بہار کے شیوہر لوک سبھا سیٹ پر اس بار کس کو ملے گی جیت اور کس کی ہوگی ہار ، یہ سوال بار بار پوچھا جارہا ہے۔ یہ سوال اس لئے بھی پوچھا جارہا ہے چونکہ اس بار شیوہر لوک سبھا سیٹ سے مقابلہ کافی دلچسپ ہوچکا ہے، ایک طرف نتیش کمار کی راہ پر چلتے ہوئے عین وقت میں پلٹی مار کر آر جے ڈی سے جے ڈی یو میں شامل ہونے والے شیوہر کے ایم ایل اے چیتن آنند کا پورا خاندان ہے تو دوسری طرف ریٹائرڈ آئی اے ایس کی بیوی ہے جو شیوہر کے میدان کو اپنے نام کرنے کیلئے جدوجہد کررہی ہیں ۔ حالانکہ امیدواروں کی ایک لمبی فہرست ہے لیکن سیدھا مقابلہ انہیں دونوں امیدواروں کے بیچ ہوتا ہوا دکھائ دے رہا ہے۔ شیوہر کے سابق رکن پارلیمنٹ اور باہوبلی پہنچان رکھنے والے آنند موہن کی بیوی لولی آنند کو جے ڈی یو نے اس بار شیوہر سے امیدوار بنایا ہے تو وہیں انڈیا اتحاد کی طرف سے راجد نے ریتو جیسوال کو میدان میں اتارا ہے۔
شیوہر لوک سبھا سیٹ پر گزشتہ تین الیکشن میں بی جے پی کی امیدوار رما دیوی کی جیت ہوئی تھی۔ اور اس بار ان کا ٹکٹ کاٹ کر لولی آنند کو دیا گیا ہےچونکہ یہ سیٹ جے ڈی یو کے کھاتے میں آئی تھی،اس لئے رمادیوی کو ٹکٹ دینا ممکن نہیں تھا اور ویسے بھی رما دیوی پہلے سے ہی ہاتھ کھڑے کرچکی تھی۔ لیکن رما دیوی کی جیت کی ہیٹ ٹرک کے پیچھے کا جو سب سے بڑا کارن رہا ہے وہ ان کے سماج کا متحد ہوکر ساتھ دینا تھا۔ رما دیوی ویش سماج سے آتی ہیں ، اور شیوہر کی اس سیٹ پر ایک چوتھائی ویش ووٹر ہیں اور اس سماج کو بی جے پی کا روایتی ووٹربھی مانا جاتا رہا ہے لیکن اس بار شیوہر کی سیٹ جے ڈی یو کے کھاتے میں آنے کی وجہ سے این ڈی اے نے یہاں سے ویش کے بجائے راجپوت سماج سے آنے والی لولی آنند کو ٹکٹ دیا ہے، یہی وجہ ہے کہ بی جے پی کے روایتی ووٹرز یعنی ویش اس بار پالا بدلنے کی تیاری میں ہیں ۔اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر لولی آنند کیلئے جیت کا راستہ کافی مشکل ہوجائے گا۔ لولی آنند کے ساتھ ایک دقت یہ بھی ہے کہ لوگ انہیں باہری کہہ رہے ہیں ، حالانکہ ان کا بیٹا چیتن آنند یہاں سے ایم ایل اے ہے ،یہ اور بات ہے کہ شیوہر میں ان کا رہنا کم ہوتا ہے ، اور شاید اس وجہ سے بھی لولی آنند کو اس کا نقصان اٹھانا پڑسکتا ہے۔لیکن جو چیز سب سے زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے وہ لولی آنند کا غیر ویش سماج سے آنا ہے۔ چونکہ اب ویش سماج کے اندر یہ بات ہونے لگی ہے کہ بی جے پی نے ہمیں صرف فنڈ دینے تک ہی محدود کردیا ہے، ہماری برادری کو تبھی یاد کیا جاتا ہے جب کہیں ٹینٹ لگانا ہو یا بھنڈارے کا انتظام کرنا ہو یا پھر مندر بنوانا ہو،ویش برادری کا یہ بھی ماننا ہے کہ جب موتیہاری کی سیٹ سے راجپوت امیدوار کو ٹکٹ دے ہی دیا گیا ہے تو پھر شیوہر سے بھی ایک اور راجپوت کو ٹکٹ دینے کی کیا ضرورت تھی، اس لئے جو پارٹی ہمارےسماج کو آگے بڑھانے کیلئے امیدوار میدان میں دے گی ،ویش سماج اسی کو سپورٹ کرے گا۔یہ ویش سماج کے اندر کی خبر ہے۔ویش سماج کی ناراضگی کو آنند موہن اور لولی آنند دونوں بخوبی سمجھ رہے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ لولی آنند اپنے شوہر کے ساتھ ساتھ بیٹا اور بہو کو بھی چناو پرچار میں اتار چکی ہیں اور ہرگاوں تک پہنچنے کی کوشش کررہی ہیں ۔ تاکہ ویش سماج کے ساتھ ساتھ دوسری برادری کا بھی ووٹ انہیں مل سکے۔
لولی آنند کیلئے ویش سماج کی ناراضگی اپنےآپ میں نیگیٹیو پوائنٹ ضرور ہے لیکن پوزیٹیو پوائنٹ یہ ہے کہ لولی آنند کو راجپوتوں کا بھرپور سپورٹ مل رہا ہے ،آنند موہن کیلئے دوسری اچھی بات یہ ہے کہ تیلی سماج نہ چاہتے ہوئے بھی لولی آنند کو ووٹ کرنے کیلئے تیار ہے اور تیسری اچھی بات یہ ہے کہ او بی سی اور دلتوں میں سے بھی انہیں کچھ ووٹ ملنے کی امید جتائی جارہی ہے۔مانا یہ بھی جارہا ہے کہ کچھ مسلم ووٹرز بھی جے ڈی یو کے نام پر لولی آنند کو ووٹ دیں گے ،یہ ابھی تک کا حساب کتاب ہے جس میں لولی آنند کی جیت بھی ہوسکتی ہے اور ہار بھی۔
اب بات کرتے ہیں ریتو جیسوال کی ، جو انڈیااتحاد کی طرف سے آر جے ڈی کے لالٹن چھاپ پر شیوہر سے اپنی قسمت آزما رہی ہیں ۔ریتو جیسوال کیلئے اس الیکشن میں شیوہر کے امیدوار کے طور پر پلس پوائنٹ یہ ہے کہ یہاں سے راجد کے پاس یادو اور مسلم کے ساتھ دلتوں کا ایک بڑا ووٹ بینک ہے،اس میں سیندھ ماری نہیں ہوپارہی ہے، دوسرا پلس پوائنٹ یہ ہے کہ اس بار شیوہر کا ملاح ووٹر بھی مکیش ساہنی کے نام پر آر جے ڈی کو سپورٹ کرتا ہوا دکھائی دے رہا ہے۔لیکن سب سے بڑا جو پلس پوائنٹ اس الیکشن میں ریتو جیسوال کیلئے ہے وہ ویش سماج ہے ، چونکہ ریتو جیسوال ویش سماج سے آتی ہیں اور شیوہر میں ویش سماج کے ووٹرز کی اکثریت ہے اور وہ اس بار بی جے پی سے ناراض ہوکر اپنی برادری کی امیدوار کو ووٹ دینے کا من بنارہا ہے تو اس سماج کا بی جے پی سے ناراض ہونا ریتو جیسوال کیلئے سب سے بڑا ایڈوانٹج ہے اور اس کے علاوہ ریتو جیسوال کی پہنچان ایک صاف ستھری زمینی لیڈر کے طور پر ہے،پڑھی لکھی ہیں اور ریٹائرڈ آئی اے ایس کی بیوی ہیں ،اس لئے کچھ نیو ٹرل ووٹرز کی پسند وہ ضرور بن سکتی ہیں ، لیکن ریتو جیسوال کیلئے دو ایسے امیدوار ہیں جو مشکل پیدا کرسکتے ہیں ۔