویزات جمع کرنا، انٹرویودینا، تعلیمی داخلہ کی بنیاد پراسٹوڈنٹ ویزا کی لیاقت کا اظہار کرنا، مالی استطاعت کا ،نیزتعلیم مکمل کرنے کے بعد ہندوستان واپس آنے کی ضمانت دینا شامل ہیں۔یہ بہت ضروری ہے کہ اسٹوڈنٹ ویزا حاصل کرنے کے لیے بین الاقوامی طلبہ اپنے منتخب تعلیمی ادارے کی تمام ہدایات پرعمل کریں۔
درخواست میں درج تمام معلومات کی درستگی کے لیے صرف اورصرف درخواست دہندگان ہی ذمہ دارہیں۔ اگر کسی نے غلط معلومات درج کیں یا پھرکوئی جعلی سرٹیفکیٹ جمع کیا توعین ممکن ہے کہ اسے امریکی ویزا کے لیے دائمی طورپرنا اہل قرار دے دیا جائے۔ ایجوکیشن یو ایس اے انڈیا نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانہ اور ہندوستان کے دیگرشہروں میں واقع امریکی قونصل خانوں کے اشتراک سے مفت ویزامعلوماتی اجلاس کا انعقاد کرتا ہے۔ ہم امریکہ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے خواہش مند ہندوستانی طلبہ سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ ان اجلاس میں شرکت کریں۔ ویزا درخواست کے متعلق تفصیلی رہنمائی کے لیے طلبہ https://www.ustraveldocs.com/in پر وزٹ کریں۔
بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
اداکار کے کے مینن آنے والی اسٹریمنگ سیریز ’سیٹاڈیل: ہنی بنی‘ میں نظر آئیں گے،…
نیوزی لینڈ کے خلاف تیسرے ٹسٹ میچ کی پہلی اننگ میں سرفراز خان کچھ خاص…
پورنیہ کے ایس پی کارتیکیہ شرما نے گرفتار ملزم کے بارے میں مزید کہا کہ…
کانگریس صدر ملیکا ارجن کھڑگے نے کرناٹک میں وزیراعلیٰ سدارمیا اورنائب وزیراعلیٰ ڈی کے شیوکمارکے…
اس سے قبل 15 اکتوبر کو مغربی جکارتہ میں درجنوں گھروں میں آگ لگنے سے…
ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ پی ایم نریندر مودی کی قیادت میں، ہندوستان میں…