قومی

Chinese investment companies accused of stealing data of Indians: چینی سرمایہ کار کمپنیوں پر بھارتیوں کا ڈیٹا چوری کرنے کا الزام! ہائی کورٹ میں PIL دائر

چینی سرمایہ کاروں کی جزوی یا مکمل ملکیت والی کمپنیاں MakeMyTrip، GoIbibo اور Skyscanner کے ذریعے بیرون ملک سفر کرنے والے ہندوستانی محتاط ہو جائیں! کیونکہ آپ کے سفر کی بکنگ کے دوران نہ صرف آپ کا نام، پتہ اور موبائل نمبر بلکہ آدھار، پاسپورٹ اور بائیو میٹرک ڈیٹا بھی ان کمپنیوں تک پہنچ جاتا ہے۔ ایسے میں چینی سرمایہ کاروں کی ملکیتی یہ کمپنیاں آپ کی پرائیویسی کے لیے بڑا خطرہ بن سکتی ہیں! یہ کوئی دیسی خیال نہیں ہے بلکہ بی جے پی لیڈر اور ایڈوکیٹ اشونی کمار اپادھیائے کی طرف سے دہلی ہائی کورٹ میں دائر PIL کا نچوڑ ہے۔

ذاتی جانکاری پر خطرے کا خوف

عرضی میں کہا گیا ہے کہ غیر ملکی ٹریول کمپنیوں کے ذریعے غیر ملکی سفر ہندوستانی شہریوں کی ذاتی معلومات سے سمجھوتہ کر سکتا ہے۔ کیونکہ بہت سی کمپنیاں، بشمول MakeMyTrip، GoIbibo اور Skyscanner، جزوی یا مکمل طور پر چینی کمپنیوں کی ملکیت ہیں۔ سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ ان کمپنیوں کے پاس نہ صرف عام شہریوں بلکہ سپریم اور ہائی کورٹ کے ججوں، وزراء، ایم پیز، ایم ایل ایز اور سرکاری ملازمین کے ذاتی اور خاندانی ڈیٹا تک رسائی ہے۔

یہ معلومات رہتی ہیں کمپنیوں کے پاس

عرضی کے مطابق، سفری بکنگ کے دوران، نہ صرف بکنگ کرنے والے شخص اور اس کے خاندان کے افراد کا نام اور پتہ، بلکہ فون نمبر اور ای میل سے لے کر آدھار اور پاسپورٹ تک کی معلومات بھی اس کمپنی تک پہنچ جاتی ہیں۔ چین کے دوغلے رویے اور شیطانی ہتھکنڈوں کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ مسئلہ بہت سنگین ہوگیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ دہلی ہائی کورٹ میں ایک PIL کے ذریعے اس ڈیٹا کو محفوظ رکھنے کی ہدایات دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

چینی سرمایہ کار ہیں عرضی کی بنیاد

دہلی ہائی کورٹ میں دائر ایک PIL میں وکیل اشونی کمار اپادھیائے نے دعویٰ کیا ہے کہ ایسی بہت سی کمپنیاں ہیں جو ہندوستان سے اپنا کام چلا رہی ہیں، لیکن جزوی یا مکمل طور پر چینی سرمایہ کاروں کی ملکیت ہیں۔ ایسے میں ہندوستانی شہریوں کے ڈیٹا، خاص طور پر ان کے آدھار اور پاسپورٹ کی تفصیلات کے ممکنہ غلط استعمال پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

رازداری کا بنیادی حق

عرضی میں جسٹس پوتھا سوامی کیس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے بھی تسلیم کیا ہے کہ پرائیویسی کا حق آرٹیکل 21 کے تحت بنیادی حق ہے۔ اس کے علاوہ جسٹس سری کرشنا کمیٹی (ڈیٹا پروٹیکشن کمیٹی) نے یہ بھی تجویز کیا ہے کہ حکومت کی طرف سے جاری کردہ ہر شناختی کارڈ میں حساس ذاتی ڈیٹا ہوتا ہے اور ان کی کارروائی کے لیے سخت قوانین کی ضرورت ہے۔ ڈی پی ڈی پی ایکٹ 2023 کا سیکشن 3 یہ بھی واضح کرتا ہے کہ اگر اشیا یا خدمات ہندوستان کے دائرہ اختیار میں ڈیٹا اکٹھا کرتی ہیں تو ڈیٹا کی پروسیسنگ سے متعلق سخت دفعات لاگو ہوں گی۔

بھارتی حکومت کو اٹھائے سخت اقدامات

عرضی کے ذریعے عدالت سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مرکزی حکومت کو تحریری ضمانت لینے کی ہدایت کرے، خاص طور پر غیر ملکی ٹریول کمپنیوں سے کہ وہ ڈی پی ڈی پی ایکٹ 2023 کے تحت شہریوں کی ذاتی معلومات کی رازداری کو برقرار رکھیں گی اور اسے کسی اور کے ساتھ شیئر نہیں کریں گے۔

ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ

ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن (DPDP) ایکٹ 2023 ایک قانون ہے جسے ہندوستانی پارلیمنٹ نے اگست میں منظور کیا تھا۔ جس کا مقصد ڈیجیٹل ذاتی ڈیٹا کی پروسیسنگ کو منظم کرنا ہے۔ یہ ایکٹ افراد کے ذاتی ڈیٹا کے تحفظ کے حق کو تسلیم کرتا ہے۔ یہ جائز مقاصد کے لیے اس پر کارروائی کرنے کی ضرورت کو بھی تسلیم کرتا ہے۔ ایکٹ کے تحت کمپنیوں سے اپنے ذاتی ڈیٹا پر کارروائی کرنے سے پہلے گاہک کی رضامندی حاصل کرنے کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ کسی شہری کا ڈیٹا اس کی رضامندی کے بغیر کسی دوسرے فریق کے ساتھ شیئر کرنے کی صورت میں قصوروار کمپنیوں پر 10,000 روپے سے لے کر 250 کروڑ روپے تک کا جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Subodh Jain

Recent Posts

CJI DY Chandrachud: سی جے آئی کے والد کو ڈر تھا کہ کہیں ان کا بیٹا طبلہ بجانے والا بن جائے، جانئے چندرچوڑ کی دلچسپ کہانی

چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ والدین کے اصرار پر موسیقی سیکھنا شروع کی۔ انہوں…

2 hours ago