بین الاقوامی

Collective punishment of the Palestinian people: لبنان کو ایک اور غزہ نہیں بننا چاہیے، دنیا میں سزا سے استثنیٰ کا رجحان ناقابل برداشت ہے:یواین جنرل سیکریٹری

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 79 ویں سالانہ اجلاس کا آغاز ہوگیاہے۔اجلاس سے اپنے افتتاحی خطاب میں اقوام متحدہ کے جنرل سیکریٹری انتونیو گوتریس نے دنیا کی توجہ غزہ میں جاری مظالم کی طرف کرائی۔اقوام متحدہ کے جنرل سیکرٹری نے کہا غزہ میں بلا تعطل ایک ڈراؤنا خواب جاری ہے، فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا بلاجواز ہے۔انتونیو گوتریس نے کہا کہ کشیدگی اور  تشدد میں اضافے سے اب لبنان بھی جنگ کے دہانے پر ہے، لبنان کو ایک اور غزہ نہیں بننا چاہیے، دنیا میں سزا سے استثنیٰ کا رجحان سیاسی اور اخلاقی لحاظ سے ناقابل برداشت ہے، سزا سے استثنیٰ اور عدم مساوات کے رجحانات دنیا کے لیے بڑھتا خطرہ ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ عالمی سطح پر سزا سے چھوٹ کا رجحان اخلاقی طور پر ناقابل برداشت ہے۔ سزا سے استثنیٰ اور عدم مساوات کے رجحانات دنیا کے لیے بڑھتا ہوا خطرہ ہیں۔

انونیو گوتریس نے کہا کہ کشیدگی اور تشدد میں اضافے سے اب لبنان بھی جنگ کے دہانے پر ہے۔سیکریٹری جنرل نے کہا فلسطینیوں کے خلاف اجتماعی سزا بلاجواز ہے، حکومتیں اور دیگر افراد خود کو جیل کارڈ سے آزاد ہونے کا حقدار سمجھتے ہیں۔انہوں نے یوکرین، غزہ کی پٹی اور سوڈان میں جنگوں کا حوالہ دیتے ہوئے حکومتوں اور دوسرے گروپوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی مذمت کی جو یہ محسوس کرتے ہیں کہ وہ سزا سے بچ جائیں گے اور اس کے حقدار بھی ہیں۔انہوں نے کہا کہ یہ حکومتیں اور گروپ وہ سمجھتے ہیں کہ وہ بین الاقوامی قانون کو پامال کر سکتے ہیں، وہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کر سکتے ہیں، وہ کسی دوسرے ملک پر حملہ کر سکتے ہیں، پورے معاشرے کو تباہ برباد کر سکتے ہیں یا اپنے لوگوں کی فلاح و بہبود کو بالکل نظر انداز کر سکتے ہیں اور ان کو کچھ نہیں ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ان جرائم میں ملوث عناصر کو دنیا بھر میں حاصل استثنیٰ سیاسی طور پر ناقابل دفاع اور اخلاقی طور پر ناقابل برداشت ہے۔

پرتگال کے 75 سالہ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کوئی بھی چیز 7 اکتوبر کو حماس کی طرف سے کی جانے والی دہشت گردی کی کارروائیوں یا شہریوں کو یرغمال بنانے کا جواز پیش نہیں کر سکتی اور میں دونوں واقعات کی بارہا مذمت بھی کر چکا ہوں لیکن اس کے ساتھ ساتھ کوئی بھی چیز فلسطینی عوام کو اجتماعی سزا دینے کا جواز بھی پیش نہیں کر سکتی۔انتونیو گوتریس نے کہا کہ ہلاکتوں کی بڑھتی ہوئی تعداد اور معاشرے کی تباہی کی قیمت شہری ادا کررہے ہیں لہٰذا یہ اقوام متحدہ کے چارٹر، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی قراردادوں پر مبنی منصفانہ امن کا وقت ہے۔پیر تک جاری رہنے والے اقوام متحدہ کے اجلاس سے 100 سے زائد سربراہان مملکت اور ان کے نمائندے خطاب کریں گے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Gautam Adani: گوتم اڈانی نے بمبارڈیئر کے سی ای او ایرک مارٹیل کے ساتھ ایوی ایشن سیکٹر میں شراکت داری پر تبادلہ خیال کیا

اڈانی گروپ کے چیئرمین نے کہا، "ہندوستان کے ایوی ایشن سیکٹر  کی ترقی کو آگے…

2 hours ago