سپریم کورٹ نے منگل کو مرادآباد ضلعی عدالت سے سماج وادی پارٹی لیڈر اعظم خان کے بیٹے محمد عبداللہ اعظم خان کے 2008 کے ایک مجرمانہ معاملے میں نابالغ ہونے کے دعوے کا تعین کرنے کو کہا۔ دراصل عبداللہ اعظم خان کو 2008 میں ایک فوجداری کیس میں سزا سنائی گئی تھی اور اس کے بعد انہیں ایم ایل اے کے عہدے کے لیے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔
جسٹس اے ایس بوپنا اور ایم ایم سندریش کی بنچ نے ڈسٹرکٹ جج کو ہدایت دی کہ وہ عبداللہ اعظم خان کے دعوے کی تحقیقات کریں اور جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ایکٹ کے تحت طے شدہ طریقہ کار کے مطابق کام کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس معاملے میں سپریم کورٹ اب ڈسٹرکٹ جج سے رپورٹ ملنے کے بعد کیس کی سماعت کرے گی۔
سال 2008 میں مقدمہ درج کیا گیا تھا
عبداللہ اعظم خان اور ان کے والد اعظم خان کے خلاف 2008 میں مراد آباد میں تعزیرات ہند کی دفعہ 341 (غلط طریقے سے روکنا) اور 353 کے تحت ایک فوجداری مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ان کے خلاف الزام تھا کہ پولیس کی جانب سے تفتیش کے لیے ان کی گاڑی کو روکے جانے کے بعد انہوں نے ٹریفک میں خلل ڈالا تھا۔
سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کی گئی تھی
اطلاعات کے مطابق عبداللہ اعظم خان نے الہ آباد ہائی کورٹ کے 13 اپریل کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ الہ آباد ہائی کورٹ نے عبداللہ اعظم خان کی سزا پر روک لگانے سے انکار کر دیا تھا۔ مرادآباد کی ایک عدالت نے فروری میں عبداللہ خان کو اس معاملے میں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ جس کی وجہ سے انہیں اتر پردیش اسمبلی کے رکن کے عہدے کے لیے نااہل قرار دیا گیا تھا۔
بھارت ایکسپریس
نیشنلسٹ موومنٹ کے رہنما دیولت باہسیلی نے کہا کہ "اگر دہشت گردی کا خاتمہ ہو…
جے پی سی کا اجلاس منگل 5 نومبر کو بھی جاری رہا۔ جے پی سی…
مدنی نے کہا کہ جس طرح فرقہ پرست طاقتیں اور اقتدار میں بیٹھے کئی وزراء…
آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…
مدھیہ پردیش کے ڈپٹی سی ایم راجیندر شکلا نے کہا کہ اب ایم پی میں…
ہندوستان سمیت دنیا بھر میں یہ کوشش کی جاتی ہے کہ اتوار کو الیکشن منعقد…