قومی

Ruckus over Waqf Bill: جموں و کشمیر اسمبلی میں وقف قانون کے خلاف ہنگامے کا دوسرا دن،اراکین اسمبلی کے بیچ ہوئی دھکا مکی

جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف احتجاج اور ہنگامہ آرائی کا سلسلہ آج 8 اپریل 2025 کو دوسرے دن بھی جاری رہا۔ ایوان میں شور شرابا اور افراتفری اس وقت عروج پر پہنچ گئی جب نیشنل کانفرنس (این سی) اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے متنازع وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف بحث کا مطالبہ کیا، لیکن اسپیکر نے اس کی اجازت دینے سے صاف انکار کر دیا۔ اس صورتحال نے اسمبلی کی کارروائی کو تعطل کا شکار کر دیا اور سیاسی کشیدگی کو مزید ہوا دی۔فی الحال آج دوسرے دن بھی وقف قانون پر بحث کیلئے ہنگامہ جاری ہےا ور اس بیچ کچھ اراکین اسمبلی کے مابین دھکا مکی کی بھی خبر سامنے آئی ہے۔

ہنگامے کی ابتدا اور پہلا دن

ہنگامہ آرائی کا آغاز گزشتہ روز 7 اپریل 2025 کو اس وقت ہوا جب نیشنل کانفرنس کے رکن اسمبلی الطاف کھالو نے وقف ترمیمی ایکٹ پر بحث کے لیے تحریک التواء پیش کی۔ ان کا مطالبہ تھا کہ اس قانون کے مضمرات اور اس کے جموں و کشمیر پر اثرات پر کھل کر بات کی جائے۔ تاہم، اسپیکر نے اس تحریک کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ زیر سماعت (سب جیوڈیس) ہے اور اس پر ایوان میں بحث نہیں ہو سکتی۔ اس فیصلے کے خلاف نیشنل کانفرنس اور دیگر حزب اختلاف کے اراکین نے شدید احتجاج کیا، نعرے بازی کی اور ایوان کے وسط میں دھرنا دیا۔دوسری جانب، پی ڈی پی نے بھی اس قانون کے خاتمے کے لیے ایک نیا قرارداد پیش کیا، جس میں مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ وقف ترمیمی ایکٹ کو واپس لے۔ اس دوران ایوان میں زبردست ہنگامہ دیکھنے میں آیا، اور کارروائی کئی بار ملتوی کرنا پڑی۔

دوسرے دن کی صورتحال

آج صبح 8 اپریل 2025 کو جب اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا تو حزب اختلاف نے اپنا احتجاج جاری رکھا۔ نیشنل کانفرنس کے اراکین نے اسپیکر سے دوبارہ درخواست کی کہ وہ وقف ایکٹ پر بحث کے لیے وقت دیں، لیکن اسپیکر کے دوبارہ انکار پر حالات مزید خراب ہو گئے۔ اطلاعات کے مطابق، کئی اراکین نے پلے کارڈز اٹھائے اور ایوان میں نعرے بازی کی، جس سے کارروائی ایک بار پھر معطل ہو گئی۔ایک اہم پیش رفت میں، پی ڈی پی کے اراکین نے اسپیکر کے رویے کو “جمہوریت کا قتل” قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ وہ حکمراں جماعت کے دباؤ میں کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وقف ترمیمی ایکٹ نہ صرف مذہبی اداروں کے حقوق کو متاثر کر رہا ہے بلکہ اس سے جموں و کشمیر کی خصوصی شناخت بھی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔

واضح رہے کہ صبح 10:16 بجےاسمبلی کی کارروائی دوبارہ شروع ہونے کے چند منٹ بعد ہی ہنگامے کی وجہ سے معطل کر دی گئی۔ نیشنل کانفرنس کے رہنما الطاف کھالو نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ “ہم اس قانون کے خلاف آواز اٹھاتے رہیں گے، چاہے ہمیں ایوان سے باہر ہی کیوں نہ نکالا جائے۔”

ادھر بی جے پی کے کچھ اراکین نے ہنگامے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حزب اختلاف جان بوجھ کر ایوان کا وقت ضائع کر رہی ہے اور یہ معاملہ عدالت کے زیر غور ہونے کی وجہ سے بحث کے قابل نہیں ہے۔اطلاعات یہ بھی ہیں کہ اگر اسپیکر نے بحث کی اجازت نہ دی تو حزب اختلاف اسمبلی کے باہر احتجاجی مظاہرہ کر سکتی ہے۔سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ یہ ہنگامہ محض اسمبلی تک محدود نہیں رہے گا بلکہ اس کے اثرات سڑکوں پر بھی نظر آ سکتے ہیں۔ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی نے پہلے ہی اشارہ دیا ہے کہ وہ عوام کو ساتھ ملا کر اس قانون کے خلاف تحریک چلائیں گے۔ حالانکہ جموں کشمیر میں نیشنل کانفرنس کی ہی حکومت ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Rahmatullah

Recent Posts

Court stays Medha Patkar’s sentence: عدالت نے میدھا پاٹکر کی سزا پر لگائی روک، گرفتاری کے چند گھنٹوں بعد ہوئی رہائی

میدھا پاٹکر کو دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کی جانب سے ان کے…

6 hours ago

Reliance posted record annual consolidated revenues: ریلائنس انڈسٹریز نے مالی سال 24-2023 میں ریکارڈ مالی کارکردگی کا مظاہرہ کیا

ریلائنس نے ایک اور کامیاب سال مکمل کیا، صارفین کی خدمت، ڈیجیٹل انوویشن، اور توانائی…

7 hours ago