ہریانہ کے نوح میں ہوئے تشدد کے خلاف جو کاروائی ہورہی ہے اس میں بھی یک طرفہ کاروائی ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔ صرف یکطرفہ کاروائی ہی نہیں بلکہ سپریم کورٹ کی ہدایت کی کھلے عام دھجیاں اڑائی جارہی ہیں ۔ دراصل ابھی تک جتنے بھی گھروں کو منہدم کیا گیا ہے ،یا جتنی بھی جھگیوں کو تباہ وبرباد کیا گیا ہے ، ان میں سے بیشتر مسلموں کے ہیں ۔ کہیں پر روہنگیا کہہ کر ان کے گھر کو منہدم کردیا گیا تو کہیں پر سالوں سے آباد اونچی اونچی عمارت اور ہوٹلوں کو اس فساد کے بعد یہ کہہ کر منہدم کیا جارہا ہے کہ یہ غیر قانونی تعمیرات ہیں ۔ نوح فساد سے پہلے یہ سب قانونی تھے لیکن نوح فساد کے بعد اچانک سے غیر قانونی ہوگئے اور سرکار ی بلڈوزر نے راتوں رات سبھوں کو منہدم کردیا۔ کسی عمارت پر پتھربازی کا الزام لگا کر زمین دوز کردیا تو کسی عمارت پرکوئی اور الزام لگاکر منہدم کردیا ، نا کوئی نوٹس ،نا کوئی صفائی ، بغیر سوچے سمجھے کاروائی شروع کردی گئی اور دائیں بازو والے ناچنے لگ گئے کہ کام ہوگیا۔
ان تمام صورتحال کو دیکھتے ہوئے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سخت تبصرہ کرتے ہوئے سپریم کورٹ کی ہدایت کی یاد دلائی ہے ۔ انہوں نے ٹوئیٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ” سپریم کورٹ نے کہا تھاکہ کوئی بھی بلڈوزر ایکشن لینے سے پہلے حکومت کو قانونی ضابطے کی پیروی کرنی ہوگی۔ عمارت کے مالک کو اپنی بات رکھنے کا موقع دیئے بغیر کوئی کاروائی نہیں ہوسکتی ہے۔ صرف الزام کی بنیاد پر سینکڑوں غریب خاندان کو بے گھر کردیا گیا۔ بھلے ہی سنگھی اپنے ظلم پر فخر کرتے ہوں ، لیکن نہ یہ قانونی طور پر صحیح ہے اور ناہی انسانیت کے تقاضے سے جائز ہے۔ اسدالدین اویسی نے مزید لکھا کہ ہریانہ میں صرف غریب مسلمانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور ایک طرفہ کاروائی کی جارہی ہے۔ اصلی مجرم بندوق لیکر کھلے عام گھوم رہے ہیں ۔ ان کے آگے تو کھٹر سرکار نے اپنے گھٹنے ٹیک دیئے ہیں۔ مٹی کے مکان اور جھگی جھونپڑیوں کو توڑ کر اپنے آپ کو طاقتور سمجھنا کیا بڑی بات ہے؟
وہیں دوسری جانب نوح کے ڈپٹی کمشنر کا کہنا ہے کہ اعتماد سازی کی کوشش کی جارہی ہے۔ لوگوں کا ایک دوسرے پر بھروسہ کم ہوگیا ہے اس کو ختم کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ دونوں برادریوں کے مابین میٹنگ کرائی جارہی ہے ،احتیاطاً انٹرنیٹ کی خدمات 8اگست تک منسوخ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر کے اس اعتماد سازی والے بیان پر بھی اسدالدین اویسی نے پلٹ وار کیا ہے ۔ انہوں نے ایک دوسرے ٹوئٹ میں لکھا ہے کہ اعتماد سازی کا مطلب ہے کہ ایک کمیونٹی (مسلمانوں) کی عمارتوں، گھروں اور طبی دکانوں اور جھونپڑیوں کو اجتماعی سزا دینے کے لیے قانونی عمل کے بغیر منہدم کر دیا جائے۔ ہریانہ کی کھٹر حکومت نے عدالتوں کے حقوق سلب کیے ہیں۔ آج عالم یہ ہے کہ بھروسہ ان لوگوں کو دیا جا رہا ہے جو نظریاتی طور پر بی جے پی/سنگھ کے قریب ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔
سٹی پیلس کے دروازے بند ہونے پر وشوراج سنگھ کے حامیوں نے ہنگامہ کھڑا کر…
حالانکہ اترپردیش پولیس نے کہا کہ شاہی جامع مسجد کے صدر کو ثبوتوں کی بنیاد…
اشونی ویشنو نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے 2750 کروڑ روپے کی لاگت سے اٹل…
کمیشن کا کہنا ہے کہ کلاسز آن لائن ہونے کی وجہ سے طلباء کی بڑی…
جمعیۃعلماء ہند کے صدرمولانا ارشدمدنی نے آندھرا اوربہارکے وزرائے اعلیٰ کوکھلے لفظوں میں یہ باور…
سنبھل میں کل ہوئے تشدد کے بعد آج صورتحال قابو میں ہے۔ یہاں پرانٹرنیٹ بند…