قومی

HC issues notice to BJP MP Bansuri Swaraj: بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ بانسوری سوراج کے انتخاب کو چیلنج کرنے والی سومناتھ بھارتی کی درخواست پر دہلی ہائی کورٹ نے مانگا جواب

دہلی ہائی کورٹ نے باسوری سوراج کو نوٹس جاری کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی کے لیڈر سومناتھ بھارتی کی طرف سے نئی دہلی لوک سبھا حلقہ سے بی جے پی لیڈر بانسوری سوراج کے انتخاب کو چیلنج کرنے والی درخواست پر جواب طلب کیا ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ ریٹرننگ افسر کے مطابق سومناتھ بھارتی کو 3 لاکھ 74 ہزار 815 ووٹ ملے، جب کہ سوراج کو 4 لاکھ 53 ہزار 185 ووٹ ملے۔ ان دونوں نے نئی دہلی کے پارلیمانی حلقے سے الیکشن لڑا تھا اور سوراج کو فاتح قرار دیا گیا تھا۔ سومناتھ بھارتی نے یہ عرضی عوامی نمائندگی ایکٹ کی دفعہ 80 اور 81 کے تحت دائر کی ہے۔ حال ہی میں ختم ہونے والے لوک سبھا انتخابات میں بانسوری سوراج نے سومناتھ بھارتی کو شکست دی۔

بی جے پی نے دہلی کی سبھی سات لوک سبھا سیٹیں جیت لی ہیں۔ سومناتھ بھارتی نے دہلی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی ہے، جس میں بانسوری سوراج پر الزام لگایا گیا ہے کہ سوراج اور ان کے انتخابی ایجنٹ نے 25 مئی 2024 کو دہلی میں ہونے والی ووٹنگ کے دوران غلط سلوک کیا۔

بانسوری سوراج پر اے اے پی لیڈر کا الزام

کئی الزامات کے درمیان، بھارتی نے کہا ہے کہ سوراج کی ہدایت پر بی جے پی کارکنان لوگوں میں پیسے، ساڑیاں اور سلوار سوٹ تقسیم کر رہے تھے۔ بانسوری سوراج کی رضامندی اور ہدایات سے کام کر رہے تھے۔ AAP کارکنوں اور عام لوگوں نے ان سے کہا کہ وہ ووٹروں کو اپنے حق میں ووٹ دینے کے لیے آمادہ کرنے کے لیے مواد کی تقسیم بند کریں، لیکن انہوں نے انہیں نظر انداز کر دیا اور مواد کی تقسیم جاری رکھی۔ درخواست میں مزید کہا گیا کہ پولنگ کے دن سوراج کے دونوں ایجنٹس کے پاس پمفلٹ تھے جن میں ان کا بیلٹ نمبر، تصویر، انتخابی نشان اور پی ایم مودی کی تصویر تھی۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ بی ایس پی امیدوار راج کمار آنند کو بی جے پی نے سوراج کی مدد کے لیے میدان میں اتارا تھا، کیونکہ وہ پہلے دہلی میں اے اے پی حکومت میں وزیر تھے۔

اسی وجہ سے بی ایس پی امیدوار کو دینا پڑا استعفیٰ

الزام ہے کہ بی ایس پی امیدوار راج کمار آنند نے ایجنسیوں کے دباؤ میں پارٹی سے استعفیٰ دے دیا اور بی ایس پی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کے بعد بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا کہ راج کمار آنند نے انکشاف کیا کہ وہ تفتیشی ایجنسیوں کے دباؤ میں تھے، اس لیے ان کے پاس استعفیٰ دینے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں تھا۔ اگر وہ استعفیٰ نہ دیتے تو تفتیشی ادارے انہیں گرفتار کر لیتے۔

بھارت ایکسپریس۔

Gopal Krishna

Recent Posts

Afghanistan- A Cat’s Freedom and A Girl’s Cage: افغانستان-ایک بلی کی آزادی اور لڑکی کا پنجرہ

طالبان نے کئی سخت قوانین نافذ کیے ہیں اور سو سے زائد ایسے احکام منظور…

2 hours ago

Dhanush and Nayanthara ignored each other: شادی کی تقریب میں دھنش اور نینتارہ نے ایک دوسرے کو کیا نظر انداز، ویڈیو وائرل

اداکارہ نینتارہ نے سوشل میڈیا پر لکھے گئے خط میں انکشاف کیا ہے کہ اداکار…

3 hours ago

Baba Siddiqui Murder Case: بابا صدیقی قتل کیس کا ایک اور ملزم ناگپور سے گرفتار، ممبئی میں ہوگی سمیت سے تفتیش

تفتیش کے دوران گل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے بابا صدیقی کے…

3 hours ago

PM Modi’s Gifts: عالمی رہنماوں کو پی ایم مودی کے تحفے: عالمی سفارت کاری میں ہندوستان کے ثقافتی ورثے اہم نمائش

وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے غیر ملکی دوروں کا استعمال احتیاط سے منتخب تحائف…

4 hours ago