امریکہ نے ایک بار پھر شیطانی جال بنتے ہوئے فلسطین اسرائیل جنگ کے سب سے بڑے شیطان اسرائیل کو بچا لیا ہے۔ ایک بار پھر امریکہ نے انسانیت اور انسانی حقوق کے تقاضوں پر منافقانہ پردہ ڈال کر خود کو اور اپنے پیادے اسرائیل کو بچانے کی کوشش کی ہے۔ اسرائیل نےغزہ کے جس الاہلی عرب اسپتال کو نشانہ بنایا ہے جہاں ایک جھٹکے میں 500 سے زائد لوگوں کی شہادت ہوئی ہے اور جہاں طبی عملے کی لاشیں اور ان کے جسم کے اعضا جگہ جگہ بکھرے نظرآئے ہیں اور جہاں انسانیت چیخ چیخ کر اسرائیل کو لعن طعن کررہی ہے ،اسی اسرائیل کو امریکہ نے معصوم بتا دیا ہے۔
دراصل امریکی صدر جوبائیڈن اسرائیل کی ہمدردی اور فلسطین پر بمباری کا مزاق اڑانے اور نتن یاہو کی پیٹھ تھپ تھپانے کیلئے تل ابیب پہنچے تھے جہاں متعینہ اوقات سے کہیں زیادہ دیر تک بائیڈن اور یاہو نے خفیہ میٹنگ کی ہے ،لیکن اس میٹنگ سے پہلے اوپن ملاقات اور پریس بیانیہ میں جس صاف گوئی کے ساتھ بائیڈن نے ہسپتال حملے پر اسرائیل کی بے قصوری کا سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے وہ حیران کن ہے۔ بائیڈن نے بھی اس حملے کیلئے اسرائیل کے بجائے حماس اور فلسطینی مزاحمتی فورسز کو مورد الزام ٹھہرادیا ہے ۔ حالانکہ پہلے یہی اسرائیل ،اس کی تحقیقات اور رپورٹ آنے کی بات کررہا تھا اور جیسے ہی اندازہ ہوا کہ بہت برا ہوگیا ہے اس کے بعد ایک بیانیہ تیار کیا گیا اور ایک لائن تیار کی گئی کہ اسرائیل اس کیلئے ذمہ دار نہیں ہے۔ بلکہ حماس اسرائیل پر لگاتار راکٹ داغ رہا تھا اسی میں سے ایک غلطی سے ہسپتال کے احاطے میں جاگرا۔اسی لائن کو بائیڈن نے بھی دوہرا یا اور اب اسرائیل ہر پلیٹ فارم سے اسی لائن کو آگے پیش کرتا ہوا نظر آرہا ہے۔
جبکہ اقوام متحدہ میں فلسطینی مندوب ریاض منصور نے واضح طور پر کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم جھوٹ بول رہے ہیں ، ان کے ڈیجیٹل ترجمان نے پہلے ٹوئٹ کیا کہ اسرائیل نے اسپتال کے قریب اس لئے حملہ کیا چونکہ وہاں حماس کا بیس معلوم ہورہا تھا ۔ اسرائیلی ڈیجیٹل ترجمان نے اپنے اس ٹوئٹ کو فوراً ہٹا بھی دیا ۔ ہمارے پاس اس ٹوئٹ کی نقل ہے۔ اب انہوں نے پوری کہانی بدل دی ہے تاکہ فلسطینیوں کو مجرم ٹھہرایا جاسکے۔ اسرائیلی فوجی ترجمان نے ایک بیان جاری کیا تھا جس میں اسپتال خالی کرنے کا الٹی میٹم دیا تھا تاکہ وہ حملے کر سکے ،یہ وہی حملہ ہے جس کا وہ منصوبہ پہلے ہی تیار کرچکے تھے۔ اس حملے کیلئے اسرائیل پوری طرح سے ذمہ دار ہے اور اس جرم کو کسی بھی کہانے کے پردے میں چھپایا نہیں جاسکتا۔
حالانکہ عالمی میڈیا بھی اس چیز کو قبول کرنے کیلئے تیار نہیں ہے کہ یہ حملہ فلسطینی مزاحمتی فورسز نے کیا ہے چونکہ انہوں نے گراونڈ زیرو پر ایسے کچھ بھی شواہد یا ثبوت نہیں پائے جس کی بنیاد پر یہ شک بھی ہوسکے کہ فلسطینی مزاحمتی فورسز نے ایسا کیا ہوگا ،اس سے کہیں زیادہ بڑی بات یہ ہے کہ فلسطینیوں کے پاس ایسے راکٹ ہیں بھی نہیں کہ اتنا بڑا نقصان کرپائے ،ایسے میں سوائے اسرائیل کے دوسرا کوئی اور اس کا مجرم نہیں ہوسکتا ۔
امریکی صدر بائیڈن کے آنسو
