دہلی کے اولڈ راجندر نگر کے کوچنگ سینٹر میں پیش آنے والے حادثے نے لوگوں کو اندر سے ہلا کر رکھ دیا ہے۔ اس خوفناک صورتحال کے بارے میں سوچتے ہی جسم کانپ اٹھتا ہے، جب تہہ خانے میں پانی بھر جانے کے بعد طلبہ نے اپنی جان بچانے کی جدوجہد کی ہوگی۔ خوف و ہراس کے عالم میں پانی کیسے تین جانیں لے سکتا تھا؟ یہ سوچ کر ہی دل کانپ جاتا ہے۔ کوچنگ سینٹر کے تہہ خانے میں 15 منٹ تک موت کا ننگا ناچ جاری رہا، جس کی وجہ سے تین طلبہ ہلاک ہوگئے۔
ہفتہ 27 جولائی کی شام جب بچے اولڈ راجندر نگر میں واقع Rau’s کوچنگ سینٹر میں پڑھنے کے لیے آئے تو انہیں کچھ ہی لمحوں میں وہاں کیا ہونے والا ہے اس سے وہ بے خبر تھے۔ بارش کی وجہ سے کوچنگ سینٹر کے باہر پانی جمع ہوگیا۔ پھر ایک کار وہاں سے گزری اور اس کی رفتار کے باعث پانی کی ایک لہر اٹھی جو تہہ خانے کی کھڑکیاں توڑ کر اندر داخل ہوگئی۔ پانی اتنی تیزی سے داخل ہوا کہ طلباء کو باہر نکلنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ کسی طرح کچھ طلباء پانی سے باہر آنے میں کامیاب ہو گئے۔
پانی آہستہ آہستہ تہہ خانے میں داخل ہو رہا تھا: عینی شاہد
بارش کے باعث سڑک پر تقریباً تین فٹ پانی بھر گیا۔ موقع پر موجود عینی شاہد طالب علم کے مطابق تہہ خانے میں بنی لائبریری میں تقریباً 30-35 طلبہ موجود تھے۔ حادثے سے پہلے پانی آہستہ آہستہ اندر جا رہا تھا۔ لائبریری کے بند ہونے کا وقت شام 7 بجے تھا۔ لیکن اس سے پہلے موت نے دستک دی۔ عینی شاہد طلباء کا کہنا ہے کہ 27 جولائی کو جیسے ہی وہ لائبریری سے باہر آئے تو انہوں نے بہت زیادہ دباؤ سے سامنے سے پانی آتے دیکھا۔
کوچنگ سینٹر کے تہہ خانے چند منٹوں میں پانی سے بھر گیا
موقع پر موجود طلباء نے بتایا کہ سڑک پر جمع پانی تیزی سے تہہ خانے میں داخل ہوا جس سے اوپرکی کھڑکیوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ جیسے فلموں میں دکھایا جاتا ہے۔ سمندر میں ڈوبتے جہاز کے کیبن میں جس رفتار سے پانی داخل ہوتا ہے۔ اسی رفتار سے پانی نے طلبہ کو گھیر لیا۔ جب طلباء لائبریری سے باہر آئے تو یہ گھٹنوں تک پانی میں تھا۔ جس نے چند منٹوں میں پورے تہہ خانے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ پانی نے سیڑھیوں سے کھڑکیوں تک کا راستہ روک دیا۔
تہہ خانے میں ایسا کیا تھا جس کی وجہ سے طلبہ پھنس گئے؟
طلباء کو Rau’s کوچنگ انسٹی ٹیوٹ سے ملحق عمارتوں کے تہہ خانوں میں پڑھنے کے لیے رکھا جاتا ہے، جس سے وہ خطرے میں پڑ جاتے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے بعد اب اس علاقے کی لائبریری کو بند کیا جا رہا ہے۔ بورڈز بھی اتارے جا رہے ہیں۔ راجندر نگر میں Rau’s کوچنگ انسٹی ٹیوٹ کی طرح، تقریباً 90فیصد لائبریریاں تہہ خانے میں چل رہی ہیں۔ طلباء 3500 روپے کی ممبر شپ لیتے ہیں اور اپنی جان خطرے میں ڈال کر یہاں تعلیم حاصل کرتے ہیں۔
تہہ خانے میں لائبریری کا صرف ایک دروازہ ہے۔ داخلہ فنگر پرنٹ کے ذریعے ہوتا ہے۔ بجلی کی خرابی یا کسی خرابی کی صورت میں ان دروازوں سے باہر نکلنا مشکل ہو جاتا ہے۔ طلباء کو اے سی، وائی فائی جیسی چھوٹی سہولتوں کا لالچ دے کر موت کے منہ میں پہنچایا جاتا ہے۔ خیال کیا جاتا ہے کہ ایک دروازہ ہونے کی وجہ سے طلبہ کو باہر جانے کا موقع نہیں ملا۔
بھارت ایکسپریس
دیہی بھارت کو بااختیار بنانے کے لیے ایک تاریخی پہل کے طور پرسوامتو اسکیم کو…
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کی طبیعت اچانک بگڑ گئی جس کے بعد انہیں دہلی…
ڈاکٹر دنیش شرما نے کہا کہ اٹل جی کی یادیں ایسی ہیں جیسے ملک کا…
گوتم اڈانی نے ممبئی میں ایک بیان میں کہا، ”اڈانی گروپ بنیادی ڈھانچے کے کام…
اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری جنگ کے باعث غزہ میں شدید سردی میں خیمے…
مسجدوں کے نیچے مندروں کی دریافت پر آچاریہ پرمود کرشنم نے کہا کہ اگر تاریخ…