ہائی کورٹ نے دہلی حکومت اور DCW کو نوٹس جاری کرتے ہوئے دہلی کمیشن برائے خواتین (DCW) کے ‘ریپ کرائسز سیل’ (RCC) میں کنٹریکٹ پر مقرر وکیلوں کو مناسب معاوضہ ادا نہ کرنے کے معاملے پر جواب دینے کو کہا ہے۔ )۔ جسٹس سبرامنیم پرساد نے دونوں کو تین ہفتوں کے اندر جواب دینے کو کہتے ہوئے سماعت 3 جولائی تک ملتوی کر دی ہے۔
درخواست گزاروں نے حکام سے یہ بھی ہدایت مانگی ہے کہ وہ ایسی درخواستیں دائر کرنے پر ان کے خلاف کوئی زبردستی کارروائی نہ کریں۔ جسٹس نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وکلاء کی خدمات محض اس لیے بند نہیں کی جائیں گی کہ وہ اپنی شکایت لے کر عدالت سے رجوع ہوئے ہیں۔ دسمبر 2023 سے ان وکلاء کو معاوضہ ادا نہ کیے جانے کے معاملے پر، جسٹس نے کہا کہ امید ہے کہ حکومت درخواست گزاروں کو اس مدت کے لیے رقم جاری کرے گی جس کے لیے انھوں نے خدمات فراہم کی ہیں۔
درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ کمیشن نے انہیں ‘ریپ کرائسز سیل’ (آر سی سی) میں وکیل کے طور پر کام کرنے کے لیے مقرر کیا ہے اور وہ یہاں کی کئی ضلعی عدالتوں میں تعینات ہیں۔ وکلاء کا کہنا تھا کہ انہیں ہر ماہ 42000 روپے ادا کیے جاتے ہیں جو کہ ان کی خدمات کے لیے ناکافی ہے۔ اس رقم سے ٹی ڈی ایس بھی کاٹا جاتا ہے۔
خواتین کمیشن کی جانب سے سینئر ایڈوکیٹ راج شیکھر راؤ نے کہا کہ ان کے ساتھ ایسے کنسلٹنٹس کام کررہے ہیں، جنہیں ماہانہ صرف 25 ہزار روپئے ادا کئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 29 اپریل کو لیفٹیننٹ گورنر (ایل جی) نے کمیشن کو ہدایت کی کہ وہ اپنے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو فوری طور پر ہٹائے۔ متعلقہ قوانین اور قواعد کے تحت خواتین کمیشن میں ایسی کوئی مستقل پوسٹ نہیں ہے جس کے بارے میں حکومت کو متعدد بار آگاہ کرنے کے باوجود کچھ نہیں کیا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔
دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو اناؤ عصمت دری کیس کے مجرم اور سابق ایم…
ممبئی کے تین بڑے فنکاروں کو پاکستان سے دھمکی آمیز میل موصول ہوئی ہے۔ ذرائع…
ٹیم انڈیا نے شاندار شروعات کرتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف پہلے T20 میچ میں 7…
ترلوک پوری کے جلسہ عام میں ایک خاص نظارہ دیکھنے کو ملا۔ یہاں ریلی میں…
یہ حادثہ شمالی مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع میں بدھ (22 جنوری) کی شام کو پیش…
ہندوستان کے نوجوان تیز گیند باز ارشدیپ سنگھ نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ہندوستان کے…