غزہ کے الاہلی اسپتال میں دفن ہوئی انسانیت پر اب عالمی رہنماوں نے مگرمچھ کے آنسو بہانا شروع کردیا ہے ۔ اور اس فہر ست میں سب سے پہلا نمبر اسی امریکی صدر کا ہے جس کی مہربانی سے اسرائیل خوں ریزی کررہا ہے۔ امریکی صدر بائیڈن نے رابطہ سائٹ ایکس پر لکھا کہ ” میں غزہ کے الاہلی عرب اسپتال میں ہونے والے دھماکے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے ہولناک جانی نقصان پر شدید غمزدہ ہوں۔ اس خبر کو سنتے ہی، میں نے اردن کے شاہ عبداللہ دوم اور اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو سے بات کی اور اپنی قومی سلامتی کی ٹیم کو ہدایت کی کہ وہ اس بارے میں معلومات اکٹھا کرتے رہیں کہ اصل میں کیا ہوا ہے۔امریکہ تنازعات کے دوران شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کے لیے واضح طور پر کھڑا ہے اور ہم اس سانحے میں ہلاک یا زخمی ہونے والے مریضوں، طبی عملے اور دیگر بے گناہوں کے لیے سوگوار ہیں۔
اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری کا درد
اس فہرست میں دوسرا نام ایسے شیر کا ہے جس کے پاس دانت ہی نہیں ہے ۔غیر متحرک اور بے دم تنظیم یعنی اقوام متحدہ کے جنرل سکریٹری انٹونیو گوتیرس اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہیں ۔انہوں نے بھی اپنے ڈیجیٹل آنسو بہائے ہیں اور لکھا ہے کہ ” میں آج غزہ کے ایک ہسپتال پر ہونے والے حملے میں سینکڑوں فلسطینی شہریوں کی ہلاکت سے بہت خوفزدہ ہوں، جس کی میں شدید مذمت کرتا ہوں۔ میرا دل متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہے۔ ہسپتالوں اور طبی عملے کو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت تحفظ حاصل ہے۔
جرمنی کے چانسلر کی تکلیف
تیسرے نمبر پر جرمنی کے چانسلر اولاف شکولج ہیں جنہوں نے ایکس پر اپنا درد ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” میں غزہ کے ایک ہسپتال میں ہونے والے دھماکے سے موصول ہونے والی تصاویر سے حیران ہوں۔ بے گناہ لوگ مارے گئے ہیں۔ ہمارے دل متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں۔ یہ ضروری ہے کہ اس واقعہ کے تمام حقائق کو بہت درست طریقے سے ظاہر کیا جائے۔ہم غزہ میں جلد از جلد انسانی امداد پہنچانے کے لیے مصر کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں۔ وہاں کی آبادی کو پانی، خوراک اور ادویات کی ضرورت ہے۔ ہم انہیں اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔ جرمن وفاقی حکومت غزہ کے لیے اپنی انسانی سرگرمیاں جاری رکھے گی۔
جاپان کی حکومت کا تعزیت نامہ
جاپان بھی اسی فہرست میں شامل ہے ۔ جاپان کی وزارت خارجہ نے اپنا بیان جاری کرکے دکھ ظاہر کیا ہے ۔ جاپان کے وزارت خارجہ کے مطابق غزہ شہر کے الاہلی اسپتال پر حملہ کیا گیا ہے جس میں متعدد ہلاکتیں ہوئیں۔ ہم بے گناہ شہریوں کو ہونے والے زبردست نقصان پر سخت غصہ محسوس کرتے ہیں۔ ہسپتالوں یا شہریوں کے خلاف حملوں کو کسی بھی بنیاد پر جائز قرار نہیں دیا جا سکتا۔ جاپان متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے اور سوگوار خاندانوں سے تعزیت کرتا ہے اور زخمیوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتا ہے۔جاپان نے تمام فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی قانون کی بنیاد پر کارروائی کریں، تاکہ مزید شہری ہلاکتوں سے بچا جا سکے۔ جاپان شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اورجلد از جلد صورتحال کو پرسکون کرنے کے لیے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر اپنی کوششوں کو دوگنا کرے گا۔
