دراصل، مبارکباد پیغام پرسماجوادی پارٹی کے اراکین اسمبلی میں دو گروپ نظرآیا، کیونکہ اس پیغام کی مخالفت میں سماجوادی پارٹی کے 14 اراکین اسمبلی نے ہاتھ اٹھا دیئے۔ جبکہ دیگراراکین اسمبلی نے اس کی مخالفت نہیں کی اورکسی طرح کے ردعمل کا اظہاربھی نہیں کیا۔ اسی کے بعد سے یوپی کی سیاست میں سماجوادی پارٹی میں دوگروپ ہونے کی قیاس آرائیاں تیزہوگئی ہیں۔ یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ کہیں آنے والے وقت میں سماجوادی پارٹی کوان سے ہاتھ نہ دھونا پڑجائے۔ واضح رہے کہ پیرکے روزہی اترپردیش کی تاریخ میں سب سے بڑا بجٹ پیش کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ پیرکے روزیوپی کے وزیرخزانہ سریش کھنہ اسمبلی میں بجٹ پیش کر رہے تھے۔ اسی دوران رام مندرتعمیرپروزیراعظم مودی اوروزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے لئے مبارکباد پیغام منظورکرنے کے لئے تجویزپیش کی گئی تھی۔ اس موقع پرسریش کھنہ نے کہا کہ 500 سالوں کی جدوجہد سے اورلمبی قانونی لڑائی کے بعد سپریم کورٹ کے فیصلے سے رام مندر کی تعمیرہو رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 22 جنوری کو رام للا کی پران پرتشٹھا ہوگئی ہے۔ یہ اس صدی کی سب سے بڑا واقعہ ہے۔ سالوں کے بعد ہمارا فخرہمیں ملا ہے۔
اس کے بعد وزیرخزانہ کی اس تجویزپراسمبلی میں اسپیکرستیش مہانا نے ووٹنگ کراتے ہوئے کہا کہ جواس تجویز کی حمایت کر رہے ہیں وہ ہاں کہیں۔ اس پربی جے پی کے ساتھ ہی اپنا دل، سہیل دیوبھارتیہ سماج پارٹی اورنشاد پارٹی کے اراکین اسمبلی نے حمایت کی۔ تو وہیں بی ایس پی کی طرف سے واحد رکن اسمبلی اماشنکر سنگھ نے اس کی حمایت کی۔ تو وہیں سماجوادی پارٹی کی طرف سے اس میں پھوٹ دیکھنے کو ملی۔ کیونکہ حمایت کرنے والوں کے بعد جب ستیش مہانا نے کہا کہ جو اس کی مخالفت کر رہے ہیں وہ ہاتھ اٹھائیں۔ اس پرسماجوادی پارٹی کے رکن اوم ویش، لال جی ورما اور منوج پارس سمیت 14 اراکین اسمبلی نے ہاتھ کھڑے کردیئے اورانہوں نے اعتراض ظاہرکیا تواسی کے بعد ہی ان کوچھوڑکرایوان میں دیگراراکین اسمبلی کی حامی سمجھی گئی اورپیغام کو منظور کردیا گیا۔