بھارت ایکسپریس۔
18ویں لوک سبھا کے پہلے سیشن کے دو دن کی تعطیل کے بعد پیرکوپھرسے لوک سبھا اورراجیہ سبھا کا سیشن شروع ہوا۔ مرکزی ایجنسیوں کے استعمال، نیٹ امتحان پیپرلیک اوراگنی پتھ جیسے موضوعات سے متعلق اپوزیشن نے حکومت کوگھیرا۔ اس دوران دونوں ایوانوں میں جم کرہنگامہ ہوا۔ وہیں، راجیہ سبھا میں صدر جمہوریہ کے خطاب پراظہارتشکرتحریک پربولتے ہوئے اپوزیشن لیڈرملیکا ارجن کھڑگے اور اسپیکرجگدیپ دھنکھڑکے درمیان پھرسے اختلاف دیکھنے کو ملا۔ دراصل، ملیکا ارجن کھڑگے نے بی جے پی پرالزام لگاتے ہوئے آرایس ایس چیف موہن بھاگوت کا نام لے لیا، جس پرجگدیپ دھنکھڑبرہم ہوگئے۔
ملیکا ارجن کھڑگے نے کہا، ”سب سے پہلے میں آپ کی مہربانی کے لئے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے مجھے بولنے کا وقت دیا۔’ یہ سن کر وہاں موجود سبھی ہنسنے لگے۔ اس پرکھڑگے نے پوچھا کہ آپ لوگ کیوں ہنس رہے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ نیٹ پیپرلیک، یوجی سی نیٹ پیپر لیک، جموں وکشمیرمیں دہشت گردانہ حملہ، رام مندرلیک وغیرہ ہو رہا ہے، حکومت پیپرلیک نہیں روک پا رہی ہے، لاکھوں نوجوانوں کے ساتھ نا انصافی ہو رہی ہے۔ 7 سال میں 70 بارپیپرلیک ہوا ہے، مودی ہیں تو یہ سب ممکن ہے۔
آرایس ایس کو بتایا ملک کے لئے خطرناک
ملیکا ارجن کھڑگے نے کہا کہ آرایس ایس کا نظریہ ملک کے لئے خطرناک ہے۔ کیونکہ آرایس ایس ایک منووادی تنظیم ہے۔ ہندوستان کے اداروں پر آرایس ایس کا قبضہ ہو رہا ہے، یہ ملک کی تشویش کا موضوع ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرایس ایس کے لوگوں نے گاندھی کا قتل کیا تھا۔ ملیکا ارجن کھڑگے کے اس بیان پرچیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے اعتراض جتایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں آرایس ایس ترجمان ہے۔ کھڑگے کے بیان کوریکارڈ سے ہٹا دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ آرایس ایس کے لوگ منووادی ہیں، دلتوں کے تئیں احترام نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایک سال سے منی پورجل رہا ہے، لیکن نعرے دینے میں مہارت رکھنے والے وزیراعظم مودی منی پورنہیں گئے۔
جے پی نڈا ہوئے برہم
ملیکا ارجن کھڑگے کے ذریعہ آرایس ایس پرسوال اٹھائے جانے پرایوان کے لیڈراوربی جے پی کے قومی صدرجے پی نڈا برہم ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ لوگ عجیب وغریب باتیں کرتے ہیں۔ ان کوتاریخ نہیں معلوم ہے۔
صدرجمہوریہ پارلیمنٹ کا سب سے اہم حصہ
راجیہ سبھا کی کارروائی آگے بڑھی اورملیکا ارجن کھڑگے نے کہا، ”صدرجمہوریہ پارلیمنٹ کا سب سے اہم حصہ ہیں، ہم ان کا احترام کرتے ہیں۔ چیلنجزسے کیسے نپٹیں گے، یہ بتانا ضروری تھا، لیکن کچھ ایسا توسنائی ہی نہیں دیا۔ اس سال صدرجمہوریہ کا پہلا خطاب جنوری میں اوردوسرا جون میں تھا۔ پہلا خطاب انتخابی تھا اوردوسرا اس کی کاپی تھا۔ ان کے خطاب میں دلتوں، اقلیتی طبقات اورپسماندہ طبقات کے لئے کچھ نہیں تھا۔ صدرجمہوریہ کے خطاب میں نہ تو نظریہ تھا اورنہ ہی رفتار۔ گزشتہ بارکی طرح یہ حکومت کے لئے تعریفی کلمات سے بھرا ہوا تھا۔”
سدھانشو ترویدی کا بھولے نام
ملیکا ارجن کھڑگے نے سدھانشو ترویدی پرحملہ کرتے ہوئے کہا کہ اتنی تعریف تو ہمارے دوبیدی صاحب بھی کبھی کبھی غلطی سے کر دیتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ”معاف کرنے مجھے تیواری، دوبے، دبیدی میں فرق نہیں آتا کیونکہ میں ان الفاظ سے زیادہ وقت نہیں ہوں۔” اس پرجگدیپ دھنکھڑ نے مزید کہا، ”تعریف کے پُل باندھنے میں ماہرہیں۔ تاہم وہ لوگوں سے نفرت بھی اتنی ہی کرتے ہیں۔ کیونکہ ان کا آرایس ایس سے تعلق نہیں ہے، مگروہ جب سے بی جے پی میں آئے تو وہ آرایس ایس کی تعریف کرتے رہتے ہیں۔ سب سے زیادہ پنڈت جواہر لال نہرو اورمہاتما گاندھی جیسے لوگوں کی تردید بھی کرتے ہیں۔”
سپریم کورٹ نے ادھیاندھی اسٹالن کو فروری تک نچلی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ دیتے…
آسٹریلیا کو ابھی تک پانچ وکٹ کا نقصان ہوچکا ہے۔ محمد سراج نے مچل مارش…
کیجریوال نے کہا، 'وزیر اعظم مودی نے کئی بار کہا ہے کہ کیجریوال مفت ریوڑی…
اس میچ میں ہندوستان نے ٹاس جیت کر پہلے بلے بازی کی اور شروعات میں…
شاہی جامع مسجد میں نماز جمعہ 1:30 بجے ادا کی جائے گی۔ مسجد کمیٹی نے…
ادھو ٹھاکرے نے ای وی ایم سے ووٹوں کی گنتی کی پیچیدگیوں، اعتراضات اور تحریری…