قومی

Chhatarpur Violence: چھتر پور میں بلڈوزر کی کارروائی پر برہم ہوئے عمران پرتاپ گڑھی، کہا،کھٹکھٹاؤںگا سپریم کورٹ کا دروازہ

کانگریس کے راجیہ سبھا رکن عمران پرتاپ گڑھی نے چھتر پور میں مدھیہ پردیش حکومت کی کارروائی پر سوال اٹھائے ہیں۔ اس کو لے کر انہوں نے بی جے پی کو نشانہ بنایا۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ نے چھتر پور میں پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کرنے والے ملزم کے مکان پر بلڈوزر کی کارروائی پر ناراضگی ظاہر کی ہے اور اسے ایک خاص مذہب کے پیروکاروں  کے خلاف نفرت انگیز کارروائی قرار دیا ہے۔

عمران پرتاپ گڑھ کے واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ سب کا وکاس کا نعرہ لگاتے رہتے ہیں اور ان کی ریاستی حکومتیں مسلمانوں کے گھر گرانے کا بہانہ ڈھونڈ رہی ہیں، آئین پر حلف اٹھانے والی مودی سرکار آئین کو کچل رہی ہے۔ اس بلڈوزر کاروائی  کے خلاف  جلد ہی سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹائیں گے۔

اتنا ہی نہیں انہوں نے اس معاملے میں سپریم کورٹ جانے کی بات کہی ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی بی جے پی حکومت آئین کو کچل رہی ہے۔ وہ اس کے خلاف ضرور آواز اٹھائیں گے۔

مدھیہ پردیش کے چھتر پور میں سٹی پولیس اسٹیشن پر پتھراؤ کے سلسلے میں پولیس ایکشن موڈ میں نظر آ رہی ہے۔ جمعرات کو پولیس نے چھتر پور شہر کی مستان صاحب کالونی میں واقع ملزم حاجی شہزاد علی کے گھر کو بلڈوزر کی مدد سے مسمار کر دیا۔ انہدامی کارروائی کے دوران بڑی تعداد میں پولیس فورس اور انتظامی اہلکار موجود تھے۔ ایف آئی آر مختلف الزامات کے تحت درج کی گئی۔

سی ایم موہن یادو نے اس معاملے پر کیا کہا؟

اس واقعے کے حوالے سے مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ موہن یادو نے انسٹاگرام پر پوسٹ کیا، ‘آج چھتر پور ضلع میں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس میں کچھ پولیس اہلکاروں کے زخمی ہونے کی اطلاع ملنے پر فوری طور پر اعلیٰ حکام سے واقعے کی معلومات لی ۔ فوجیوں کی طرف سے یہ دیکھتے ہوئے کہ مدھیہ پردیش ایک ‘پر امن ریاست’ ہے، جو بھی منصوبہ بند طریقے سے قانون کو اپنے ہاتھ میں لے رہا ہے اسے برداشت نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے مزید لکھا، “میں نے پولیس کے اعلیٰ افسران کو واضح ہدایات دی ہیں کہ وہ فوری طور پر مجرموں کی نشاندہی کریں اور سخت کارروائی کریں، تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں۔ ریاست میں امن اور ہم آہنگی برقرار رہے، یہ ہماری ترجیح ہے۔ “

قبل ازیں بدھ کی شام، مہاراشٹر کے ناسک کے کوتوالی پولیس اسٹیشن کے باہر 500 سے زیادہ لوگوں کا ایک ہجوم جمع ہوا تھا تاکہ  ہندوس مذہبی لیڈر رام گیری مہاراج کی جانب سے  پیغمبر اسلامﷺ اور اسلام کے خلاف دیئے گئے توہین آمیز تبصرے  پر ایف آئی آر درج کرائیں۔ اس دوران چند افراد پر یہ الزام عائد کیا گیا کہ انہوں نے پولیس اسٹیشن پر  پتھراؤ کیا اور کوتوالی پولیس اسٹیشن پر حملہ کردیا۔

اس حملے میں کوتوالی تھانہ انچارج اور تین دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں اور فی الحال ضلع اسپتال میں زیر علاج ہیں۔ واقعے کے بعد پولیس نے 150 سے زائد افراد کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی، پولیس کا کہنا ہے کہ اب تک 46 افراد کی شناخت ہو چکی ہے۔

Amir Equbal

Recent Posts

Dallewal Fasting For 28 Days:بھوک ہڑتال پر28دنوں سے بیٹھے بزرگ کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی جان کو خطرہ، پڑ سکتا ہے دل کا دورہ

ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…

31 minutes ago

A speeding dumper ran over 9 people:نشے میں دھت ڈمپر ڈرائیور نے فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے 9 افراد کو کچل دیا، 3 مزدوروں کی موقع پر موت

حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…

1 hour ago