تحریر: جی کشن ریڈی
(مصنف: شمال مشرقی خطے کی ترقی اورسیاحت وکلچرکے مرکزی وزیرہیں)
‘‘یہ ملک ایسی قدیم ثقافتی وراثت کی بنیاد پر تعمیر کیا گیا ہے، جہاں ویدک دور میں ہمیں صرف ایک ہی منتر بتایا گیا…….. جو ہم نے سیکھا ہے، ہم نے ازبر کیا ہے– ’’سنگچھ دھوم سم واد دھوسم ومنسی جانا تام‘‘ – ہم ساتھ چلتے ہیں، ہم ساتھ آگے بڑھتے ہیں، ہم ساتھ سوچتے ہیں، ہم ساتھ عزم کرتے ہیں اور ہم اس ملک کو ساتھ مل کر آگے بڑھاتے ہیں – نریندر مودی’’
سال 2014 میں لال قلعہ کی فصیل سے معزز وزیراعظم نریندرمودی جی نے ایک بھارت کے لئے واضح طور پر یہ ویژن پیش کیا تھا ، جس میں ترقی صرف ایک ایجنڈ ہ ہی نہیں ہر بھارتی کے لئے ایک مشترکہ مقصد ہے۔ انہوں نے ایک ایسے مستقبل کی طرف اشارہ کیا تھا، جہاں جن بھاگیداری ہمارے سب سے مضبوط ہتھیارکے طورپرابھرے گی اور وشوگرو کے دعوے کو پورا کرنے میں ہماری مدد گارہوگی۔
جب سے ہرسال وزیراعظم نے کلینڈ رکی اس یاد گارتاریخ کو 31 اکتوبرکو ’راشٹریہ ایکتا دِوس‘ قراردیا ہے، جو سردارولبھ بھائی پٹیل کو، بھارت کے مرد آہن کو ایک خراج عقیدت ہے۔ البتہ اس کی اہمیت صرف ایک تاریخ سے کہیں زیادہ ہے ؛ یہ اس اتحاد اور ارتباط کے اصل جذبے کو حاصل کرنے کا ایک پختہ عزم ہے، جس کا سردار پٹیل نے ویژن پیش کیا تھا۔ یہ ایک وعدہ ہے ، ان کے نقش قدم پر چلنے کا عہد ہے، جو اتحاد اورمشترکہ کوششوں کی دائمی اقدار میں فروغ پا رہا ہے۔ ایک دہائی بعد، جب ہم راشتریہ ایکتا دوس منا رہے ہیں، یہ اتحاد اوراشتراک کی لا زوال قوت کے پائیداراصولوں سے روشن راہ پرگامزن رہنے کے بھارت کے شاندار سفر کو یاد کرنے کا بہترین وقت ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی کی عوام پر مرکوزحکمرانی کی اقدارکے تحت بھارت ایک عالمی لیڈرمیں تبدیل ہوا ہے، کمزورترین پانچ معیشتوں سے تبدیل ہوکردنیا کی بڑی معیشتوں میں شامل ہوا ہے۔ سال 2023 میں 3.75 ٹریلین ڈالرکی جی ڈی پی کے ساتھ ہمارا ملک 2004 سے 2014 تک کی کھوئی ہوئی دہائی سے بحال ہونے کے بعد ہمارا ملک جگمگا رہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ محترم وزیراعظم کی قیادت کے تحت سالانہ مالی بجٹ نے محض ایک مالی بلیو پرنٹ سے بدل کر ایک متحرک پالیسی دستاویز کی شکل دے دی ہے ، جو عوام کی امنگوں سے پُر ہے۔ ‘‘عوامی بجٹ’’ حکومت کو اس کے مالی فیصلوں کے لئے ذمہ دار ٹھہرانے کا شہریوں کو اختیار دیتا ہے اور بجٹ کی نگرانی میں سرگرم شرکت سے اس کے فروغ اور وسائل کے مؤثر استعمال کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔
ہماری شاندارترقی نے قومی فخرکو جلا دی ہے، وقار کا احیاء کیا ہے اور ملکیت میں ساجھیداری کی ہے۔ عوام نے تاریخ سازاقدامات کے ذریعہ جامع ترقی کی قیادت کی ہے، جن میں ‘‘سووچھ بھارت ابھیان’’ شامل ہے، جس میں تقریبا 12 کروڑبیت الخلاء تعمیر کئے گئے اور کھلے میں رفع حاجت کا خاتمہ کیا گیا؛ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ نے بیٹیوں کے حقوق کی علمبرداری کی ہے؛ ‘گیو اِٹ اَپ’ تحریک میں ایک کروڑ سے زیادہ کنبوں نے کمزور طبقوں کی مدد کے لئے ایل پی جی کی سبسڈی کو رضاکارانہ طور پر چھوڑ دیا ہے۔ یہ جن بھاگیداری اور راشٹریہ ایکتا کی چند تابناک مثالیں ہیں۔
‘میک ان انڈیا ’اور‘ووکل فارلوکل’ نے ہماری بھارتیتا کو بحال کیا ہے اور پورے ملک میں شرکت پرمبنی ایک تحریک کو جنم دیا ہے۔ ہم نے اپنی ایم ایس ایم ایز کو اجاگر کیا ہے، نوجوان انٹر پرینیور شپ کو تحریک دی ہے اوربھارت کی منفرد صلاحیتوں اور وسیع وسائل کو بروئے کارلایا گیا ہے۔ اس فلسفے نے، 2014 کے بعد سے الیکٹرانک مینوفیکچرنگ میں 300 فیصد اضافے کے ساتھ بھارت کو پوری طرح در آمد کرنے والے ملک سے موبائل فون کا ایک بڑ ا عالمی پروڈیوسر بنادیا ہے۔ بھارت اب پیٹنٹ کے ایک سیلاب اور 23-2022 میں 448 بلین ڈالرکی مصنوعات کی ریکارڈ برآمدات کے ساتھ دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپ ماحولیاتی نظام والا ملک بن گیا ہے۔
