نئی دہلی: آزادی کے 16 دن بعد یعنی یکم ستمبر 1947 کو ملک کا وقت ایک ہوگیا۔ شمال سے جنوب، مشرق سے مغرب ہم وقت کے ایک دھاگے میں بندھ گئے۔ بھارت کو اپنا ’اسٹینڈر ٹائم‘ مل گیا۔ متنوع ملک کے ہندوستانی ’اسٹینڈر ٹائم‘ کا تصور بھی حیرت انگیز تھا۔ اس کا سہرا بھی بڑی حد تک ہندوستان کے آئرن مین یعنی ولبھ بھائی پٹیل کو جاتا ہے۔
ہندوستانی معیاری وقت کو عالمی مربوط وقت (یعنی UTC) سے ساڑھے پانچ گھنٹے آگے ٹائم زون سمجھا جاتا تھا۔ اس سے پہلے ایک مسئلہ تھا اور وہ بھی سنگین! آخر ایک وقت میں ایک متنوع ملک کو ایک ساتھ کیسے باندھا جا سکتا ہے؟ وقت اور ہندوستانی معیاری وقت کے بارے میں بحثیں ہوئیں کیونکہ بمبئی اور کلکتہ (کولکتہ) کے اپنے اپنے ٹائم زون تھے۔
انگریزوں نے اس ٹائم زون کا فیصلہ 1884 میں کیا جب بین الاقوامی سطح پر ٹائم زون کا فیصلہ کرنے کے لیے امریکہ میں ایک میٹنگ ہوئی۔ بمبئی ٹائم گرین وچ مین ٹائم یا GMT سے چار گھنٹے 51 منٹ آگے ٹائم زون تھا۔ 1906 میں جب IST کی تجویز برطانوی دور حکومت میں آئی تو فیروز شاہ مہتا نے بمبئی ٹائم سسٹم کو بچانے کی بھرپور وکالت کی اور بمبئی کا وقت بچ گیا۔
دوسرا کلکتہ ٹائم زون تھا۔ سال 1884 میں ہونے والی میٹنگ میں ہی ہندوستان کا دوسرا ٹائم زون کلکتہ ٹائم تھا۔ GMT سے 5 گھنٹے 30 منٹ 21 سیکنڈ آگے ٹائم زون کو کلکتہ ٹائم سمجھا جاتا تھا۔ 1906 میں جب IST تجویز ناکام ہو گئی تو کلکتہ ٹائم بھی جاری رہا۔
دیباشیش داس نے اپنے ایک مضمون میں اس کی تاریخییت کے حوالے سے بہت سی کہانیاں شیئر کیں۔ ہندوستانی معیاری وقت کا تعارف: انہوں نے ایک تاریخی سروے میں اس کا ذکر کیا ہے۔ لکھا ہے، ’’جولائی 1947 میں، آزادی سے ٹھیک پہلے، سردار ولبھ بھائی پٹیل سے درخواست کی گئی تھی کہ بنگال کا وقت ختم کر دیا جائے۔ کہا- جب پورے ہندوستان میں، خاص طور پر بنگال میں، ایک انتہائی اہم اور فوری معاملہ کو متعلقہ حکام نظر انداز کر رہے ہیں، یعنی بنگال ٹائم جو کہ ہندوستانی معیاری وقت سے ایک گھنٹہ آگے ہے اور صرف بنگال میں اس کو فالو کیا جاتا ہے جو کہ شہریوں کے مفادات کے لیے نقصان دہ ہے… ہم بنگالی وقت کی ایک شکل، یعنی ہندوستانی معیاری وقت کو فالو کرنا چاہتے ہیں، جس کی پیروی دوسرے تمام صوبوں میں کی جاتی ہے۔‘‘ اسی طرح کی درخواست بمبئی کے حوالے سے بھی کی گئی تھی۔
محکمہ داخلہ نے تجویز دی کہ متعلقہ ریاستی حکومت کو اس معاملے پر غور کرنا چاہیے۔ دونوں شہروں نے بالآخر اتفاق کیا، کلکتہ نے اسے تقریباً فوراً اور بمبئی نے ڈھائی سال بعد قبول کر لیا۔ کلکتہ اور صوبہ مغربی بنگال نے 31 اگست/1 ستمبر 1947 کو آدھی رات کو IST کو اپنا لیا۔
بھارت ایکسپریس۔
راشٹریہ لوک دل کے سربراہ اورمرکزی وزیرجینت چودھری نے پارٹی لیڈران پرسخت کارروائی کی ہے۔…
دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…
ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ سوربھ شرما کے اکاؤنٹ کی تمام تفصیلات ان کے…
پی ایم مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ آج ہندوستان موبائل مینوفیکچرنگ میں دنیا…
صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…
راج یوگی برہما کماراوم پرکاش ’بھائی جی‘ برہما کماریج سنستھا کے میڈیا ڈویژن کے سابق…