Civil Service Day: وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ کو ملک بھر کے انتظامی افسران (سول سروینٹس ) سے کہا کہ وہ کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ان سوالات کے بارے میں سوچیں کہ آیا اقتدار میں موجود سیاسی جماعتیں ملک کی ترقی کے لیے سرکاری فنڈز کا استعمال کر رہی ہیں یا اپنی پارٹی کی توسیع کے لیے۔ یا وہ ووٹ بینک بنانے کی کوشش میں اسے لوٹ رہی ہے۔
سول سروس ڈے کے موقع پر دارالحکومت میں سول سروینٹس سے خطاب کرتے ہوئے پی ایم نریندر مودی نے ان پر زور دیا کہ وہ قومی تعمیر میں اپنے کردار کو وسعت دیں اور کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو ملک کی دولت لٹ جائے گی اور ٹیکس دہندگان کا پیسہ ضائع ہو جائے گا اور نوجوانوں کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس موقع پر مودی نے پبلک ایڈمنسٹریشن کے شعبے میں شاندار کام کے لیے وزیر اعظم کے ایکسی لینس ایوارڈ بھی پیش کیا۔ یہ ایوارڈز تنظیموں کو غیر معمولی کوششوں اوراختراعی اقدامات کے لیے دیے جاتے ہیں۔ جن کا مقصد شہریوں کی زندگیوں میں بہتری لانا ہے۔ مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سول سروینٹس کے چھوٹے سے چھوٹے فیصلے بھی ملک کے مفاد پر مبنی ہونے چاہئیں۔
جمہوریت میں سیاسی جماعتوں کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہر پارٹی کا اپنا نظریہ ہوتا ہے اور آئین نے ہر پارٹی کو یہ حق دیا ہے لیکن ایک سول سروینٹس کی حیثیت سے انتظامی افسران کو کچھ سوالات کا خیال رکھنا چاہیے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ‘جو سیاسی جماعت اقتدار میں آئی ہے وہ ٹیکس دہندگان کا پیسہ اپنی پارٹی کے فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے یا ملک کے فائدے کے لیے؟’ یہ کہاں استعمال ہو رہا ہے؟ آپ لوگوں کو یہ دیکھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعت سرکاری پیسہ اپنی توسیع میں استعمال کر رہی ہے یا اس پیسے کو ملکی ترقی میں استعمال کر رہی ہے، وہ اپنا ووٹ بینک بنانے کے لیے سرکاری پیسہ لوٹ رہی ہے یا سب کی زندگی آسان بنانے کے لیے کام کر رہی ہے۔ ایسا ہوتا تھا… ؟ مودی نے کہا، “کیا وہ سیاسی پارٹی سرکاری پیسے سے مہم چلا رہی ہے یا ایمانداری سے لوگوں کو آگاہ کر رہی ہے؟ کیا وہ سیاسی جماعت اپنے کارکنوں کو مختلف تنظیموں میں تعینات کر رہی ہے یا سب کو شفاف طریقے سے کام کرنے کا موقع دے رہی ہے؟ کیا سیاسی پارٹی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں کر رہی ہے تاکہ اپنے آقاؤں کی کالے دھن کی نئی راہیں پیدا ہوں؟
انہوں نے کہا، “آپ کو کوئی بھی فیصلہ لینے سے پہلے ان سوالات کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ سردار پٹیل سول سرینٹس کو ‘اسٹیل فریم آف انڈیا’ کہتے تھے۔ آپ کو ان کی توقعات پر پورا اترنا ہوگا۔ ورنہ ملکی دولت لٹ جائے گی، ٹیکس دینے والوں کا پیسہ برباد ہو جائے گا اور ملک کے نوجوانوں کے خواب چکنا چور ہو جائیں گے۔
اس موقع پر وزیراعظم نے امرت کال کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ موجودہ دور میں ان کا (سول سروینٹس) کردار اور بھی اہم ہو گیا ہے کیونکہ پوری دنیا امیدوں کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔انہوں نے کہا، ’’آج پوری دنیا کی ہندوستان سے توقعات بہت بڑھ گئی ہیں۔ دنیا بھر کے ماہرین اور مختلف بین الاقوامی تنظیمیں کہہ رہی ہیں کہ ہندوستان کا وقت آگیا ہے۔
-بھارت ایکسپریس
کانگریس پارٹی کی لیڈراور رکن پارلیمنٹ پرینکا گاندھی نے نوکری کے لئے درخواست فارم پرلگنے…
اس فلم میں روس یوکرین جنگ سے بے گھر ہونے والے پناہ گزینوں کے مصائب…
ریلائنس کے ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس فارآرل (ای ایس اے) پروگرام کے تحت ہے ہیملیزونڈرلینڈ کے…
کارنیول میں اسکول کے طلباء نے بہت سے تفریحی کھیلوں، تفریحی سرگرمیوں، مختلف آرٹ اینڈ…
بنگلہ دیش کے خارجہ امور کے مشیر توحید حسین نے کہا کہ ’’ہم نے ہندوستانی…
مہاراشٹر کے تشدد سے متاثرہ پربھنی کا دورہ کرنے کے بعد لوک سبھا میں اپوزیشن…