علاقائی

مصنوعی ترجمہ ہماری ذہانت کا ہی انعکاس ہوتا ہے، پروفیسر غضنفر،قومی اردو کونسل کے زیراہتمام جے این یو میں سہ روزہ قومی سمینار سے ادباء و دانشوران کا خطاب

نئی دہلی : آج اردو ادب کا جو منظرنامہ ہے اس میں افسانچہ اور ناول بہت زیادہ لکھے جارہے ہیں۔ افسانچہ کے نام پر جو لکھا جارہا ہے اس کا جائزہ لینے اور ادبی حیثیت متعین کرنےکی ضرورت ہے۔ مصنوعی ترجمہ ہماری ذہانت کا ہی انعکاس ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ اچھی، معلوماتی اور کارآمد چیزیں اَپ لوڈ کی جائیں تاکہ مصنوعی ذہانت سے ہم خاطرخواہ استفادہ کرسکیں۔ ان خیالات کا اظہار ممتاز فکشن نگار پروفیسرغضنفرنے قومی اردو کونسل برائے فروغ اردو زبان کے زیراہتمام ہندوستانی زبانوں کا مرکز جواہر لعل نہرو یونیورسٹی نئی دہلی کے اشتراک سے منعقدہ سہ روزہ قومی سمینار بعنوان ’معاصر اردو ادب کا تحقیقی، تنقیدی اور تخلیقی منظرنامہ ’ کے دوسرے دن کے پہلےسیشن میں کیا۔ اس نشست میں پروفیسر عباس رضا نیر،پروفیسر ابوبکر عباد، ڈاکٹرشمیم احمد اور ڈاکٹر عبدالحی نے مقالات پیش کیے۔ اس سیشن کے دوسرے صدرپروفیسرشہا ب عنایت ملک نے تمام مقالات پر مختصرا گفتگو کی اور مقالہ نگاران کی کوششو ں کو سراہا۔ انھوں نے کہا کہ کونسل ایسا ادارہ ہے جو ملکی ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر اردو کے فروغ کے لیے کوشاں ہے ۔ انھوں نے مزید کہا کہ موجودہ صدی سوشل میڈیا اور کمپیوٹر کی صدی ہے۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر شفیع ایوب نے کی۔

سمینار کے دوسرے اجلاس پروفیسر شمس الہدیٰ دریابادی،مشتاق عالم قادری، ڈاکٹر خاور نقیب اور ڈاکٹر افضل مصباحی نے مقالات پیش کیے۔ صدارتی خطبے میں پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی نے کہا کہ ادب ماضی کو حال کا حصہ اور حال کو مستقبل کا حصہ بناتا ہے۔ ادب مسائل و مشکلات اور انسانی فطرت کی کج رویوں کو مارتا نہیں ہے بلکہ ڈنک نکال کر کمزوریو ں کو دور کردیتا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ کسی بھی زمانے کی کوئی بھی سائنسی ترقی انسانی ذہن کی مرہون منت ہوتی ہے۔ چونکہ یہ آرٹی فیشیل اینٹلی جنس کا دور ہے تو ایسے وقت میں نئے نئے چیلنجز اور نئے موضوعات بھی آئیں گے۔ پروفیسر فضل اللہ مکرم نے اپنے خطاب میں کہا کہ موجودہ دور ٹکنالوجی کا دور ہے اور آج کے دور میں ٹکنالوجی کو اپنانا بے حد ضروری ہے۔ اس سے راہِ فرار ممکن نہیں۔ اس اجلاس کی نظامت کے فرائض جے این یو کی ریسرچ اسکالر شہلا کلیم نے انجام دیے۔

تیسرے اجلاس میں ڈاکٹر عقیلہ سید غوث، ڈاکٹر مشتاق صدف، ڈاکٹر انوپما پال اور ڈاکٹر ابوبکر رضوی نے مقالات پیش کیے۔ اپنے صدارتی خطاب میں پروفیسر کوثر مظہری نے کہا کہ اس موضوع کا کینوس بہت وسیع ہے۔یہ موضوع سردست امکانات کی تلاش کے لیے ہے اور اس موضوع کے تمام جہات اور زاویوں پر مزید گفتگو اور جستجو کی ضرورت ہے۔ پروفیسر محمدعلی جوہر(سابق چیئرمین شعبۂ اردو اے ایم یو)نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس اجلاس کی نظامت ڈاکٹر رکن الدین نے کی۔

چوتھےسیشن کی صدارت پروفیسر اعجاز محمد شیخ اور پروفیسرناشر نقوی نے کی۔ اس سیشن میں ڈاکٹر درخشاں زریں ، ڈاکٹر روبینہ شبنم، ڈاکٹر مجاہدالاسلام اور ڈاکٹر درانی شبانہ خان نے مقالات پیش کیے اور نظامت نثار احمد نے کی۔

بھارت ایکسپریس۔

Bharat Express

Recent Posts

Share of renewables in India’s energy mix to remain stable at 21 pc in FY25:ہندوستان کے انرجی مکس میں قابل تجدید ذرائع کا حصہ سال25 میں 21 فیصد پر مستحکم رہے گا

ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ "مجموعی توانائی کے مکس میں قابل تجدید ذرائع…

11 minutes ago

SportsForAll: دہلی میں 5واں اسپورٹس فار آل فاؤنڈیشن اسپانسرشپ پروگرام 2025 کا انعقاد، کئی اہم شخصیات نے کی شرکت

تقریب کے دوران، عہدیداروں نے اسپورٹس فار آل فاؤنڈیشن کے تعاون کی تعریف کی، جو…

18 minutes ago

Indian brands sustain momentum: ہندوستانی برانڈز 2025 کے لیے برانڈ فائنانس کی درجہ بندی میں اضافے میں رفتار کو برقرار رکھتے ہیں

ٹاٹا گروپ ہندوستان کا سب سے اعلیٰ درجہ کا برانڈ بننا جاری رکھے ہوئے ہے۔…

30 minutes ago

Deloitte India: مالی سال 2025 میں ہندوستان کی جی ڈی پی 6.5-6.8 فیصد رہنے کی توقع

اس ماہ کے شروع میں قومی شماریاتی دفتر (این ایس او) کے جاری کردہ پہلے…

57 minutes ago

IDFC FIRST Bank نے RuPay UPI کریڈٹ کارڈ سبھی  کے لیے لانچ کیا

سیملیس UPI انٹیگریشن: پہلا EA₹N کریڈٹ کارڈ 60 ملین سے زیادہ UPI QR کوڈز پر…

1 hour ago

Servotech’s Revenue Grows By 315%: مالی سال 2025 کی تیسری سہ ماہی کے لیے Servotech کی آمدنی میں 315 فیصد اضافہ

کمپنی نے 31 دسمبر 2024 کو ختم ہونے والی سہ ماہی اور نو مہینے کے…

2 hours ago