قومی

The Chairman Of Bharat Express Honored : ایوارڈ ملنے پر خوش ہونا لازمی ہے لیکن ایوارڈ ذمہ داریاں بڑھا دیتی ہے: اوپیندر رائے

The Chairman Of Bharat Express Honored:  بھارت ایکسپریس کے چیئرمین، ایم ڈی اورایڈیٹراِن چیف اوپیندررائے کو’موسٹ امپیکٹ فل جرنلسٹ ان الیکٹرانک اینڈ سوشل میڈیا‘ سے سرفرازکیا گیاہے۔ ٹائیکون گلوبل گورننس اینڈ بزنس ایوارڈ تقریب میں بھارت ایکسپریس کے چیئرمین اوپیندر رائے نے مہمان خصوصی کے طورپرشرکت کی۔ اس تقریب کا انعقاد دہلی کے ہوٹل لی میریڈین میں کیا گیا۔ اس سے قبل شمع روشن کرکے تقریب کا آغاز کیا گیا، جس میں سینئر صحافی اوپیند رائے، مرکزی وزیر رام داس اٹھاؤلے کے علاوہ کئی دیگر شخصیات نے شرکت کی۔ تقسیم ایوارڈ کے بعد خطاب کا سلسلہ شروع ہوا جس میں  ایوارڈ یافتہ  سینئر صحافی اور بھارت ایکسپریس کے چیئرمین، ایم ڈی اورایڈیٹراِن چیف اوپیندررائے نے بھی قیمتی خطاب کیا ۔

جیتنے والا شخص بھی ایک دن ہار جاتا ہے

چیئرمین بھارت ایکسپریس نے اپنے خطاب  میں  کہا کہ عام طور پر جب کسی کو کوئی ایوارڈ ملتا ہے تو ان کا خوش ہونا لازمی ہے ،ان کے چاہنے والوں کا بھی خوش ہونا لازمی ہے۔ لیکن آج میں ان لوگوں کی بات کروں گا جو لوگ زندگی میں کبھی بھی ایوارڈ نہیں پاتے۔ وہ کبھی جیتا ہوا محسوس نہیں کرتے یا پھر ان کی قسمت میں کبھی جیت نہیں آتی۔ دنیا کی ایک بڑی سچائی یہ ہے کہ یہاں ہر کوئی جیتنا چاہتا ہے اور یہ نفسیات ہے کہ جو طاقتور ہوتا ہے وہی جیت حاصل کرتا ہے۔ لیکن بہت گہرائی میں جاکر دیکھیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ جو شخص جیتا ہوا ہوتا ہے وہ بھی ایک دن ہار جاتا ہے۔ اور جو ہارا ہوا ہوتا ہے وہ تو ہارتا ہی ہے۔ تو اس ہار اور جیت اورحصولیابیوں کے مدنظر جو بات کرنے جارہا ہوں وہ یہ ہے کہ  آج ہر کوئی جیتنا چاہتا ہے ۔ شاید ہی ایسا کوئی ہو جو جیتنا نہیں چاہتا ہو۔ لیکن جیت کی چاہت کے باوجود وہ ہار جاتا ہے اور ہارنے کے پیچھے  کی ایک  ہی بنیادی سبب ہے۔ وجہ یہ ہے کہ جس وقت ہم جیتنا چاہتے ہیں اس وقت ہم کہیں نہ کہیں ہار کے ڈر سے ڈرے ہوئے ہوتے ہیں ۔