کینیڈا کے وزیراعظم کو صدمہ
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈ و نے بھی اپنے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے لکھا ہے کہ میں غزہ کے الاہلی عرب ہسپتال میں جان کے ضیاع سے خوفزدہ ہوں۔ میرے خیالات ان لوگوں کے ساتھ ہیں جنہوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ یہ ضروری ہے کہ بے گناہ شہریوں کو تحفظ فراہم کیا جائے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کی جائے۔ ہمیں مل کر اس بات کا تعین کرنا چاہیے کہ کیا ہوا۔ احتساب ہونا چاہیے۔
پاکستان کے وزیراعظم کا اظہار افسوس
پاکستان کے کیئر ٹیکر وزیراعظم انوار الحق نے بھی دکھ کا اظہار کیا ہے انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ غزہ کے الاہلی ہسپتال پر اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں جس میں بے پناہ شہری ہلاکتیں ہوئیں۔ ایک ہسپتال کو نشانہ بنانا، جو ضرورت مندوں کے لیے ایک پناہ گاہ ہے، غیر انسانی فعل ہے۔ بین الاقوامی انسانی قانون ہسپتالوں اور طبی عملے کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ ہم اس اندھا دھند ٹارگٹ کے خاتمے کا مطالبہ کرتے ہیں اور عالمی برادری پر زور دیتے ہیں کہ وہ تشدد کو روکنے کے لیے تیزی سے کام کرے اور ذمہ داروں کا احتساب کرے۔ کچھ عرصہ قبل اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ساتھ اپنی بات چیت میں میں نے ان پر زور دیا تھا کہ عالمی برادری اسرائیل سے کہے کہ وہ بے گناہ فلسطینیوں کا قتل عام بند کرے۔
ہندوستانی وزیراعظم کا اظہار تعزیت
اس حملے سے ہندوستان کے وزیراعظم نریندر مودی بھی دلی تکلیف محسوس کررہے ہیں ،انہوں نے ایکس پر لکھا ہے کہ غزہ کے الاہلی ہسپتال میں ہونے والے المناک جانی نقصان پر گہرا صدمہ ہو اہے۔ متاثرین کے اہل خانہ کے ساتھ ہماری دلی تعزیت ہے، اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا ہے۔جاری تنازعہ میں شہری ہلاکتیں ایک سنگین اور مسلسل تشویش کا معاملہ ہے۔ ملوث افراد کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔
مصر،اردن، ترکیہ، ایران ،عراق اور عرب ممالک کے رہنماوں کی طرف سے تعزیتی بیانات کی بات کرنا فی الحال اپنے الفاظ اور وقت کے ساتھ زیادتی ہے چونکہ فی الحال ان تمام نام نہاد بغیر دانت کے شیروں کو گہری نیند میں سونے کیلئے مناسب وقت ملا ہے اس لئے انہیں جگانا یا ان کا ذکر کرنا غیرضروری معلوم پڑتا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔
شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…
ادھو ٹھاکرے نے ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی کی پیچیدگیوں، اعتراضات اور تحریری…
اڈانی معاملے میں وائٹ ہاؤس کی ترجمان کرائن جین پیئر نے کہا ہے کہ ہم…
حادثے میں کار میں سوار پانچ نوجوانوں کی موت ہو گئی۔ ہلاک ہونے والوں میں…
اتر پردیش کے نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک نے میڈیکل ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر ڈپارٹمنٹ…
ہندوستان نے کینیڈا کی طرف سے نجار کے قتل کے الزامات کو یکسر مسترد کر…