-بھارت ایکسپریس
اردو کے مایہ ناز ادیب، محقق، افسانہ نگار، خاکہ نگار، انشیائیہ پرداز، شاعر، مضمون نگار اور دو درجن کتابوں کے مصنف پروفیسرابن کنول کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کیمپس واقع قبرستان جمال پورمیں نم آنکھوں سے سپرد خاک کردیا گیا۔ اس دوران موجود تمام افراد پروفیسر ابن کنول کی خوبیوں اور ان کی نیک طبعیت، خوش مزاجی کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے نظرآئے۔ اردو داں طبقہ پروفیسر ابن کنول کے اس طرح سے دنیا سے چلے جانے پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے رہے۔ قابل ذکرہے کہ پروفیسرابن کنول کو دل کا دورہ پڑنے سے اچانک علی گڑھ میں انتقال ہونے کے بعد اہل خانہ نے وہیں دفن کرنے کا فیصلہ کیا، جس کے بعد اردو ادب کے مختلف شعبہ ہائے جات سے منسلک افراد نے گہرے رنج وغم کے ساتھ انہیں سپرد خاک کردیا۔ ان کے ۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز(11 فروری) کو پروفیسرابن کنول علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کا وائیوا لینے گئے تھے۔ وائیوا لینے کے بعد تمام اساتذہ اور طلبا سے ملاقات کرنے کے بعد اپنے بڑے بھائی کے گھرتشریف لے گئے اور وہاں پہنچ کرنمازادا کرنے کے لئے وضو کی۔ نمازادا کرنے سے پہلے ہی اچانک طبیعت خراب ہوئی اورفوراً انہیں اسپتال لے جایا گیا، لیکن ڈاکٹروں نے خطرے کو بھانپ لیا اور کہا کہ اب کچھ نہیں کیا جاسکتا۔ اس کے بعد وہیں تھوڑی دیر میں ہی وہ مالک حقیقی سے جاملے۔
پروفیسرابن کنول کی تدفین میں پروفیسرمحمد علی جوہر(صدرشعبہ اردو، علی گڑھ مسلم یونیورسٹی)، پروفیسرصغیرابراہیم، پروفیسرغضنفر، پروفیسرطارق چھتاری، پروفیسر سید محمد ہاشم، پروفیسرشہاب الدین ثاقب، دہلی یونیورسٹی کے سینئر استاد اورپروفیسرابن کنول کے بے حد خاص دوست پروفیسرمحمد کاظم، ڈی ایس ڈبلیو (اے ایم یو) پروفیسرعبدالعلیم، ڈاکٹرامتیازاحمد، خواجہ معین الدین چشتی عربی فارسی یونیورسٹی کے اسسٹننٹ پروفیسرڈاکٹر محمد اکمل شاداب، روزنامہ قومی بھارت کے ایڈیٹرڈاکٹرممتازعالم رضوی، ڈاکٹرخالد سیف اللہ، ڈاکٹرمحمد سلطان، ڈاکٹر مامون رشید ڈاکٹر محمد شارق ڈاکٹر محمد شاہد ڈاکٹر معیدالرحمن معید رشیدی، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی (وارانسی کیمپس) سے ڈاکٹر محمد شمس الدین، ڈاکٹر شاداب شمیم، ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر محضررضا، ڈاکٹر شکیل احمد، ڈاکٹر طفیل احمد، ڈاکٹرامیرحمزہ، ڈاکٹرشاہد اقبال، ڈاکٹر محمد عدنان، ذاکرنگرکے سابق کونسلر اورموجودہ کونسلر نازیہ دانش کے شوہرشعیب دانش، سماجی کارکن صبا اسرارکے علاوہ بڑی تعداد میں اردو سے وابستہ افراد اوراعزا واقربا نے شرکت کی۔
واضح رہے کہ پروفیسرابن کنول کا اصل نام ناصرمحمود کمال ہے مگر اردو دنیا میں ابن کنول کے نام سے معروف ہیں۔ گزشتہ سال نومبرمیں ہی شعبہ اردو دہلی یونیورسٹی سے سبکدوش ہوئے تھے۔ پروفیسرابن کنول انتہائی فعال تھے اورابھی حال ہی میں انہیں غالب ایوارڈ 2022 سے نوازا گیا تھا۔ اس کے علاوہ لکھنؤ میں اودھ فاؤنڈیشن نے بھی ایوارڈ سے نوازا تھا۔ پروفیسر ابن کنول طویل عرصے تک دہلی یونیورسٹی میں تعلیمی خدمات انجام دینے کے بعد 31 اکتوبر2022 کو ریٹائر ہوئے تھے۔ حال ہی میں میں عمرہ کے سفرسے لوٹے تھے۔ ان کی نگرانی میں سینکڑوں طلبا نے ریسرچ کیا ہے۔ ہم عصر افسانہ نگاروں میں جن لوگوں نے اپنے منفرد لب و لہجہ کی وجہ سے اردو دنیا میں اپنی شناخت قائم کی ہے۔ ان میں ابن کنول کا نام سر فہرست ہے۔
-بھارت ایکسپریس
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…
چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔…
ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…