امریکہ کے ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ انتخابی ریلی کے دوران فائرنگ سے زخمی ہو گئے۔ڈونلڈ ٹرمپ پنسلوینیا کے علاقے بٹلر میں انتخابی ریلی کے شرکا سے خطاب کیلئے اسٹیج پر موجود تھے کہ اچانک فائرنگ کی آواز آئی اور ایک گولی ٹرمپ کے کان کو چھوتی ہوئی نکل گئی۔فائرنگ کی آواز کے بعد ریلی میں بھگدڑ مچ گئی اور ٹرمپ تقریر کے دوران گولیاں چلتے ہی نیچے جھک گئے اور چند ہی لمحے بعد ڈونلڈ ٹرمپ کھڑے ہوئے، اپنا مکا ہوا میں لہرایا، اس وقت ان کے دائیں کان پر خون کے نشانات دکھائی دے رہے تھے۔سیکریٹ سروس کے اہلکار ڈونلڈ ٹرمپ کو اپنے حصار میں لے کر موقع سے روانہ ہو گئے جبکہ ٹرمپ پر فائرنگ کرنے والے حملہ آور کو موقع پر ہی مار دیا گیا اور جس رائفل سے فائرنگ کی گئی تھی اسے بھی سکیورٹی اہلکاروں نے برآمد کر کے اپنی تحویل میں لے لیا۔
فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے کہا ہے کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر حملہ قاتلانہ تھا۔پنسلوینیا میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اس واقع میں ایک حملہ آور اور ایک شخص ہلاک ہوئے ہیں، مشتبہ شخص کا ڈی این اے کررہے ہیں، سیکیورٹی اداروں نے فوری جواب دیا، جائے وقوع پر بدستور تحقیقات جاری ہیں، ٹرمپ پر حملے کے بعد اب وہاں کوئی خطرہ نہیں ہے، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، حملہ آور کی عمر 20 سال تھی۔انہوں نے بتایا کہ اس حملے میں کسی پولیس والے پر فائرنگ نہیں کی گئی، ہماری تمام ایجنسی سیکریٹ سروس کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں، ہم سیکریٹ سروس کو معاونت فراہم کرتے ہیں۔
ایف بی آئی حکام نے کہا کہ سیکریٹ سروس نے لوگوں کے تحفظ کے لیے بہترین کام کیا، انہوں نے وسائل کے لیے معاونت مانگنے میں ہچکچاہٹ نہیں کی، اور یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں یہ وسائل فراہم کریں۔ان کا کہنا تھا کہ اس واقع کی فوٹوز اور ویڈیوز انتہائی مددگار ہوں گی، جب حملہ آور کی شناخت ہوجائے گی تو جس کے بھی پاس اس شوٹر کے حوالے سے معلومات ہوں گی وہ ہمارے لیے اس حملےکا مقصد کا پتا لگانے کے لیے کار آمد ہوں گی۔انہوں نے بتایا کہ ہم اس بات کو رد نہیں کر رہے ہیں کہ یہ کسی ایک شخص کا کام تھا لہذا ہم کسی بھی اضافی انفارمیشن کو دیکھیں گے جو ہمیں اس حملے میں ملوث کسی اور فرد کی طرف لے جاسکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حملے کے بعد ہماری توجہ سابق صدر کو باحفاظت اس جگہ سے نکالنے اور دوسرے متاثرہ افراد کی معاونت کرنے پر تھا، ہم جائے وقوعہ کو جلد از جلد سیکیور کرنا چاہتے تھے، ابھی ہمارے ترجیح حملے کے مقصد اور اس میں ملوث دیگر افراد کی نشاندہی کرنا ہے۔سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جلسے میں شریک ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہ اس نے قریبی عمارت کی چھت پر ایک مسلح شخص کو دیکھا، جو کرالنگ کرتا آگے بڑھ رہا تھا۔برطانوی ٹی وی کو عینی شاہد نے بتایا کہ میں نے پولیس اہلکار کو مشتبہ شخص کی موجودگی سے آگاہ کر دیا تھا۔عینی شاہد کا کہنا ہے کہ مشتبہ شخص مجھ سے تقریباً 50 فٹ دور تھا، اس کی بندوق بالکل واضح طور پر دیکھی جا سکتی تھی، پولیس کو بتایا تھا تاہم اہلکار کو پتہ ہی نہیں تھا کہ ہو کیا رہا ہے۔
ٹرمپ پر حملے کے عینی شاہد نے کہا ہے کہ اس صورتِ حال میں، اپنے ذہن میں یہ سوچ رہا تھا کہ آخر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت خطاب جاری کیوں رکھے ہوئے ہیں، اہلکاروں نے انہیں اسٹیج سے نیچے کیوں نہیں اتارا؟ عینی شاہد کا کہنا ہے کہ دو تین منٹ سے میں اہلکاروں سے کہہ رہا تھا مگر انہوں نے نوٹس نہیں لیا، اوپر موجود سیکریٹ سروس کے اہلکار ہمیں نیچے دیکھ رہے تھے اور میں بار بار نشاندہی کر رہا تھا کہ وہاں حملہ آور موجود ہے اور پھر 5 گولیاں چلنے کی آواز آئی۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…