قومی

JNU Campus ban on Student Protests: جے این یو کیمپس میں احتجاجی مظاہرہ پر پابندی، خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ اور یونیورسٹی سے برخاستگی

دہلی سمیت پورے ملک اور دنیا میں مشہور جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کی انتظامیہ نے آئے دن ہونے والے طلبا کے احتجاجی مظاہرہ سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہے۔ جے این یو انتظامیہ نے تعلیمی عمارتوں کے 100 میٹر کے اندر احتجاج کرنے اور دیواروں پر پوسٹرلگانے پر 20 ہزار روپئے تک جرمانہ ہوسکتا ہے اور اگر معاملہ سنگین ہوا تو سزا یونیورسٹی سے نکالنے تک بھی ہو سکتی ہے۔ اس کے علاوہ جے این یو کے نئے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی ملک مخالف سرگرمیوں کے لئے طلبا کو 10 ہزار روپئے کا جرمانہ ادا کرنا پڑ سکتا ہے۔ جے این کا نیا حکم نامہ یونیورسٹی کے الگ الگ اسکولوں کے تعلیمی عمارتوں پر نافذ ہوتا ہے۔ کلاس رومز اور لیبارٹریز کے علاوہ نئے قوانین میں چیئرپرسن، ڈین اور دیگر اہم عہدیداروں کے دفاتر بھی شامل ہیں۔ جے این یو انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی نے یہ فیصلہ تشدد اورلڑائی جھگڑوں کو روکنے کے لئے لیا ہے۔

 10 سے 50 ہزار جرمانے کا التزام

اس سے قبل جے این یو ایڈمنسٹریٹیو بلاک کے 100 میٹر کے اندراحتجاجی مظاہرہ ہوتا تھا، لیکن دہلی ہائی کورٹ کے حکم کے بعد ان علاقوں میں احتجاجی مظاہرہ کرنے پر پابندی لگا دی گئی تھی۔ نئے ضوابط کے مطابق، کسی طالب علم پر جسمانی تشدد، دوسرے طلبا، ملازم، فیکلٹی ممبر کے ساتھ بدسلوکی اورمار پیٹ کرنے پر 50 ہزار روپئے تک جرمانہ ہو گا۔ چیف پراکٹرآفس کی جانب سے جاری کردہ حکم نامے کے مطابق کسی بھی مذہب، ذات یا برادری، عدم برداشت یا ملک مخالف سرگرمی پر10 ہزار روپئے جرمانہ عائد کیا جائے گا۔ توہین آمیزمذہبی، فرقہ وارانہ، ذات پات یا ملک مخالف تبصروں پرمشتمل پوسٹرزیا پمفلٹ کی پرنٹنگ، اشاعت اورتشہیریا چسپاں کرنے کے نتیجے میں داخلے لینے میں بھی پابندی ہوگی۔

پانچ بارجرمانہ لگنے پریونیورسٹی سے ہوگی معطلی

اگرکوئی طالب علم بھوک ہڑتال، احتجاج اوردیگرسرگرمیوں میں شامل پایا جاتا ہے، تو اس پریا تو 20,000  روپئے کا جرمانہ لگایا جائے گا، دو ماہ کے لئے ہاسٹل سے بے دخل کردیا جائے گا۔ زبردستی گھیراؤ، احتجاج یا یونیورسٹی کے کام کاج میں رکاوٹ ڈالنے یا تشدد کرنے والے کام پر بھی سزا ملے گی۔ اگرکسی طالب علم پر پانچ یا اس سے زیادہ بار جرمانہ لگ چکا ہے تو اسے سیشن کی مدت کے لئے جے این یو سے معطل کردیا جائے گا۔ اس کے علاوہ طالب علم کو ممنوعہ سرگرمیوں میں شامل ہونے کا قصوروار پایا جاتا ہے تو اسے اگلے سیمسٹر کے لئے رجسٹریشن کی اجازت نہیں ملے گی۔ کسی بھی طالب علم کے خلاف جھوٹا الزام یونیورسٹی سے برخاستگی کی وجہ بن سکتی ہے۔

حکم نامہ فوری واپس لے انتظامیہ

جے این یو انتظامیہ کے اس فرمان کا جے این یو طلبہ یونین نے احتجاج کیا ہے۔ طلبہ یونین کے لیڈران کا کہنا ہے کہ یہ کیمپس میں عدم رضامندی کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے اسے واپس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ یونیورسٹی انتظامیہ چیف پراکٹرآفس کا نیا حکم نامہ فوری طورپرمنسوخ کرے۔ اس کی مخالفت میں جے این یو طلبہ یونین نے جمعرات کو میٹنگ بھی بلائی ہے۔

   -بھارت ایکسپریس

Nisar Ahmad

Recent Posts

UP Politics: وزیر داخلہ امت شاہ کی تنقید کرنا آرایل ڈی کے لیڈران کو پڑا بھاری! جینت چودھری نے کی کارروائی

راشٹریہ لوک دل کے سربراہ اورمرکزی وزیرجینت چودھری نے پارٹی لیڈران پرسخت کارروائی کی ہے۔…

53 minutes ago

Delhi Assembly Election 2025: اروند کیجریوال کے خلاف بی جے پی امیدوار طے؟ دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی امیدواروں کی پہلی فہرست تیار!

دہلی اسمبلی الیکشن کے لئے بی جے پی نے امیدواروں کے ناموں پر غوروخوض تقریباً…

2 hours ago

Delhi Riots 2020 Case: دہلی فسادات 2020 کے ملزم رہے دو مسلم نوجوان باعزت بری

صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی نے کامیاب پیروی پر وکلاء کی ستائش…

3 hours ago