اسپورٹس

WFI Controversy: ونیش پھوگاٹ نے کھیل رتن اور ارجن ایوارڈ واپس کرنے کا کیا اعلان، جانئے پی ایم مودی کو سوشل میڈیا پر لکھے خط میں اور کیا کہا

خاتون پہلوان ونیش پھوگاٹ نے اپنا کھیل رتن اور ارجن ایوارڈ واپس کر دیا ہے۔ انہوں نے یہ جانکاری سوشل میڈیا پر دی ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنے ایکس ​​اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے انہوں نے لکھا، “میں اپنا میجر دھیان چند کھیل رتن اور ارجن ایوارڈ واپس کر رہی ہوں۔ مجھے اس حال میں ڈالنے کے لیے ‘طاقتور’ کا بہت بہت شکریہ۔” اس کے ساتھ انہوں نے اس خط کی تصویر بھی شیئر کی ہے جو انہوں نے پی ایم مودی کو لکھا ہے۔ ونیش سے پہلے بجرنگ پونیا نے بھی اسی طرح اپنا پدم شری ایوارڈ واپس کیا تھا۔ ساتھ ہی ساکشی ملک نے پہلے ہی ریسلنگ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کر دیا ہے۔

یہاں بتاتے چلیں کہ انڈین ریسلنگ ایسوسی ایشن کے انتخابات 21 دسمبر کو ہوئے تھے۔ اس میں سنجے سنگھ صدر منتخب ہوئے تھے۔ اس کے بعد ساکشی ملک نے یہ کہتے ہوئے ریسلنگ سے ریٹائرمنٹ لے لی کہ اگر برج بھوشن جیسا کوئی دوبارہ منتخب ہو جائے تو کیا کریں؟ اس کے بعد بجرنگ نے پدم شری واپس کر دیا اور اب ونیش نے اپنا کھیل رتن واپس کر دیا ہے۔ پیرا ایتھلیٹ وریندر سنگھ نے بھی اپنی پدم شری واپس کرنے کی بات کی ہے۔

ونیش پھوگاٹ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اپنا کھیل رتن واپس کرنے کی بات کہی ہے۔ اس خط میں انہوں نے لکھا، “عزت مآب وزیر اعظم، ساکشی ملک نے کشتی چھوڑ دی ہے اور بجرنگ پونیا نے اپنا پدم شری واپس کر دی ہے۔ ملک کے لیے اولمپک تمغے جیتنے والے کھلاڑیوں کو یہ سب کرنے پر کس لیے مجبور ہونا پڑا؟ یہ سب پورے ملک کو پتہ ہے اور آپ ملک کے سربراہ ہیں، تو آپ تک بھی یہ معاملہ پہنچا ہوگا۔ وزیراعظم، میں آپ کے گھر کی بیٹی ونیش پھوگاٹ ہوں اور گزشتہ ایک سال سے جس حال میں ہوں یہ بتانے کے لیے آپ کو یہ خط لکھ رہی ہوں “

مجھے یاد ہے کہ سال 2016، جب ساکشی ملک نے اولمپکس میں تمغہ جیتا تھا، آپ کی حکومت نے انہیں “بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ” کا برانڈ ایمبیسیڈر بنایا تھا۔ جب یہ اعلان ہوا تو ملک کی تمام خواتین کھلاڑی خوش تھیں اور ایک دوسرے کو مبارکباد کے پیغامات بھیج رہی تھیں۔ آج جب سے ساکشی کو کشتی چھوڑنی پڑی، مجھے وہ سال 2016 بار بار یاد آرہا ہے۔ کیا ہم خواتین کھلاڑی صرف سرکاری اشتہارات پر چھپنے کے لیے بنائی گئی ہیں؟ ہمیں ان اشتہارات کو شائع کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے، کیونکہ ان میں لکھے نعروں سے لگتا ہے کہ آپ کی حکومت بیٹیوں کی بہتری کے لیے سنجیدگی سے کام کرنا چاہتی ہے۔ میں نے اولمپکس میں تمغہ جیتنے کا خواب دیکھا تھا لیکن اب یہ خواب بھی چکنا چور ہو رہا ہے۔ میں صرف دعا کروں گی کہ آنے والی خواتین کھلاڑیوں کا یہ خواب ضرور پورا ہو۔

