قومی

Bilkis Bano Case: وقت سے قبل گنہگاروں کی رہائی سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے اور سوال سے بلقیس بانو کو مل سکتا ہے انصاف!

Bilkis Bano Case: سپریم کورٹ میں بلقیس بانو کے گنہگاروں کی قبل از وقت رہائی کو چیلنج دینے والی عرضی زیرالتوا ہے۔ ہرایک سماعت میں سپریم کورٹ حکومت اور قصورواروں سے کچھ سوال پوچھتا ہے۔ سب کی نظریں سپریم کورٹ کی طرف ہیں کہ جس گناہ نے ملک کے لوگوں کی روح کو ہلا کررکھ دیا تھا، اس معاملے کے قصورواروں کو عدالت ایک بار پھر سلاخوں کے پیچھے بھیجے گی۔ اسی درمیان وقت سے قبل رہائی کے مطالبہ سے متعلق معاملے میں سپریم کورٹ کا ایک فیصلہ آیا ہے۔ اس فیصلے میں عدالت نے کہا ہے کہ ’خطرناک جرائم اور گناہ کا قصوروار بھی اگرلمبے وقت تک جیل میں رہ چکا ہو اوراس دوران اس کا اخلاق اچھا رہا ہو تو اسے وقت سے قبل رہا کیاجانا چاہئے!… اس کا گناہ خطرناک تھا، اس لئے اسے جیل میں ہی مرنے کے لئے نہیں چھوڑا جاسکتا۔‘

 سپریم کورٹ نے کیرلا کی ایک خاتون کا قتل اورڈکیتی کے جرم کے قصورمیں عمرقید کی سزا کاٹ رہے شخص کی وقت سے قبل رہائی کا حکم دیتے ہوئے یہ بات کہی ہے۔ اس معاملے میں قصوروار کی عمر 65 سال ہے اور 26 سال کی سزا جیل میں کاٹ چکا تھا۔ یہ فیصلہ جسٹس رویندر بھٹ اور دیپانکردتہ کی بینچ کا ہے۔ مجرم نے 9 مرتبہ قبل ازوقت رہائی کی اپیل کی تھی۔ جس میں ایڈوائزری بورڈ نے قبل از وقت رہائی پرغور کرتے ہوئے تین باررہائی کی سفارش کی تھی، لیکن ریاستی حکومت نے رہائی دینے سے انکارکردیا۔ ریاستی حکومت کے فیصلے کے خلاف کیس سپریم کورٹ میں آیا۔ عدالت نے کیرلا حکومت کے فیصلے کو ناقص سمجھا اوراس کی رہائی کا حکم دیا۔

گزشتہ ماہ سپریم کورٹ نے اسی طرح کے ایک معاملے میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ قبل ازوقت رہائی کے معاملے میں حکومتوں کو صرف جرم کی سنگینی یا ٹرائل کورٹ کے فیصلے پر انحصار نہیں کرنا چاہئے۔ اس معاملے میں، ایک ایسے شخص کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے جو تہرے قتل کے جرم میں عمرقید کی سزا کاٹ کر 24 سال تک قید کاٹ چکا تھا، عدالت نے کہا تھا کہ قبل از وقت رہائی کی پالیسی کو انتقامی تصورکے بجائے انصاف کے بحالی کے تصور سے رہنمائی حاصل کرنی چاہئے۔

جرم کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے بلقیس بانو کا ان دونوں کیسزسے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ اس کیس کے حقائق دل دہلا دینے والے تھے۔ 3 مارچ 2002 کو گودھرا واقعہ کے بعد گجرات فسادات کے دوران بلقیس بانو اوران کا خاندان جس جگہ چھپے ہوئے تھے اس پر20-30 لوگوں کے ہجوم نے تلواروں اورلاٹھیوں سے حملہ کیا۔ بلقیس بانو کو ہجوم نے زیادتی کا نشانہ بنایا۔ بلقیس اس وقت 5 ماہ کی حاملہ تھیں۔ یہی نہیں اس کے خاندان کے 7 افراد کو بھی قتل کردیا گیا اورباقی 6 افراد جان بچانے کے لئے وہاں سے بھاگ گئے۔ 2008 میں، ممبئی کی خصوصی سی بی آئی عدالت نے 11 ملزمان کو قصوروارپایا تھا اورانہیں عمرقید کی سزا سنائی تھی۔ اتنے گھناؤنے جرم کے باوجود عدالت نے مجرموں کو سزائے موت نہیں دی کیونکہ عدالت نے اس جرم کو ‘نایاب کا نایاب’ نہیں سمجھا۔

بلقیس بانو کیس میں ایک اورفرق ہے۔ یہاں مجرموں کو 14 سال قید کے بعد رہا کیا گیا ہے۔ جبکہ ان دونوں مقدمات میں انہیں 24 اور26 سال کی قید کے بعد رہا کیا گیا۔ اب ذرا غور کریں کہ سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں کیا کہا گیا ہے، جس میں عدالت نے کہا تھا کہ قبل از وقت رہائی کے معاملے میں حکومتوں کو صرف جرم کی سنگینی کو نہیں دیکھنا چاہئے۔ بلقیس بانو کے کیسز میں جرم کی سنگینی ایک ایسا عنصرہے، جس کا تقاضا ہے کہ بلقیس کے مجرم قبل ازوقت رہائی کے حقدارنہیں ہیں۔ جیل میں قیام کے دوران ان کا طرزعمل اچھا تھا، یہ کمیٹی پہلے ہی کہہ چکی ہے جس نے ان کی قبل ازوقت رہائی کی سفارش کی تھی۔

سپریم کورٹ قبل ازوقت رہائی کے معاملے میں انصاف کی بحالی کے تصورکی بات کررہی ہے۔ اگرسپریم کورٹ کے اس تصور کو بلقیس بانو کے مجرموں کے معاملے میں بھی نافذ کیا جائے تو اس پر ہنگامہ نہیں ہونا چاہئے تھا، لیکن ایک ہنگامہ تھا اورایسے معاملات میں ہنگامہ ہوگا۔ کیونکہ جب کوئی جرم معاشرے کے بیشترافراد کی روح کو ہلا کر رکھ دیتا ہے تو اس صورت میں معاشرہ یہ توقع رکھتا ہے کہ مجرموں کے ساتھ انصاف کے اصلاحی تصورکی بجائے انصاف کے انتقامی تصورپرعمل کیا جائے۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Dallewal Fasting For 28 Days:بھوک ہڑتال پر28دنوں سے بیٹھے بزرگ کسان رہنما جگجیت سنگھ ڈلیوال کی جان کو خطرہ، پڑ سکتا ہے دل کا دورہ

ڈلیوال کا معائنہ کرنے والے ایک ڈاکٹر نے صحافیوں کو بتایاکہ ان کے ہاتھ پاؤں…

2 hours ago

A speeding dumper ran over 9 people:نشے میں دھت ڈمپر ڈرائیور نے فٹ پاتھ پر سوئے ہوئے 9 افراد کو کچل دیا، 3 مزدوروں کی موقع پر موت

حادثے کے فوری بعد پولیس نے ڈمپر ڈرائیور کو گرفتار کر لیاہے۔ پولیس کے مطابق…

3 hours ago

Three Khalistani terrorists, killed in encounter: تین خالصتانی دہشت گرد انکاونٹر میں ہلاک،یوپی اور پنجاب پولیس کو مشترکہ کاروائی میں ملی بڑی کامیابی

یہ انکاؤنٹر پیلی بھیت کے پورن پور تھانہ علاقے میں ہواہے۔پولیس کو اطلاع ملنے کے…

3 hours ago