بین الاقوامی

Hamas releases new video of hostages: حماس نے یرغمالیوں کی نئی ویڈیو کردی جاری،یرغمالی جنگ بند کرنے کی لگارہے ہیں گہار، خطرے میں پڑگئی نتن یاہو کی سرکار

غزہ میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جاری جنگ کو تقریباً 7 ماہ ہونے کو ہیں۔ اس جنگ میں ہزاروں لوگ مارے جا چکے ہیں جبکہ لاکھوں لوگ بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ لوگ اس جنگ کو روکنے کے لیے بڑے پیمانے پر احتجاج بھی کر رہے ہیں۔ ہفتے کے روز اسرائیل کے دارالحکومت تل ابیب میں ہزاروں افراد نے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے مظاہرہ کیا۔ وہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے اور جنگ روکنے کی بات کر رہے تھے۔

ادھر حماس نے دو اسرائیلی یرغمالیوں کی تازہ ترین ویڈیو جاری کی ہے۔ یرغمالیوں کی شناخت 64 سالہ کیتھ سیگل اور 47 سالہ عمری میران کے نام سے ہوئی ہے۔ ویڈیو میں یرغمالی اپنے اہل خانہ کو یاد کرتے ہوئے کافی جذباتی نظر آ رہے ہیں۔ دونوں یرغمالی اپنی رہائی کا مطالبہ کر رہے ہیں اور اسرائیلی حملے کو روکنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ایک یرغمال کیتھ سیگل نے فضائی حملے کے دوران اپنی جان کو خطرہ قرار دیا۔ کیتھ سیگل نے ویڈیو میں کہا کہ “ہم یہاں ایک خطرناک صورتحال سے دوچار ہیں۔ فضائی حملوں کے دوران ہماری جانوں کے ضائع ہونے کا خطرہ ہے۔ یہ بہت خوفناک ہے۔ ہم اس خوفناک صورتحال میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ ہم کب تک ایسے ہی رہیں گے؟ دوسری جانب اسرائیل کے شہر تل ابیب میں یرغمالیوں کی رہائی کے لیے زبردست مظاہرے جاری ہیں۔ ہفتے کے روز ہزاروں لوگ بینرز اور پوسٹرز اٹھائے سڑکوں پر نکل آئے، سڑکوں پر آگ لگا دی اور مین روڈ بلاک کر دی۔

اس مظاہرے کی جاری کی گئی ویڈیو میں یرغمال کیتھ کی بیٹی بھی شامل ہے۔ وہ حکومت سے مطالبہ کر رہی ہے کہ اس کے والد کو فوری رہا کیا جائے۔ اس نے کہا، “آج اپنے والد کو دیکھ کر، ہم سب اس بات پر زور دیتے ہیں کہ ہمیں جلد از جلد ایک معاہدے پر پہنچنا چاہیے۔ تمام یرغمالیوں کو جلد از جلد گھر لایا جانا چاہیے۔ میں اس ملک کے لیڈروں سے مطالبہ کرتی ہوں کہ یہ ویڈیو دیکھیں اورانہیں  لانے میں ہماری مدد کریں۔ تاکہ تمام یرغمالی میرے والد کے ساتھ بحفاظت گھر پہنچ  سکیں۔

وائٹ ہاؤس کے باہر فلسطینی حامیوں کا مظاہرہ

امریکی صدر جو بائیڈن نے ہفتے کے روز وائٹ ہاؤس کی کوریج کرنے والے صحافیوں کو مدعو کیاتھا۔ ہلٹن ہوٹل میں منعقدہ عشائیے کے دوران بھی زبردست احتجاج کیا گیا۔ ہوٹل کے سامنے جمع ہونے والے مظاہرین نے صحافیوں پر غزہ میں اسرائیلی بمباری سے ہونے والی تباہی کو چھپانے اور غلط رپورٹنگ کرنے کا الزام لگایا۔ اس کے ساتھ مظاہرین نے صحافیوں کو شرمندہ کرنے کے لیے نعرے بھی لگائے۔ لوگوں نے ہاتھوں میں فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور اسرائیل کے خلاف نعرے بلند کر رہے تھے۔ صحافیوں کے ساتھ ساتھ کئی مشہور شخصیات اور سیاستدانوں نے بھی اس سالانہ نامہ نگاروں کے عشائیے میں شرکت کی۔آپ کو بتادیں کہ فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں منعقد ہونے والے ورلڈ اکنامک فورم کے اجلاس میں شرکت کررہے ہیں  ،جہاں وہ غزہ میں جنگ بندی کے معاہدے کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔ اس میں امریکی وزیر خارجہ کے علاوہ سعودی عرب، قطر اور عمان کے رہنما شریک ہیں۔ یہ اجلاس اتوار کو شروع ہوچکا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

UP Politics: وزیر داخلہ امت شاہ کی تنقید کرنا آرایل ڈی کے لیڈران کو پڑا بھاری! جینت چودھری نے کی کارروائی

راشٹریہ لوک دل کے سربراہ اورمرکزی وزیرجینت چودھری نے پارٹی لیڈران پرسخت کارروائی کی ہے۔…

1 hour ago

Delhi Assembly Election 2025: اروند کیجریوال کے خلاف بی جے پی امیدوار طے؟ دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست تیار!

دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…

2 hours ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

3 hours ago