اونچائی کو چھونے کی چاہت  کے دوران نیچے ہونے کا احساس ہوتا ہے

اوپیندر رائے نے مزید کہا کہ اس صدی کا سب سے بڑا مفکر ایڈگر ہوا ہے ۔ایڈگر نے جیت اورہار کے بارے میں بڑی فلسفیانہ بات کہی ہے۔ اس نے کہا ہے کہ جب ہم کچھ پانا چاہتے ہیں ،اونچائیوں کو چھونا چاہتے ہیں تب ہم اس احساس سے گھرے ہوئے ہوتے ہیں کہ ہم نیچے ہیں اس لئے اونچائی پر جانا چاہتے ہیں  اور دنیا میں جنتے بھی اونچائی کو چھونے والے ،بڑی حصولیابیوں والے لوگ ہیں ان پر ایڈگر نے ایک کتاب لکھی ہے جس میں سے ایک مثال آپ کے سامنے رکھ رہا ہوں۔ ایڈگرنے کہا کہ روسی حکمران لینن کے بدن کا بالائی حصہ اتنا بڑا تھا کہ جب وہ کرسی پر بیٹھتا تو اس کا پاوں لٹکا ہوا رہتا تھا، یہی وجہ ہے کہ لینن کے اندر یہ سوچ پنپ گئی تھی کہ دنیا کی ایسی کوئی کرسی نہیں ہے جس پر میں بیٹھ کر نہ دکھا دوں  اور دنیا کی ایسی کوئی حصولیابی نہیں جس کو میں جیت کر نہ دکھادوں۔

ایوارڈ ذمہ داری کو بڑھا دیتی ہے

سینئر صحافی اوپیندر رائے نے مزید کہا کہ جب آپ کو شہرت اور کامیابی ملتی ہے تو بہت سارے لوگ آپ کے مخالف میں کھڑے ہوجاتے ہیں  اور اس کی وجہ صرف ایک ہے جس کو مثال کے ساتھ پیش کررہا ہوں۔ جب دوسری عالمی جنگ ہورہی تھی اور ہٹلر اپنی سرحدوں کی توسیع کرتا چلاجارہا تھا تب دنیا کے تین الگ الگ سمت میں واقع بڑے ممالک ایک ساتھ کھڑے ہوگئے۔ امریکہ ،برطانیہ اور روس نے ہٹلر کے خلاف اتحاد کرلیا اور جب دوسری عالمی جنگ ختم ہوئی تو ہٹلر کے مرتے ہی تینوں ممالک علیحدہ علیحدہ ہوگئے۔ اس کے پیچھے صرف ایک سوچ تھی کہ جب کوئی بڑی اونچائی اور طاقت والا شخص مدمقابل ہے تواس کو ہرانے کیلئے تین لوگ ایک ساتھ کھڑے ہوگئے ۔ یہ بات میں ان لوگوں کے نام کررہا ہوں جو میرے ساتھ کے ہیں یا میرے ہم عصر ہیں  کہ ایوارڈ حاصل کرنا ضرور ایک حصولیابی ہے لیکن یہ  ذمہ داری اتنی بڑھا دیتی ہے کہ آپ ہزاروں کروڑوں آنکھوں کے سامنے ہوتے ہیں ۔ لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ آپ کی جیت ہارنے والوں کے سبب ہی ہوتی ہے ،یعنی سامنے والے کی ہار سے ہی آپ کی جیت یقینی ہوتی ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ کی جیت میں آپ سے ہارنے والوں کا سب سے اہم رول ہے۔ اوپیندر رائے نے مزید کہا کہ اس دنیا میں کوئی بھی چیز مستقل نہیں ہے۔ یہاں سے ہم بھی خالی ہاتھ جائیں گے،سکندر بھی خالی ہاتھ گیا ہے۔ یہاں پر دنیا کے بڑے سے بڑے حکمراں بھی خالی ہاتھ گئے ہیں۔

واضح رہے کہ اس ایوارڈ تقریب میں مرکزی وزیر رام داس اٹھاولے وایس پی سنگھ بگھیل کےعلاوہ کئی بیوروکریٹس، کارپوریٹ لیڈران، دانشوراوردیگرمعروف شخصیات نے شرکت کی۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

1 hour ago

Robot Committed Suicide: زیادہ کام سے تنگ ہوکر روبوٹ نے کرلی خودکشی،عالمی سطح پر پہلی روبوٹ خودکشی ریکارڈ

یہ واقعہ 29 جون کی سہ پہر پیش آیا۔ ’روبوٹ سپروائزر‘ سٹی کونسل کی عمارت…

2 hours ago