قومی

Congress Targets Centre Govt: ملازمت کے لئے اسرائیل جانے والوں کی قطار ، کانگریس کا حکومت پر نشانہ،کہا، بے روزگاری سے پریشان ہیں ملک کے نوجوان …’

کانگریس نے ہفتہ (27 جنوری) کو حماس کے ساتھ جاری جنگ کے درمیان ہزاروں ہندوستانی نوجوانوں کے اسرائیل میں نوکریوں کی تلاش کے معاملے پر مرکزی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اس حوالے سے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ اتر پردیش اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں بے روزگاری کا شکار ہزاروں نوجوان جنگ زدہ اسرائیل میں فلسطینی مزدوروں کی جگہ روزگار حاصل کرنے کے لیے لائنوں میں کھڑے ہیں۔

کانگریس لیڈر نے سوال کیا کہ کیا ملازمتوں کے لیے اسرائیل جانے والے نوجوانوں کی لمبی قطاریں ہمارے اپنے ملک میں بے روزگاری کی سنگین صورتحال کو ظاہر نہیں کرتی ہیں؟ کیا اس سے حکومت کے تیزی سے بڑھتی ہوئی روزگار پیدا کرنے والی معیشت کے دعوے بے نقاب نہیں ہوتے؟

ملکارجن کھڑگے نے مرکزی حکومت پر تنقید کی۔

اس کے علاوہ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے بھی اس کو لے کر حکومت کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں لوگوں کو بحران کا سامنا ہے اس لیے وہ جنگ کے دوران اپنی جانیں خطرے میں ڈالنے کو تیار ہیں۔ مودی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2022-2023 میں دیہی ہندوستان میں لوگوں کی یومیہ اجرت 212 روپے تھی جب کہ 2014 میں یہ 220 روپے تھی۔

‘دیہی علاقوں میں روزگار کا بحران’

کانگریس صدر نے کہا کہ جنگ کے دوران اپنی جان کو خطرے میں ڈالنے کے لیے تیار رہنے والے ہزاروں ہندوستانیوں نے اسرائیل میں کام کرنے کو ترجیح دی کیونکہ گزشتہ 5 سالوں میں دیہی اجرت میں اضافہ اور زرعی شرح دونوں منفی ہو گئے ہیں۔ جس کی وجہ سے دیہی علاقوں میں روزگار کا بحران پیدا ہو گیا ہے۔

‘تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے نوکریاں نہیں’

سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا کہ روزگار کی فراہمی 30 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تعلیم یافتہ نوجوانوں کے لیے نوکریاں نہیں ہیں۔

کھڑگے نے کہا، “منریگا کے تحت کام کی مانگ روز بروز بڑھ رہی ہے۔ مودی حکومت نے بجٹ 2023-24 میں اپنے فنڈز میں کٹوتی کی تھی، لیکن دیہی علاقوں میں بے روزگاری کی وجہ سے 28,000 کروڑ روپے مزید مختص کرنے پر مجبور ہوئے۔ فنڈز کی اصل تقسیم پنچایتوں کو 14ویں مالیاتی کمیشن (2015-2020) میں کیے گئے وعدے سے 10.4 فیصد کم رہا ہے۔

کانگریس صدر نے کہا کہ 2023 میں فاسٹ موونگ کنزیومر گڈز (ایف ایم سی جی) کی فروخت میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا۔ مزید برآں، نجی کھپت کے اخراجات میں اضافہ، جس سے روزگار پیدا ہوتا ہے، 21 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ 2018-19 سے 2022-23 کے درمیان عوام سے ٹیکس وصولی میں 50.55 فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن کارپوریٹ ٹیکس کی وصولی میں صرف 2.72 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یہ مسلسل بڑھتی ہوئی معاشی عدم مساوات کو ظاہر کرتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Amir Equbal

Recent Posts

Parliament Winter Session: پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس 25 نومبر سے 20 دسمبر 2024 تک چلے گا

آنے والے سرمائی اجلاس کی خاص بات یہ ہے کہ 26 نومبر کو یوم دستور…

15 mins ago