ڈیجیٹل انڈیا اورنقد رقم کے بغیرمعیشت کی جانب ایک مہم کی نمائندگی کرنے والا ڈیجیٹل انقلاب حکومت کی عام شہریوں کے ساتھ تعاون کی ساجھیداری اور ڈیجیٹل ادائیگی کی وسیع تر مقبولیت کو اجا گر کرتا ہے۔ بھارت آج فِنٹک کو اپنانے کی 87 فیصد شرح کے ساتھ ، جو دنیا کی اوسط 64 فیصد کی شرح سے کہیں زیادہ ہے، دنیا کی سب سے بڑی ڈیجیٹل مارکیٹوں میں سے ایک ہے۔ سال 2014 کے بعد سے انسداد بدعنوانی کی لڑائی نے ایک قومی مہم کی شکل لے لی ہے اور 2015 سے 2022 تک جے اے ایم (جن دھن،آدھار اورموبائل فون) کے ذریعہ 2.73 لاکھ کروڑروپے وضع کئے جاچکے ہیں، جس میں ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کو سامنے لاتے ہوئے ترسیل کے نظام میں خامیوں کو دورکیا گیا ہے، جو 2014 سے پہلے عام تھیں۔
کووڈ- 19 عالمی وبا کے دوران بھارت کی یکجہتی اورجن بھاگیداری نے ایک بار پھرشاندارمظاہرہ کیا۔ وزیراعظم مودی کی دور اندیشی نے ملک کو بچاؤکے اقدامات تیزی سے نافذ کرنے میں قیادت کی۔ کووڈ واریئرنے حکومت کے ساتھ ہاتھ سے ہاتھ ملاتے ہوئے طلاطم میں جہازکو مستحکم کیا ، اس کے بعد تیزی سے ویکسین کی پیدا وار نے با اختیار بھارت کو اجاگرکیا، جواپنا دفاع کرنے کا اہل بنا اوراس کے بعد پوری دنیا کو مدد کی پیشکش کرنے والا بن گیا۔
بھارت کی جی-20 کی صدارت نے، اس کے ایک کروڑ سے زیادہ شہریوں کی حمایت سے، ‘‘راشٹریہ ایکتا ’’کے سرگرم عمل ہونے کو اجاگرکیا۔ سربراہ کانفرنس نے بھارت کی عالمی ساکھ میں اضافہ کیا اور ‘واسودیوا کٹم بکم’ نے عالمی حکمرانی کو نئی شکل دینے والے ایک سمت نما کے طور پر‘‘عوامی جی-20’’ میں عوام پر مرکوز قیادت اور شمولیت کو یقینی بنایا۔
‘‘راشٹریہ ایکتا دوس’’ صرف ایک یاد گار نہیں ہے؛ یہ ایک پختہ فلسفہ ہے، جو عوام کو با اختیار بنا تا ہے اور فرسودہ عمل سے آزاد کرتا ہے۔ یہ ایک سرگرم جمہوریت ہے، جو سردار پٹیل کے ماں بھارتی کے وسیع جغرافیائی – ثقافتی – سیاسی منظر نامے کے وسیع اتحاد کے ویژن کے مترادف ہے۔ ہر صدا کو حکمرانی سے مربوط کرنے کی وزیراعظم نریندر مودی جی کی کال اسی جذبے کی آئینہ دار ہے۔ یہ ایک قومی فخر کی بات ہے ، ایک متنوع ملک کو متحد کرنا، ایک متحد بھارت کے سردار پٹیل کے خواب کو اجا گر کرنا، یہی بھارت ہے! ہر شہری کی شرکت ہماری منزل کی تشکیل کرتی ہے ، شمولیت ، تنوع اور اجتماعی قوت کو فروغ دیتی ہے ۔
اس راشٹریہ ایکتا دوس پر، وزیراعظم نریندر مودی جی کی قیادت میں، آیئے ہم خود کو تفویض اختیارات و استحقاق کے فلسفے کے لئے خود کو وقف کریں، جو ایک حقیقی اور بھر پور جمہوریت کی بنیاد بن چکا ہے اور ہمیں امرت کال کے شاندار دور کے لئے رہنما کررہا ہے۔
ریلائنس کے ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس فارآرل (ای ایس اے) پروگرام کے تحت ہے ہیملیزونڈرلینڈ کے…
کارنیول میں اسکول کے طلباء نے بہت سے تفریحی کھیلوں، تفریحی سرگرمیوں، مختلف آرٹ اینڈ…
بنگلہ دیش کے خارجہ امور کے مشیر توحید حسین نے کہا کہ ’’ہم نے ہندوستانی…
مہاراشٹر کے تشدد سے متاثرہ پربھنی کا دورہ کرنے کے بعد لوک سبھا میں اپوزیشن…
سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو نے آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے…
ونود کامبلی نے 1991 میں ہندوستان کے لیے ون ڈے کرکٹ میں ڈیبیو کیا تھا۔…