اسپورٹس

عثمان خواجہ کے جوتے کی وجہ سے مچ گیا ہنگامہ، غزہ کی حمایت میں لکھا تھا نعرہ، یہاں جانئے تنازعہ کی پوری کہانی

Australia vs Pakistan 1st Test: آسٹریلیا اورپاکستان کے درمیان تین ٹسٹ میچوں کی سیریزکا پہلا میچ 14 دسمبر سے شروع ہونے والا ہے۔ یہ میچ آسٹریلیا میں موجود دنیا کی سب سے تیز اور باؤنس والی پچ پرتھ میں کھیلا جائے گا۔ اس میچ کے لئے آسٹریلیا نے اپنی پلیئنگ الیون کا اعلان کردیا ہے اورایک بار پھراوپننگ بلے بازی کی ذمہ داری عثمان خواجہ کوسونپی گئی ہے۔ حالانکہ میچ شروع ہونے سے پہلے ہی عثمان خواجہ کے ساتھ ایک تنازعہ کوجوڑدیا گیا ہے۔

عثمان خواجہ کے جوتے سے مچ گیا ہنگامہ

دراصل، پاکستان کے خلاف پہلے ٹسٹ میچ میں اترنے سے پہلے آسٹریلیائی سلامی بلے بازعثمان خواجہ میدان پرپریکٹس کررہے تھے، تبھی کیمرہ مین کی نظران کے جوتے پرگئی، جس میں اسرائیل-فلسطین کی جنگ میں ہلاک کئے جا رہے غزہ کے متاثرہ لوگوں کی حمایت میں ایک نعرہ لکھا تھا۔ عثمان خواجہ نے اپنے جوتے میں لکھا ہے کہ “سبھی کی زندگی برابرہے۔” عثمان خواجہ کے جوتے میں لکھا گیا یہ نعرہ غزہ میں مارے گئے اورابھی تک مررہے بچوں، خواتین اوردیگر بے قصورلوگوں کے لئے ہے۔

عثمان خواجہ کے اس ردعمل کے بعد میڈیا میں ایک تنازعہ شروع ہوگیا ہے۔ دی ایج کی ایک رپورٹ کے مطابق، کرکٹ آسٹریلیا نے عثمان خواجہ کے اس قدم کی حمایت کی ہے۔ ساتھ ہی پوری دنیا کے لوگ بھی عثمان خواجہ کے اس قدم کی تعریف کرتے ہوئے حمایت کر رہے ہیں۔ تاہم آئی سی سی نے اس پراعتراض ظاہرکیا ہے۔ ساتھ ہی کہا ہے کہ کرکٹ کے علاوہ کسی بھی ذاتی رائے کو میدان سے باہررکھنا چاہئے۔ کوڈ اسپورٹس کی ایک رپورٹ کے مطابق، آسٹریلیا کے سابق کرکٹرسائمن اوڈانل نے اس معاملے پرردعمل ظاہرکرتے ہوئے کہا ہے کہ عثمان خواجہ کو اپنے ذاتی خیالات اپنے منچ پرکہنا چاہئے، لیکن جب وہ آسٹریلیا کی نمائندگی کررہے ہیں تواسے اپنی ذاتی خیالات کا اظہارکرنے اوردوسروں پرمسلط کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔

عثمان خواجہ نے پہلے بھی کی ہے غزہ کی حمایت

واضح رہے کہ عثمان خواجہ نے اس سے پہلے بھی اپنے سوشل میڈیا پر پوسٹ پرغزہ کے متاثرہ لوگوں کی حمایت کی تھی، جب وہ اپنی زخمی بیٹی کا آسٹریلیا کے ایک اسپتال میں علاج کروا رہے تھے۔ عثمان خواجہ نے اپنی اس انسٹا گرام پوسٹ میں بیٹی کی تصویرشیئرکرتے ہوئے لکھا تھا کہ کچھ دن پہلے میری بیٹی عائشہ کو باغیچے میں کسی کیڑے کے کاٹنے سے ایلرجی ہوگئی تھی، جس کے بعد ہمیں اسپتال میں عائشہ کا علاج کرانا پڑا۔ میں اس چیزکا شکرگزارہوں کہ اسے اسپتال میں بجلی، پانی اوربرفیلےعلاج کے ساتھ سبھی اچھی سہولیات مل سکتی ہے۔

 

عثمان خواجہ نے اپنی پوسٹ میں مزید کہا تھا “یہ سوچ کرمیرا دل ٹوٹ جاتا ہے اورآنسوآجاتے ہیں کہ کچھ بچے اس سے بھی بے حد بری حالت میں ہیں اورانہیں یہ سب سہولیات نہیں مل سکتی۔” ایسے میں اب دیکھنا ہوگا کہ عثمان خواجہ پاکستان کے خلاف ہونے والے پہلے ٹسٹ میچ میں اپنے اسی جوتے کے ساتھ میدان میں اترتے ہیں یا ان کو اپنا جوتا تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ بہرحال عثمان خواجہ نے عوام کو غزہ کی حمایت کا پیغام واضح طورپردیا ہے، جس کی کرکٹ آسٹریلیا نے بھی حمایت کی ہے۔”

   -بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

Supreme Court: حکومت ہر نجی جائیداد پر قبضہ نہیں کر سکتی، سپریم کورٹ کا تاریخی فیصلہ

چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…

1 hour ago

Donald Trump vs Kamala Harris: ڈونلڈ ٹرمپ یا کملا ہیرس، کس کی جیت ہوگی بھارت کے لیے فائدے مند؟

ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…

3 hours ago