-بھارت ایکسپریس
یوپی کوگڈھا سے پاک بنانے کا دعویٰ ویسے تو صوبہ کی یوگی حکومت کرتی رہی ہے، لیکن، ریاست کے افسران حکومت کے دعووں کی ہوا نکالنے میں کوئی کسرنہیں چھوڑ رہے ہیں۔ ایک طرف حکومت سڑکوں کو گڈھے سے پاک کرنے کی بات کررہی ہے تودوسری طرف سڑکیں گڈھوں میں تبدیل ہو رہی ہیں۔ غازی پورضلع میں دو بڑی قومی شاہراہوں کوجوڑنے والی اہم سڑک لٹھو ڈیہہ-کوٹوا نارائن پور کی حالت کئی سالوں سے ختسہ حالت میں ہے۔ ہرسال سیاسی وعدے کئے جاتے ہیں، اعلانات کئے جاتے ہیں، یہاں تک کہ بجٹ بھی مختص کیا جاتا ہے، لیکن سڑک کی حالت سال بہ سال ابترہوتی جارہی ہے۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ اس راستے کو کرئیل خطہ کی لائف لائن کہا جاتا ہے۔ ضلع ہیڈکوارٹرجانا ہویا پڑوسی ضلع بلیا کا ہی رخ کرنا ہو، لوگوں کو زبردست پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اگرکہیں بارش ہوجائے تو مٹی میں کیچڑایسا کہ گاڑی تو دور، لوگوں کا چلنا مشکل ہوجاتا ہے۔
لٹھوڈیہہ-کوٹوا نارائن پور شاہراہ پرکئی ایسے مقامات ہیں، جہاں پر اگرکوئی پھنس جائے تو نہ آگے جاسکتا ہے اور نہ ہی پیچھے۔ کیا دو پہیہ اورکیا چار پہیہ… سب کی چال گڈھوں اور کیچڑ میں لڑکھڑانے لگتی ہے۔ مثلاً بسنیا کے پاس ہی زیرتعمیر پُل کے بغل میں موڑ کے راستے پربڑے بڑے گڈھے بن گئے ہیں۔ ہفتہ کی شام ایک ٹرک پھنس گیا۔ اس کے سبب دونوں طرف سے آمدورفت ٹھپ ہوگئی۔ حالات ایسی ہے کہ اتوارتک ٹرک کو مارگ سے نہیں ہٹایا جاسکا۔ ایسا نہیں کہ یہ پہلی دفعہ ہوا ہو۔ گاؤں کے لوگ بتاتے ہیں کہ ایسے حادثات یہاں کے لئے عام ہوچکی ہیں۔ حادثات کے ضمن میں متعلقہ افسران کو مطلع کیا جاتا ہے، لیکن افسران ہیں کہ ان کے کان پر جوں تک نہیں رینگتے۔ کئی مرتبہ سڑک کو ٹھیک کرنے کے نام پر پی ڈبلیو ڈی محکمہ اینٹ کے ٹکڑے گراکر اپنا کام پورا کرلیتا ہے۔
وعدے ہیں وعدوں کا کیا
مارچ 2018 میں کوٹوا نارائن پور-لٹھو ڈیہہ شاہراہ کی ازسرنو تعمیرکرنے کا اعلان علاقہ کے رکن پارلیمنٹ بھرت سنگھ نے کیا تھا۔ 26 کلو میٹر کے اس سڑک کی تعمیر 41 کروڑ روپئے کی لاگت سے کرنے کی بات کہی گئی۔ سرفیس ٹرانسپورٹ کارپوریشن کی منظوری بھی دی گئی، لیکن تب سے لے کراب تک سوائے خانہ پُری کے ابھی تک کوئی ٹھوس کام آگے نہیں بڑھ پایا۔ گاؤں والوں نے اس کے لئے آواز اٹھائی، لیکن انہیں یقین دہانی کی میٹھی گولی دے کر واپس بھیج دیا گیا۔
ٹاپرطلباء کے گاؤں کو پکّا کرنے کی اسکیم
گزشتہ 5 سال پہلے غازی پورکی اننیا نے 12ویں کلاس کے امتحان میں ٹاپ کیا۔ پروانچل میں انہوں نے سب سے زیادہ نمبرات حاصل کئے تھے۔ تب یوپی حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا تھا کہ جو بھی بچے ٹاپرہیں، ان کے گاؤں تک پکّی سڑک کی تعمیرکی جائے گی۔ واضح رہے کہ اننیا کا گاؤں سیاڑی بھی اسی شاہراہ سے جڑا ہوا ہے۔ اس دوران شاید ہی کوئی علاقے کا لیڈر یا افسرنہیں ہوگا، جس نے اننیا رائے کو مبارکباد نہ دی ہو۔ تاہم آج کی تاریخ میں ان اسکیموں اور وعدوں کا عمل دور دور تک دکھائی نہیں دیتا۔
اسکولی بسیں جانے کو تیار نہیں
اس سڑک کے خراب رہنے سے سب سے زیادہ اسکولی بچوں کو پریشانی اٹھانی پڑتی ہے۔ عالم یہ ہے کہ بچوں کو اسکول تک لانے والی بسیں بھی اب اس طرف آنے کوتیارنہیں ہیں۔ کئی اہم اسکولوں نے اپنی بسوں کو اس شاہراہ پر نہیں جانے کا حکم دیا ہے۔ ایسے میں بچوں کی تعلیم کا بھی مسئلہ پیدا ہوگیا ہے۔ برسات ہونے کے بعد اس شاہراہ کی ایسی حالت ہوتی ہے کہ بچے سائیکل یا پیدل بھی نہیں جاسکتے۔ آئے دن طلبا کے والدین کو ان کی سلامتی کی فکرستاتی رہتی ہے۔
ان گاؤں کو جوڑتی ہے سڑک
یہ شاہراہ لٹھوڈیہس گوڑارو، بسنیا، کنوان، سیاڑی، سونوانی، مسونی سمیت درجنوں گاؤں کو جوڑتی ہے۔ ہرگاؤں میں آبادی تقریباً 3 ہزار کے قریب یا اس سے زیادہ ہی ہے۔ تاہم اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی سہولتوں کو سالوں سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ گوڑئرو گاؤں سے گیتانجلی شری جیسی شخصیت کا بھی تعلق رہا ہے۔ ان کے علاوہ اسی گاؤں سے کرشنا نند رائے کا بھی تعلق رہا ہے۔ بسنیا چٹی جہاں کرشنانند رائے کا قتل کیا گیا… وہ جگہ بھی اسی شاہراہ پر واقع ہے۔ بسنیا میں ہی کرشنانند رائے کا ایک مجسمہ بنایا گیا ہے، جہاں ہرسال بڑے سے بڑے سیاسی اورغیرسیاسی شخصیتوں کا مجمع لگا رہتا ہے، لیکن کسی کا بھی دھیان اس پریشانی کی طرف نہیں گیا۔ یہ سڑک آج بھی ترقی کی امید میں حکمرانوں کی طرف ٹکٹکی لگائے ہوئے دیکھ رہی ہے۔
-بھارت ایکسپریس
طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…
اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…
بہوجن وکاس اگھاڑی کے ایم ایل اے کشتیج ٹھاکر نے ونود تاوڑے پر لوگوں میں…
نارائن رانے کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے، جب مہاراشٹر حکومت الیکشن کے…
تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…
وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…