مشہور ومعروف کہنہ مشق شاعر،ادیب اورعالم دین سالک بستوی کا ایک سڑک حادثے میں انتقال ہوگیا ہے۔ وہ کسی پروگرام کے تحت نیپال گئے تھے۔ جس دوران سڑک حادثہ پیش آیا اوراس سالک بستوی اس حادثے میں اللہ ک کو پیارے ہوگئے۔ سالک بستوی ہمہ جہت شخصیت کے مالک تھی۔ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعے دین اسلام کے فروغ کا جو کارنامہ انجام دیا ہے، اس سے کسی بھی صورت انکار کی گنجائش نہیں ہے۔ ان کی اصلاحی نظمیں، غزلیں اوران کا تاریخی کلام آج ہر کسی کے پاس موبائل فون ،اختبارات یا مجلات کے ذریعے پہنچ چکا ہے ۔ پڑھنے والے پڑھنے کے بعد ان کو داد وتحسین دیتے رہے ہیں تو سننے والے سننے کے بعد ان کو مبارکباد پیش کرتے رہے ہیں ۔ جمعیت وجماعت کے بہی خواہ ،ملت اسلامیہ کے ہمدرد سالک بستوی کا اس طرح سے چلے جانا نہ صرف سماجی وملی خسارہ ہے بلکہ ایک بڑا ادبی خسارہ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے انتقال پر جمعیت وجماعت اور مہذب معاشرہ غمگین ہے۔
قابل ذکرہے کہ ان کا اصل نام مختاراحمد ہے اورسالک بستوی کی حیثیت سے ادبی حلقہ میں ایک محترم مقام رکھتے ہیں۔ والد ما جد کا اسم گرامی محمد علی ہے جنہوں نے 50 سال تک تد ریسی فرا ئض بحسن و خوبی انجام دیئے۔ اس لئے معاشرے میں انہیں ایک ذی وقارمقام حاصل ہے۔ سالک بستوی کی ولادت غوری (یو پی) میں 2اپریل1960 کو ہو ئی۔ زمانہ طالب علمی سے شعروادب اورتصنیف و تا لیف سے دلچسپی رہی ہے۔ 30 سالہ ادبی سفر کے دوران شعر و ادب اور دینی و تعلیمی مو ضو عات پر ان کی در جن بھر کتا بیں منظر عام پر آکر پزیرائی حاصل کر چکی ہیں۔’’جرم تبسم‘‘ان کی غزلیہ شا عری کا مجموعہ ہے۔ ادبی مشغلہ کے علا وہ رفا ہی کا موں سے بھی دلچسپی رہی ہے۔نو نہالانِ ملت کو زیور تعلیم سے آرا ستہ کر نے کی خاطر اپنے بھا ئی را شد سرا جی کے اشتراک سے جا معتہ الا صلاح نام کا ادارہ قائم کیا تھا جو آج بھی بڑی کا میا بی سے چل رہا ہے۔
واضح رہے کہ سالک بستوی کی شاعری نے انہیں فکر اسلامی کے ایک نما ئندہ شا عر کے طور پر پہچان دلائی ہے ۔ان کی شاعری سے ان کے دینی شعور،طہا رت فکر اور تعمیری سو چ کا پتہ بھی چلتا ہے ۔چونکہ انہوں نے شا عری کو تفریح طبع کی بجا ئے اصلاح نفس اور اخلا قیات کی تر ویج و اشا عت کا ایک وسیلہ بنایا ۔ان کے کلام میں سلا ست و سادگی کے ساتھ وہ سبھی لوازمات مو جود ہیں جن سے ان کی شا عری کو نئی شا عری کی ذیل میں رکھا جا سکتا ہے۔
مولانا منصورمدنی کا اظہارتعزیت
سعودی عرب کے ریاض میں مقیم سلام ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر مولانا منصوراحمد مدنی نے سالک بستوی کے انتقال پرتعزیت پیش کیا ہے۔ ان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے مولانا منصوراحمدمدنی نے کہا کہ انہوں نے اپنی شاعری کے ذریعہ مذہب اسلام کے فروغ میں جوکارنامہ انجام دیا ہے، اس کا ہرکوئی اعتراف کرتا ہے۔ ان کی رحلت سے ہم سب کو گہرا دکھ ہوا ہے اوریہ ملت کے لئے ایک بڑا خسارہ بھی ہے۔ اللہ تعالی ان کی طاعات وعبادات اورعلمی خدمات کو شرفِ قبولیتِ سے نوازے اوربشری لغزشوں کو درگزرکرتے ہوئے جنت الفردوس کا مکین بنائے اورتمام لواحقین وپسماندگان اوراہل خانہ کو صبر جمیل کی توفیق ارزانی عطا کرے- آمين
بھارت ایکسپریس۔
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…
دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اور نوکر شاہی پر کنٹرول سے متعلق کئی…
ڈاکٹر راجیشور سنگھ نے ملک کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانے اور…
لندن میں امریکی سفارت خانہ نے کہا کہ مقامی افسرلندن میں امریکی سفارت خانہ کے…
ایڈوکیٹ وجے اگروال نے اس کیس کا ہندوستان میں کوئلہ گھوٹالہ اور کینیڈا کے کیسوں…