آج دو اکتوبر ہے یعنی گاندھی جینتی ہے ،اس موقع سے ایک طرف جہاں باپو کو ملک بھر میں خراج پیش کیا جارہا ہے وہیں مہاتما گاندھی کے 154 ویں یوم پیدائش پر ان کے کاموں، خیالات اور اصولوں کو بھی یاد کیا جا رہا ہے۔ تحریک آزادی میں ان کے تعاون سے متعلق کہانیاں آج پھر دہرائی جارہی ہیں۔ مہاتما گاندھی نے ملک کے ہندوؤں اور مسلمانوں کو ایک ساتھ رکھنے کی بہت کوششیں کیں۔ انہوں نے تقسیم کے دوران ایسی ہی ایک کوشش کی تھی اور ہندوستان میں رہ جانے والے مسلمانوں کو کچھ نصیحتیں کی تھیں۔ تب گاندھی جی نے ہندوستان کے مسلمانوں سے کہا تھا کہ اگر وہ خدا سے سچے ہیں اور ہندوستانی یونین میں رہنا چاہتے ہیں تو وہ ہندوؤں کے دشمن نہیں بن سکتے۔
یہ واقعہ 12 ستمبر 1947 کو پیش آیاتھا۔ مہاتما گاندھی نے ایک دعائیہ اجلاس میں کہا تھا کہ ہمیں ہندوستانی اتحاد کے تئیں وفادار رہنا ہے، ترنگے کو سلامی دینا ہوگا اور حکومت کے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔ مہاتما گاندھی نے دعائیہ اجلاس میں کہا تھاکہ ‘ہمیں اپنا مذہب جاننا ہوگا۔ میں اپنے مذہب کی روشنی میں یہ کہنا چاہوں گا کہ ہمارا سب سے بڑا فرض یہ ہے کہ ہندو اور سکھ کسی پاگل پن میں ملوث نہ ہوں۔میں مسلمانوں سے اپیل کروں گا کہ وہ کھلے دل سے یہ اعلان کریں کہ وہ ہندوستان کے ساتھ ہیں اور اس کے وفادار ہیں۔ اگر وہ اپنے خدا کے ساتھ سچے ہیں اور ہندوستانی اتحاد کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو وہ ہندوؤں سے دشمنی نہیں رکھ سکتے۔ اور میں یہاں رہنے والے مسلمانوں سے کہنا چاہوں گا کہ وہ ان مسلمانوں کو بتائیں جو پاکستان میں آباد ہیں، جو ہندوؤں کے دشمن بن چکے ہیں، پاگل نہ بنیں۔ اوراگرآپ بھی اس پاگل پن میں شامل ہونا چاہتے ہو تو میں آپ کا ساتھ نہیں دوں گا۔ ہمیں ملک کے ساتھ وفادار رہنا ہوگا اور ترنگے کو سلام کرنا ہوگا۔ ہمیں حکومت کے احکامات پر عمل کرنا ہوگا۔
مہاتما گاندھی نے ہند سوراج میں کیا کہا تھا؟
مہاتما گاندھی نے 1909 میں ‘ہند سوراج’ لکھی۔ اس میں مہاتما گاندھی نے کہا تھا کہ ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ ہندوستان کے ہندو اور مسلمانوں کے آباؤ اجداد ایک ہیں اور ان کی رگوں میں ایک ہی خون بہتا ہے۔ کیا مذہب بدلنے کے بعد لوگ ایک دوسرے کے دشمن بن جائیں؟ گاندھی جی نے کہا تھا کہ مذاہب مختلف راستے ہیں جو ایک ہی مقام تک پہنچتے ہیں۔ ‘ہند سوراج’ میں انھوں نے کہا تھا، ‘میں یہ نہیں کہنا چاہتا کہ ہندو اور مسلمان کبھی نہیں لڑیں گے۔ جب دو بھائی ساتھ رہتے ہیں تو ان کے درمیان جھگڑا ہو جاتا ہے۔ کبھی کبھی سر بھی پھوٹیں گے، لیکن سب لوگ ایک شکل کے نہیں ہوگے ۔ جب دونوں جوش میں آجاتے ہیں تو وہ غلط کام کربیٹھتے ہیں، جسے ہمیں برداشت کرنا ہوگا۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…