ایک رانا رنجیت ہیں جن کو اسدالدین اویسی نے ایم آئی ایم کا ٹکٹ دے کر میدان میں اتارا ہے اور دوسرے ہیں بہار کے یوگی آدتیہ ناتھ یعنی اکھلیشور شری ویشنو ۔ان دونوں سے ریتو جیسوال کو پریشانی اس لئے ہوسکتی ہے چونکہ اویسی کے نام پر کچھ مسلم ووٹرز آر جے ڈی کے بجائے رانا رنجیت کو ووٹ دے سکتے ہیں جبکہ اکھلیشور شری ویشنو کو ویش سماج کا کچھ ووٹ جاسکتا ہے چونکہ یہ بھی اسی سماج سے آتے ہیں اور ان کی کچھ حد تک پہنچان بھی ہے، اس لئے ریتو جیسوال کو ان دونوں سے نقصان ہونے کا اندازہ لگایا جارہا ہے۔اب یہ اندازہ کتنا سچ ثابت ہوگا اس کا فیصلہ چار جون کو ہوگا۔
آپ کو بتادیں کہ شیوہر بہار کا سب سے چھوٹا ضلع ہے، چھ اکتوبر 1994 کو یہ ضلع وجود میں آیا ، الگ ہونے سے پہلے یہ مظفرپور ،پھر اس کے بعد سیتامڑھی کا حصہ ہوا کرتا تھا۔ یہ ضلع 1990 کی دہائی میں کافی سرخیوں میں رہا ،تب اس وقت یہاں کے دبنگ لیڈر کہلانے والے آنند موہن کا نام ڈی ایم کے قتل میں آیا تھا ، اس کے بعد انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی اور نتیس سرکار کی مہربانی سے ابھی وہ چند ماہ پہلے جیل سے باہر آئے ہیں ۔وہ یہاں سے دو بار لوک سبھا کا الیکشن جیت چکے ہیں ،اور اس بار اپنی بیوی کیلئے وہ ووٹ مانگ رہے ہیں ۔شیوہر میں 16 لاکھ86 ہزار سے زیادہ ووٹرز ہیں جن میں 9 لاکھ کے قریب مرد اور 8 لاکھ کے قریب خواتین ووٹرز ہیں ۔ اب ذاتیہ سمی کرن کی بات کریں تو شیوہر لوک سبھا میں سب سے زیادہ ویش ووٹرز ہیں جو 25 فیصد کے قریب بتائے جاتے ہیں ، دوسرے نمبر پر مسلم ووٹرز ہیں جو 18 فیصد بتائے جاتے ہیں ، او بی سی ، ایس سی اور ایس ٹی کو جوڑ دیا جائے تو یہ 30 سے 35 فیصد پہنچ جاتے ہیں ، اور شیوہر میں راجپوت ووٹر 2 لاکھ کے قریب ہیں ۔ ایسے میں یہاں ذاتیہ سمی کرن کا جوڑ گھٹاو بھی ریتو جیسوال اورلولی آنند کے بیچ مقابلہ کافی کانٹے کا دکھا رہا ہے ۔
بھارت ایکسپریس۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چند روز میں پارہ مزید گرے گا۔ اس کے پیش…
شام کے معزول صدربشارالاسد کو ماسکو میں پناہ تومل گئی ہے، لیکن وہ سنگین پابندیوں…
بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان چوتھا ٹیسٹ میچ 26 دسمبر سے 30 دسمبر تک کھیلا…
مرکزی وزیر پرہلاد جوشی نے کانگریس پارٹی پر سخت حملہ کرتے ہوئے اسے ”جعلی کانگریس“…
ریٹائرڈ جسٹس ارون کمار مشرا کی مدت کار گزشتہ یکم جون کو مکمل ہوگئی تھی،…
قابل ذکر بات یہ ہے کہ بالی ووڈ ہنگامہ کی ایک رپورٹ کے مطابق، 'پٹھان'،…