لیکن ہماری زندگیاں ان فینسی اشتہاروں کی طرح بالکل نہیں ہیں۔ گزشتہ چند سالوں میں خواتین ریسلرز جو بھی گزری ہیں، آپ سمجھ گئے ہوں گے کہ ہم کس قدر گھٹن کا شکار ہیں۔ آپ کے اشتہارات کے وہ فینسی فلیکس بورڈ بھی پرانے ہو چکے ہوں گے اور اب ساکشی بھی ریٹائرمینٹ کا اعلان کر دیا ہے۔ استحصال کرنے والے نے اپنے دبدبے کا اعلان بھی کیا ہے، اور بڑے ہی مکروہ انداز میں نعرے بھی لگائے ہیں۔ اپنی زندگی کے صرف پانچ منٹ نکالیں اور اس شخص کے میڈیا پر دیئے گئے بیانات سنیں، آپ کو معلوم ہو جائے گا کہ اس نے کیا کیا ہے۔ اس نے خواتین ریسلرز کو ‘منتھرا’ کہا ہے، ٹی وی پر کھلے عام اعتراف کیا ہے کہ اس نے خواتین ریسلرز کو بے چین کیا ہے اور ہم خواتین کھلاڑیوں کو ذلیل کرنے کا ایک موقع بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیا۔ زیادہ سنگین بات یہ ہے کہ اس نے بہت سی خواتین ریسلرز کو پیچھے ہٹنے پر مجبور کیا ہے۔ یہ بہت خوفناک ہے۔

 

میں نے کئی بار اس سارے واقعے کو بھلانے کی کوشش کی لیکن یہ اتنا آسان نہیں ہے۔ سر جب میں آپ سے ملی تھی تو میں نے آپ کو یہ سب بھی بتایا تھا۔ ہم گزشتہ ایک سال سے اپنے آپ کو انصاف کے لیے سڑکوں پر گھسیٹ رہے ہیں۔ کوئی ہمارا خیال نہیں رکھتا۔ جناب ہمارے میڈلز اور ایوارڈز کی قیمت 15 روپے بتائی جا رہی ہے لیکن یہ تمغے ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ عزیز ہیں۔ جب ہم نے ملک کے لیے تمغے جیتے تو پورے ملک نے ہمیں فخر سمجھا۔ اب جب ہم نے اپنے انصاف کے لیے آواز اٹھائی تو ہمیں غدار کہا جا رہا ہے۔ وزیراعظم صاحب میں آپ سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا ہم غدار ہیں؟

مجھے نہیں معلوم کہ بجرنگ نے کن حالات میں اپنا پدم شری واپس کرنے کا فیصلہ کیا ہوگا۔ لیکن اس کی وہ تصویر دیکھ کر میرا اندر ہی اندر دم گھٹ رہا ہے۔ اس کے بعد اب مجھے اپنے ایوارڈز سے بھی بیزاری ہونے لگی ہے۔ جب میں نے یہ ایوارڈ حاصل کیے تو میری والدہ نے ہمارے محلے میں مٹھائیاں تقسیم کیں اور میری کاکی نے چاچیوں کو بتایا کہ ونیش کی خبر ٹی وی پر آئی ہے اور وہ اسے دیکھیں۔ میری بیٹی ایوارڈ وصول کرتے ہوئے کتنی خوبصورت لگ رہی ہے۔

کئی بار میں یہ سوچ کر ڈر جاتی ہوں کہ جب کاکی ٹی وی پر ہماری حالت دیکھیں گی تو وہ میری ماں کو کیا کہیں گی۔ ہندوستان میں کوئی ماں نہیں چاہے گی کہ اس کی بیٹی اس حالت میں ہو۔ اب میں ایوارڈ حاصل کرنے والی ونیش کی تصویر سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہوں، کیونکہ یہ ایک خواب تھا اور اب ہمارے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ حقیقت ہے۔ مجھے میجر دھیان چند کھیل رتن اور ارجن ایوارڈ دیا گیا جو اب میری زندگی میں کوئی معنی نہیں رکھتا۔ ہر عورت عزت کے ساتھ زندگی گزارنا چاہتی ہے۔ اس لیے وزیر اعظم سر، میں آپ کو اپنا میجر دھیان چند کھیل رتن اور ارجن ایوارڈ واپس کرنا چاہتی ہوں تاکہ یہ اعزازات عزت کے ساتھ زندگی گزارنے کی راہ میں ہم پر بوجھ نہ بن سکیں۔

آپ کے گھر کی بیٹی، ونیش پھوگٹ”

بھارت ایکسپریس۔

Md Hammad

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

2 hours ago

Robot Committed Suicide: زیادہ کام سے تنگ ہوکر روبوٹ نے کرلی خودکشی،عالمی سطح پر پہلی روبوٹ خودکشی ریکارڈ

یہ واقعہ 29 جون کی سہ پہر پیش آیا۔ ’روبوٹ سپروائزر‘ سٹی کونسل کی عمارت…

2 hours ago