ساؤتھ سنیما کے سپر اسٹار پون کلیان سیاست کے میدان میں بھی خوب چمک رہے ہیں۔ ان کی جنا سینا پارٹی نے حالیہ آندھرا پردیش اسمبلی انتخابات میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پون کلیان خود آندھرا کی پیتھا پورم سیٹ سے الیکشن جیت چکے ہیں۔ آج انہوں نے ریاست کے نائب وزیر اعلیٰ کا عہدہ سنبھال لیا ہے۔ دراصل آندھرا پردیش میں اسمبلی انتخابات کے بعد نئی حکومت تشکیل دے دی گئی ہے۔ تلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) کے چندرابابو نائیڈو نے وزیراعلیٰ کی حیثیت سے حلف لیا ہے۔ان کے ساتھ جنا سینا پارٹی کے پون کلیان نے بھی نائب وزیرعلیٰ کے طور پر حلف لیا ہے۔پون کلیان اسمبلی اور لوک سبھا انتخابات میں شاندار کارکردگی کے بعد خبروں میں ہیں۔
آپ کو بتادیں کہ پون کلیان ساؤتھ فلم انڈسٹری کے ‘پاور اسٹار’ ہیں۔دوستمبر 1971 کو باپٹلا، آندھرا پردیش میں پیدا ہوئے، پون ساؤتھ فلم انڈسٹری کے معروف اسٹار ہیں۔ ان کا اصل نام کونڈیلا کلیان بابو ہے۔ وہ سپر اسٹار چرنجیوی کے چھوٹے بھائی ہیں۔پون نے اپنے فلمی کیرئیر کا آغاز 1996 میں ‘اکڑ امائی اکڑا ابائی’ سے کیا۔ ان کی زیادہ تر فلمیں سماجی مسائل پر مبنی ہیں۔پون کلیان کو ان کی ہمہ جہت اداکاری کی وجہ سے ساوتھ ہندوستانی فلم انڈسٹری کا ‘پاور اسٹار’ کہا جاتا ہے۔وہ اپنی اداکاری پر نیشنل ایوارڈ حاصل کر چکے ہیں۔پون نے ‘گوکلاملو سیتھا’ (1997)، ‘سسواگتم’ (1998)، ‘تھمڈو’ (1999)، ‘کشی’ (2001)، ‘بالو’ (2005)، ‘جلسا’ (2008) جیسی فلموں میں کام کیا ہے۔ گبر سنگھ (2012)، ‘اترینتیکی دریدی’ (2013)، ‘گوپالا گوپالا’ (2015) اور ‘وکیل ساب’ (2021) ان کی کامیاب فلموں کی فہرست میں شامل کی جاتی ہیں۔انہیں 1998 میں فلم ‘تھولی پریما’ کے لیے نیشنل ایوارڈ بھی مل چکا ہے۔ پون کا نام فوربس انڈیا کی 2013 کی ٹاپ 100 مشہور شخصیات کی فہرست میں شامل تھا۔وہ 2 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اداکاری کر رہے ہیں۔
پون کلیان سیاست میں کیسے آئے؟
پون کا سیاسی سفر اپنے بھائی چرنجیوی کے ساتھ شروع ہوا۔ دراصل، چرنجیوی نے 2008 میں پرجا راجیم پارٹی کی بنیاد رکھی تھی۔ پون اس پارٹی کے یوتھ ونگ کے صدر بن چکے تھے۔تاہم پارٹی کو زیادہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور بعد میں اسے کانگریس میں ضم کر دیا گیا۔ اس دوران پون صحت سے متعلق مسائل سے بھی دوچار تھے، اس لیے انہوں نے سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنے کا اعلان کیا۔لیکن پون نے مارچ 2014 میں جنا سینا پارٹی کی بنیاد رکھی۔ 2014 میں انہوں نے الیکشن نہیں لڑا لیکن ٹی ڈی پی اور بی جے پی کی حمایت کی۔2019میں پون خود میدان میں اترے، لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ دونوں سیٹوں سے الیکشن ہار گئے تھے۔ ان کی پارٹی سے صرف ایک ایم ایل اے جیتا، جو بعد میں وائی ایس آر کانگریس میں شامل ہوگیا۔2024میں بھی جن سینا نے ٹی ڈی پی اور بی جے پی کے ساتھ اتحاد میں الیکشن لڑا تھا۔اوراس بار 21 سیٹیں جیتی ہیں۔اس سال کے اسمبلی انتخابات میں جن سینا نے 21 سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے اور تمام 21 سیٹوں پر جیت درج کی۔ ٹی ڈی پی کو 135 اور بی جے پی کو 8 سیٹیں ملیں۔ وائی آر ایس کانگریس کو صرف 11 سیٹیں ملیں۔
بھارت ایکسپریس۔
روپ وے پراجیکٹ پر وشنو دیوی سنگھرش سمیتی کے ارکان کا کہنا ہے کہ تشکیل…
اپیندر رائے نے اس ملاقات کے بارے میں اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ، ’’چیف…
ورکنگ پروگرام کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان کھیلوں کے میدان میں دوطرفہ تعاون کو…
وزیر اعظم نریندر مودی کا کویت کا دو روزہ دورہ ختم ہو گیا ہے اور…
مسلم نیشنل فورم کا اہم اجلاس: قومی مفاد اور ہم آہنگی پر زور
بہار میں گرینڈ الائنس حکومت کے قیام کے بعد خواتین کو 2500 روپے ماہانہ دینے…