ہریانہ اور جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ملک میں سیاست اپنے عروج پر ہے۔ ہریانہ میں بی جے پی نے تین دفعہ جیت کر کانگریس کے حکومت سازی کے ارادے کو ناکام بنا دیا، جس کی وجہ سے حزب اختلاف کے متحدہ محاذ’انڈیا اتحاد’ میں شامل کئی جماعتوں نے کانگریس کو مشورہ دیا۔ اب اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی نے کانگریس کو نشانہ بناتہ ہوئے سوال کیا کہ اس بار ہم الیکشن بھی نہیں لڑ رہے تھے تو بی جے پی کیسے جیت گئی؟
کانگریس کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے بی جے پی جیتی
اے آئی ایم آئی ایم نے کہا، “وہ لوگ جو ہمیں گالی دیتے تھے کہ ہمارے (اے آئی ایم آئی ایم) کے الیکشن لڑنے سے بی جے پی کو فائدہ ہو رہا ہے، لیکن اس بار ہم الیکشن نہیں لڑ رہے تھے، تو بی جے پی کیسے جیت گئی؟ اب بی جے پی نے ہریانہ جیت لیا ہے، اس کا ذمہ دار کون ہے؟ کانگریس پارٹی کو 10 سال کی مخالفت کا فائدہ اٹھانا چاہیے تھا، لیکن ان کے اندرونی اختلافات کی وجہ سے بی جے پی کو فائدہ ہوا۔
کانگریس کو جیتنا چاہیے تھا – اویسی
کانگریس کو مشورہ دیتے ہوئے اسدالدین اویسی نے کہا کہ اگر آپ انتخابی جنگ میں بی جے پی کو تھوڑا سا بھی موقع دیتے ہیں تو بی جے پی اس کا فائدہ اٹھاتی ہے، 2024 کے انتخابات کے بعد میں نے پارلیمنٹ میں کہا تھا کہ جو لوگ کہہ رہے ہیں کہ یہ ایک بڑی کامیابی ہے، میں نے اس وقت بھی کہا تھا کہ آپ (کانگریس) وہاں کی اہم اپوزیشن ہیں اور ان کے پاس بی جے پی کو شکست دینے کا سنہری موقع تھا، لیکن وہ ایسا نہیں کر سکے۔ کہ کانگریس کو مدھیہ پردیش میں جیتنا چاہئے تھا، چھتیس گڑھ میں جیتنا چاہئے تھا اور یہاں بھی جیتنا چاہئے تھا۔
ہریانہ اسمبلی انتخابات میں شکست کے لیے کانگریس کی جانب سے ای وی ایم کو ذمہ دار ٹھہرانے پر اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ای وی ایم پر الزام لگانا بہت آسان ہے۔ آپ ای وی ایم کی وجہ سے جیتتے ہیں اور جب آپ ہارتے ہیں تو یہ غلط ہے۔
-بھارت ایکسپریس
عام آدمی پارٹی کے کنوینر اروند کجریوال نے بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار اور…
ڈاکٹر سنگھ نے بھارتی حکومت سے اپیل کی کہ وہ بنگلہ دیش پر اقتصادی پابندیاں…
جن بچوں نے ایس این کھنڈیلوال کو بڑھاپے میں گھر سے باہر پھینک دیا تھا۔…
اڈانی گروپ نے اس مہم کا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری کیا…
ٹیم اس بات کی جانچ کر رہی تھی کہ ممبرپارلیمنٹ کے گھر میں کتنی بجلی…
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی رپورٹ کے مطابق مالیا کے خلاف 2015 اور 2016 میں…