تمام امریکیوں کی طرح مسلمان امریکی بھی دنیا بھر میں پائی جانے والی متنوع ثقافتوں اور روایات کی نمائندگی کرتے ہیں۔ ماہ رمضان میں یہ تنوع صبح کی سحری اور غروب آفتاب کے وقت ہونے والی افطاری کے لیے تیار کیے جانے والے کھانوں سمیت کئی ایک صورتوں میں دکھائی دیتاہے۔
پیو ریسرچ سینٹر کے مطابق ۲۰۱۷ء میں امریکہ میں رہنے والے مختلف عمروں کے امریکی مسلمانوں کی تعداد ۳ اعشاریہ۴۵ ملین ہے جن میں۵۸ فی صد امریکی باہر کسی دوسرے ملک میں پیدا ہوئے۔
اس وقت سیاہ فام امریکی مسلمانوں کی تعداد امریکی مسلمانوں کی مجموعی تعداد کا ۲۰ فی صد ہے۔ قریب قریب۷۰ فی صد سیاہ فام مسلمان امریکہ میں پیدا ہوئے اور ۴۹ فی صد نے اسلام قبول کیا۔
اس سال ماہ رمضان کے آغاز کی خوشی منانے اور روزہ افطار کرنے اور نماز ادا کرنے کے لیے سیکڑوں مسلمان ۲اپریل کو نیویارک شہر کے ٹائمز سکوائر میں یکجا ہوئے۔ منتظمین نے ۱۵۰۰ کھانے تقسیم کیے اور میڈیا کو دیے گئے انٹرویوز میں امن، خیرات اور اتحاد کے پیغامات پر زور دیا۔ اِن میں سے ایک نے سی بی ایس نیوز کو بتایا ’’ ہم یہاں ان تمام لوگوں کو اپنے مذہب کے بارے میں بتانے آئے ہیں جو نہیں جانتے کہ اسلام کیا ہے۔ اسلام امن کا مذہب ہے۔‘‘
کیلیفورنیا میں ردا حمیدہ اپنے ہر مسجد کے باہر ٹیکو ٹرک نامی ایک پروگرام کے ذریعے اپنی مسلمان اور لاطینی شناخت کو اجاگر کرتی ہیں۔ وہ لوگوں کو حلال کھانا فراہم کرنے کے لیے مقامی قصابوں اور فوڈ ٹرکوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔ انہوں نے مارچ میں دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا ’’ میں کوئی ایسی جگہ بنانا چاہتی تھی جہاں ہم مسلمان ہونے کی خوشی کا اظہار کرسکیں اور ہمارے اندر خوشی کا احساس پیدا ہو۔‘‘
اوریگون کی ساہلہ ڈینٹون خود کو نیم جمیکن اور نیم میکسیکن کہتی ہیں ۔ وہ بتاتی ہیں کہ ان کے گھر والوں کو اپنے کھانوں کو حلال اشیا سے پکانا شروع کیا ۔ اس ماہ رمضان میں ان کے گھر والے ’ اسکووچ‘ نامی پسندیدہ کھانا کھائیں گے۔ اسکووچ ایک جمیکن کھانا ہے جو مچھلی سے بنایا جاتا ہے اور اس پر سرکے والا پیاز، گاجر اور شملہ مرچیں ڈالی جاتی ہیں۔
وہ بتاتی ہیں کہ بچپن میں افطار کے لیے مسجد جانا ان کی پسندیدہ یادوں میں سے ایک یاد ہے۔ ’’ کھانا واقعی بہت اچھا ہوتا تھا کیوں کہ عام طور پر سب لوگ اپنے گھروں سے کچھ نہ کچھ لے کر آتے تھے۔ وہاں پر میکسیکن کھانے ہوتے تھے، پاکستانی کھانے ہوتے تھے ۔ ایک ہی میز پر مختلف ممالک کے کھانے رکھے ہوتے تھے۔‘‘
اسلام امریکہ میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب ہے۔ امید کی جاتی ہے کہ ۲۰۵۰ء تک امریکہ میں مسلمانوں کی تعداد دوگنی سے زیادہ ہو جائے گی یعنی موجودہ ۳ اعشاریہ۵ ملین سے بڑھ کر ۸ اعشاریہ۱ ملین ۔ یہ اضافہ مسلمانوں کو امریکہ کا دوسرا سب سے بڑا مذہبی گروپ بنا دے گا۔ لاطینی مسلمان امریکہ میں سب سے تیزی سے اسلام قبول کرنے والا طبقہ ہیں۔
* بشکریہ سہ ماہی اسپَین میگزین، شعبہ عوامی سفارت کاری، پریس آفس، امریکی سفارت خانہ، نئی دہلی
—بھارت ایکسپریس
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…
ڈی وائی چندرچوڑ نے کہا کہ وزیراعظم ایک بہت ہی نجی تقریب کے لیے میرے…
چند روز قبل بھی سلمان خان کو جان سے مارنے کی دھمکی موصول ہوئی تھی۔…
ٹرمپ یا کملا ہیرس جیتیں، دونوں ہندوستان کو اپنے ساتھ رکھیں گے۔ کیونکہ انڈو پیسیفک…
تیز رفتار بس مونسٹی کے قریب لوہے کے ایک بڑے کھمبے سے ٹکرا گئی۔ کھمبے…
جب تین سال کی بچی کی عصمت دری کر کے قتل کر دیا گیا تو…