1500 سال قبل اس ملک میں دیکھا گیا ایک ایسا خطرناک منظر، جس کی وجہ سے ہوئی تھی ہزاروں موت

آج سے 1500 سال قبل یوروپ کے اس حصے میں آسمان پر ایک ایسا خوف ناک منظر دیکھا گیا جو آج سے پہلے کسی نے کبھی نہیں دیکھا تھا۔

عجیب شکل کے کافی گھنے اور کالے بادلوں نے آسمان پر ڈیرہ ڈال دیا تھا اور یہ اس قدر گھنے بادل تھے کہ انہوں نے سورج کی روشنی کو بھی پوری طرح سے روک دیا تھا۔

پہلے تو یہ خیال تھا کہ بارش ہونے کے بعد یہ بادل غائب ہو جائیں گے لیکن یہ سوچنے اور سمجھنے والوں کو کیا معلوم تھا کہ یہ بادل کچھ ایسا کرنے والے ہیں جو ہمیشہ یاد رہے گا۔

اس وقت یہ پورا علاقہ مشرقی رومی سلطنت یا بازنطینی سلطنت کے زیر تسلط تھا جہاں کا دارالحکومت قسطنطنیہ تھا جسے آج استنبول کہا جاتا ہے اور یہ عجیب منظر اس وقت قسطنطنیہ میں ہی دیکھنے کو مل رہا تھا۔

کئی ہفتے گزر چکے تھے لیکن یہ عجیب و غریب بادل نہ برس رہے تھے اور نہ ہی آسمان چھوڑنے کے آثار دکھائی دے رہے تھے۔ لیکن کون جانتا تھا کہ یہ سب صرف ایک شروعات تھی کیونکہ کوئی بھی اندازہ نہیں لگا سکتا تھا کہ آگے کیا ہونے والا ہے۔

اس وقت یہاں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ رہتے تھے اور پچھلے کئی ہفتوں سے بادلوں نے سب کو کافی بے چین کر رکھا تھا۔ لیکن معاملہ اس وقت بڑھ گیا جب لوگ ایک ایک کرکے مرنے لگے۔

چلتے چلتے لوگ بالکل ٹھیک حالت میں کھڑے کھڑے گر جاتے اور پھر کچھ دیر بعد ان کی موت ہو جاتی۔ اس واقعہ کو دیکھ کر خوفزدہ لوگوں میں افراتفری پھیلنے لگی کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ شاید اب دنیا کے خاتمے کا وقت آگیا ہے۔

اوپر آسمان پر گہرے بادل زمین پر ایک عجیب منظر اور لاشیں۔ جن کے ختم ہونے کا کوئی نشان نہیں تھا۔ گرمی کے موسم میں شدید سردی شروع ہو گئی اور برف باری اس قدر ہو گئی کہ نہ لوگوں کی فصلیں بچیں نہ جانور اور پرندے ۔