Karnataka Election Results 2023: کرناٹک اسمبلی انتخابات میں ایسے تو کئی لیڈرس سرخیوں میں رہے، لیکن جو سب سے زیادہ موضوع بحث رہا وہ نام ہے ڈی کے شیو کمار کا۔ ڈی کے شیو کمار نے مسلسل 9ویں بار جیت حاصل کی ہے۔ اس بار بھی وہ اپنی روایتی سیٹ کنک پورہ سے انتخابی میدان میں تھے۔ روایتی سیٹ اس لئے کہ وہ یہاں سے اب تک 8 بار رکن اسمبلی منتخب ہوتے رہے ہیں۔ اس بار 9ویں بارانہوں نے جیت حاصل کی ہے۔ کنک پورہ میں ان کا مقابلہ بی جے پی حکومت میں وزیر محصولات رہے آراشوک سے تھا۔ جنہیں انہوں نے بڑے فرق سے ہرا دیا ہے۔ اس سیٹ پر سبھی کی نگاہیں مرکوزتھیں۔ کانگریس اب حکومت بنانے کی تیاری میں مصروف ہوگئی ہے۔ ڈی کے شیو کمارنہ صرف رکن اسمبلی رہے ہیں بلکہ وہ کانگریس کے لئے زبردست جدوجہد کرتے رہے ہیں۔ آئیے ہم آپ کو ڈی کے شیو کمار کے بارے میں بتاتے ہیں۔
ڈی کے شیو کمار کرناٹک کانگریس میں سب سے امیرلیڈرہیں۔ وہاں ان کے حامی بڑی تعداد میں ہیں۔ وہ 840 کروڑ روپئے سے زیادہ کے مالک ہیں۔ کانگریس پارٹی کو جب بھی فنڈس (رقم) کی ضرورت پڑتی ہے تو ڈی کے شیو کمار وہاں کھڑے رہتے ہیں، یعنی وہ پارٹی کے لئے ایک طریقے سے مشکل کشا کا کردار نبھاتے ہوئے نظرآرہے ہیں۔ حالانکہ وہ سی بی آئی، ای ڈی اور انکم ٹیکس محکمہ کی جانچ کے دائرے میں بھی ہیں۔ الیکشن سے پہلے وہ 104 دنوں تک جیل میں رہ چکے ہیں۔ ابھی وہ ضمانت پر باہر ہیں۔
ڈی کے شیو کمار موجودہ وقت میں کرناٹک کانگریس کے صدر ہیں۔ وہ گاندھی فیملی کے بے حد قریبی مانے جانے والے لیڈرہیں۔ اس بار کرناٹک الیکشن میں کانگریس کے لئے وزیراعلیٰ کے دعویدار بھی ہیں۔ وزیراعلیٰ عہدے کے لئے سدارمیا سے ان کی سیدھی لڑائی بتائی جا رہی ہے۔ ایک سیاست داں ہونے کے ساتھ ساتھ ڈی کے شیو کمار وہ ماہر تعلیم اور سماجی کارکن بھی ہیں۔ انہوں نے سال 2006 میں کرناٹک اسٹیٹ اوپن یونیورسٹی میسور سے پولیٹیکل سائنس میں ماسٹرآف آرٹس میں پوسٹ گریجویٹ کیا ہے۔
ووٹوں کی گنتی میں 224 سیٹوں پررجحان آگئے ہیں اور کانگریس 134 سیٹوں پر جیت حاصل کرتی ہوئی نظرآرہی ہے۔ بی جے پی 64 سیٹوں پر سمٹتی ہوئی نظر آرہی ہے جبکہ جے ڈی ایس کے کھاتے میں 22 سیٹیں جاتی ہوئی نظرآرہی ہیں۔ اس طرح سے اب کانگریس اپنے دم پرواضح اکثریت حاصل کرتی ہوئی نظرآرہی ہے۔
سال 2018 اسمبلی انتخابات میں نہیں ملی تھی کسی کو اکثریت
کرناٹک اسمبلی الیکشن 2018 میں عوام نے کسی بھی سیاسی جماعت کو واضح اکثریت نہیں ملی تھی۔ گزشتہ بار بھی لڑائی سہ رخی تھی یعنی بی جے پی، کانگریس اور جے ڈی ایس کے درمیان کی لڑائی، لیکن جب نتائج سامنے آئے تھے تو معلق اسمبلی تھی۔ گزشتہ بار بی جے پی سب سے بڑی پارٹی کے طور پر ابھری تھی۔ اس کے پاس 104 اراکین اسمبلی تھے۔ دوسرے نمبرپرکانگریس کے پاس 78 سیٹیں تھیں۔ وہیں جے ڈی ایس کے کھاتے میں 37 سیٹیں گئی تھیں۔
سی ایم یوگی نے عوام سے کہا کہ انہیں اپنی طاقت کا احساس دلائیں، ذات…
اس سال کے شروع میں اجیت پوار نے این سی پی لیڈر شرد پوار کو…
سنیل گواسکر نے کہا ہے کہ اگر روہت شرما آسٹریلیا کے خلاف پہلا ٹیسٹ نہیں…
اس سے قبل 22 مارچ کو الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے یوپی…
چیف جسٹس نے کہا کہ آج کے معاشی ڈھانچے (نظام)میں نجی شعبے کی اہمیت ہے۔…
ایس پی چیف نے لکھا کہیں یہ دہلی کے ہاتھ سے لگام اپنے ہاتھ میں…