ہم جنس پرست شادی کو تسلیم کرنے کے معاملے میں سپریم کورٹ میں جو درخواستیں داخل کی گئی ہیں اورسپریم کورٹ نے ان کے حل کے لئے جس طرح کی سوچ کا اظہارکیا ہے وہ مکمل طور پرنامناسب، غیرمتعلقہ، غیرانسانی، غیراخلاقی اورسماج دشمن سوچ ہے۔ منچ کے میڈیا انچارج کی طرف سے جاری کئے گئے ایک مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ مسلم راشٹریہ منچ اس قسم کی سماج دشمن اورتخریبی سوچ کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔
منگل کے روزمسلم راشٹریہ منچ کے قومی کنوینر، معاون کنوینر، کنوینرز، تمام انچارج، تمام صوبوں اورخطوں کے کنوینراورمعاون کنوینروں اورانچاروں کی آن لائن میٹنگ ہوئی، جس میں اتفاق رائے سے ہم جنس پرست شادی کی مخالفت کی گئی اوراسے بدقسمتی والا مانتے ہوئے سخت مذمت کی گئی۔ میٹنگ میں خواتین سیل کے عہدیداران اور کارکنان نے بھی شرکت کی اور اس پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس پرتنقید کا نشانہ بنایا۔
ہم جنس پرستوں کی شادی سے خاندان ٹوٹ جائے گا
مسلم راشٹریہ منچ کا ماننا ہے کہ ہم جنس پرست شادیوں کو فروغ دینے والی بات کو سپریم کورٹ کے ذریعہ دیئے جانے والا فیصلہ انتہائی افسوس ناک اور قابل مذمت ہے۔ منچ کا ماننا ہے کہ ایسی سوچ کسی بھی مذہب کی زندگی کی اقداراور خاندانی ادارے پر براہ راست حملہ ہے۔ اس کے نتیجے میں خاندان ٹوٹ جائیں گے، رشتے ناطے بکھرجائیں گے اور پورا معاشرتی نظام درہم برہم ہو جائے گا۔
ہم جنس پرست شادی یا ہم جنس پرست نکاح کا نظام دنیا کے کسی بھی مذہب میں نہیں ہیں کیونکہ شادی کا اصل مقصد بچے کو جنم دینا خدا یا اللہ کے بنائے ہوئے خاندانی اور سماجی نظام کو آگے بڑھانا ہے۔ منچ کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے پوچھا گیا ہے کہ ہم جنس شادیوں کی حمایت کر کے کیا سپریم کورٹ خدا کے اس نظام کو توڑنا چاہتی ہے، جو صدیوں سے چلا آ رہا ہے؟ منچ کا ماننا ہے کہ یہ سراسرغیرمنصفانہ اورغیراخلاقی ہے۔
مذہب میں ہم جنس شادی کی کوئی گنجائش نہیں
منچ کی آن لائن میٹنگ میں کہا گیا کہ مسلم راشٹریہ منچ کے ہم سبھی اراکین اس بات کو مانتے ہیں کہ کسی بھی مذہب میں ہم جنس پرست شادیوں کی گنجائش نہیں ہے۔ شادی یا نکاح کا مقصد صرف جنسی لذت سے لطف اندوز ہونے کا موقع یا ذریعہ نہیں ہے، بلکہ اولاد پیدا کرکے خاندان اورمعاشرے کی روایت کوآگے بڑھانا ہے۔ ہم جنس شادیوں میں یہ امکانات ختم ہوجاتی ہیں اور اگراس کی اجازت دی گئی تو کئی قسم کے تنازعات بھی جنم لیں گے۔ اسی لئے مسلم راشٹریہ منچ کا واضح طور پرماننا ہے کہ یہ خاندان کو تباہ کرنے اورسماج میں غیراخلاقی اقدارکو فروغ دینے کے مترادف ہے۔ منچ کے اراکین نے کہا کہ ہم اسلام کے پیروکاراس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
کھرگے نے کہا کہ جھارکھنڈ میں پی ایم مودی کی تقریر ایک جملہ ہے۔ ان…
جھارکھنڈ میں اسمبلی انتخابات سے پہلے ملک کی سب سے بڑی جانچ ایجنسی سینٹرل بیورو…
یو پی مدرسہ ایکٹ کو برقرار رکھتے ہوئے ، سپریم کورٹ نے توثیق کردی ہے…
قرآن کانفرنس میں احکام قرآن کی خلاف ورزی کیوں ؟ کیا مراقبہ کے لحاظ سے…
سی ایم ای پونے، 1943 میں قائم ایک باوقار ملٹری انسٹی ٹیوٹ، اس منفرد تقریب…
نیشنلسٹ موومنٹ کے رہنما دیولت باہسیلی نے کہا کہ "اگر دہشت گردی کا خاتمہ ہو…