Amit Shah Meet Muslim Leaders: مسلم مذہبی رہنماوں کے ایک وفد نے منگل (4 مارچ) کی دیر شب مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی۔ وفد کی قیادت جمعیۃ علما ہند کے صدر مولانا محمود مدنی، سکریٹری نیاز فاروقی اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن کمال فارقی اور پروفیسر اخترالواسع نے کی۔ مسلم مذہبی رہنماوں نے ایسے وقت میں مرکزی وزیر داخلہ سے ملاقات کی ہے، جب حالیہ دنوں میں رام نومی کے جلوس کے دوران ملک کے کئی مقامات پر تشدد کے واقعات دیکھنے کو ملی تھیں۔ وفد میں شامل رہنماوں کو برف پگھلنے کی امید ہے۔
این ڈی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے نیاز فاروقی نے کہا کہ وفد نے ملک کے سامنے 14 چیلنجز کو وزیر داخلہ امت شاہ کے سامنے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ بہار، مغربی بنگال اور مہاراشٹر میں فرقہ وارانہ تشدد اس میٹںگ کا ایک اہم موضوع تھا۔ انہوں نے ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا، “یہ الگ امت شاہ تھے، جنہیں ہم سیاسی تقریریں کرتے ہوئے دیکھتے ہیں۔ انہوں نے مثبت ردعمل ظاہر کیا اور ہمیں تفصیل سے سنا۔”
قابل ذکر ہے کہ رام نومی کے دوران جلوسوں پر غیر بی جے پی اقتدار والی ریاستوں میں فرقہ وارانہ تشدد کا ماحول دیکھنے کو ملا۔ بی جے پی نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ان کی ریلیوں پر حملہ کیا گیا تھا جبکہ اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے سیاسی فائدہ کے لئے تشدد کو بھڑکانے کا کام کیا ہے۔ اس سلسلے میں مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کھل کر بی جے پی پر الزام لگایا ہے۔ جبکہ بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار اور نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے بھی اشاروں اشاروں میں بی جے پی پرالزام لگاتے ہوئے کہا کہ کسی بھی قصوروار شخص کو بخشا نہیں جائے گا۔
نیاز فاروقی نے کہا کہ مسلم رہنماوں نے بہار کے نالندہ میں ایک مدرسے میں آگ لگانے کا معاملہ بھی اٹھایا۔ راجستھان کے بھرت پور کے باشندہ جنید اور ناصر کے قتل پربھی تبادلہ خیال کیا۔ ناصر (25) اور جنید (35) کا 15 فروری کو گئو رکشکوں نے مبینہ طور پر اغوا کرلیا تھا۔ ان کی لاش اگلی صبح ہریانہ کے بھوانی میں ایک جلی ہوئی کار کے اندر پائی گئی تھی۔
بی جے پی لیڈران کی تقاریر کا دیا گیا حوالہ
مسلم لیڈر نے وزیر داخلہ سے بی جے پی لیڈران کے نفرت پھیلانے والی تقاریر کا بھی ذکرکیا۔ نیاز فاروقی نے بتایا، “انہوں نے ہم سے کہا کہ سبھی طرح کے لوگ ہیں، اس لئے سبھی کو ایک ہی چشمے سے دیکھنا صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، حکومت اس میں شامل نہیں تھی۔” نیاز فاروقی کے مطابق جب انہوں نے وزیر داخلہ سے کہا کہ آپ کی خاموشی سے مسلمانوں میں مایوسی ہوتی ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس پر غور کریں گے۔
نیاز فاروقی نے کہا، “ہم نے کسی لیڈر کو نشانہ نہیں بنایا، یہ ہمارا ہدف نہیں تھا۔ ہمارا ہدف تعاون حاصل کرنا اور ملک میں ماحول بدلنا تھا۔” انہوں نے کہا کہ ہم جنس پرست شادی اور یکساں سول کوڈ ضوابط کے موضوعات پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ ہم نے اپنا موقف رکھا، لیکن انہوں نے (امت شاہ) اس پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔” انہوں نے مزید بتایا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ میٹنگ کو برف پگھلنے والا بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایک پہل کی ہے۔ ہم حکومت کی طرف سے کچھ نہیں کہہ رہے ہیں۔ امت شاہ نے کہا ہے کہ جو وہ کہتے ہیں، وہ کرتے ہیں۔ تو آگے دیکھتے ہیں۔