قومی

’بی جے پی حکومت میں یو سی سی لانے کی ہمت نہیں‘، آسام کے رکن اسمبلی رفیق الاسلام نے بتائی بڑی وجہ

اتراکھنڈ کے بعد اب آسام میں یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) نافذ کرنے کی تیاری کی جارہی ہے، جس کے لئے ریاست کی ہیمنت بسوا سرما کی حکومت شروعات کردی ہے۔ حکومت نے مسلم میریج ایکٹ اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ 1930 کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ گزشتہ جمعہ کو اسے کابینہ سے منظوری بھی مل گئی ہے۔ اب اس معاملے پرسیاست ایک بار پھر سے گرما گئی ہے۔ آل انڈیا یونائیٹیڈ ڈیموکریٹک فرنٹ (اے آئی یو ڈی ایف) کے رکن اسمبلی ڈاکٹر حافظ رفیق الاسلام نے اس معاملے سے متعلق حکومت پرتنقید کی ہے۔

اے آئی یو ڈی ایف رکن اسمبلی ڈاکٹررفیق الاسلام نے بی جے پی پرتنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت میں یونیفارم سول کوڈ لانے کی ہمت نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ جو اتراکھنڈ میں لایا گیا ہے وہ یوسی سی بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ آسام میں کئی ذات اور برادریوں کے لوگ رہتے ہیں۔ بی جے پی کے لوگ خود آسام میں ان روایات اوررسوم پرعمل کرتے ہیں۔ ایسے میں ریاست میں یونیفارم سول کوڈ نہیں نافذ کیا جاسکتا۔

’مسلمانوں کو بنایا جا رہا ہے نشانہ‘

ڈاکٹرحافظ رفیق الاسلام نے کہا کہ الیکشن قریب آرہے ہیں۔ ایسے میں یہ سب کچھ صرف مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی ان کی حکمت عملی ہے۔ اس لئے اب آسام میں مسلم میریج ایکٹ اور طلاق رجسٹریشن ایکٹ کو منسوخ کر رہے ہیں۔ رکن اسمبلی نے کہا کہ آسام کابینہ کے پاس کسی آئینی حقوق کو منسوخ کرنے یا ترمیم کرنے کا اختیار نہیں ہے۔

اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت ہوگی شادی

دوسری جانب، مسلم میریج ایکٹ اور طلاق ایکٹ 1930 کو ختم کرنے کے فیصلے کے بعد اب سبھی شادیاں اسپیشل میریج ایکٹ کے تحت کی جائیں گی۔ آسام حکومت کا کہنا ہے کہ چائلڈ میریج کو روکنے کے لئے یہ قدم اٹھایا گیا ۔ آسام حکومت کے اس فیصلے کو یو سی سی کی سمت میں اٹھایا گیا پہلا قدم مانا جا رہا ہے۔ اس ایکٹ سے متعلق آسام حکومت نے ہائی کورٹ کے ریٹائرجج والی ایک کمیٹی بنائی تھی، جس کی رپورٹ کے مطابق اسلام میں مسلم مردوں کی چارخواتین سے شادی کی جو روایت ہے، وہ ضروری نہیں ہے۔ حالانکہ حکومت کا یہ موقف بالکل درست نہیں ہے۔ مسلم مردوں کو چارشادی کرنے کے لئے نہیں کہا گیا ہے بلکہ چارشادی کی اجازت دی گئی ہے۔

ہیمنت بسوا سرما نے ختم کردیا مسلم میریج ایکٹ

اس رپورٹ پروزیراعلیٰ ہیمنت بسوا سرما نے کہا تھا کہ سبھی اراکین کی متفقہ رائے ہے کہ ریاست کے پاس کثرت ازدواج کو ختم کرنے اور قانون سازی کی صلاحیت موجود ہے۔ لہٰذا حکومت آرٹیکل 254 کے تحت اس پرقانون بناسکتی ہے۔ حالانکہ حکومت کے اس فیصلے سے متعلق اے آئی یو ڈی ایف کے سربراہ مولانا بدرالدین اجمل نے اعتراض ظاہرکیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ کثرت ازدواج صرف مسلمانوں میں نہیں ہے بلکہ دوسرے طبقے میں بھی ہوتا ہے۔

بھارت ایکسپریس۔

Nisar Ahmad

Recent Posts

Delhi High Court: اناؤ کیس کے مجرم کلدیپ سنگھ سینگر کو دہلی ہائی کورٹ نے دی عبوری ضمانت

دہلی ہائی کورٹ نے بدھ کو اناؤ عصمت دری کیس کے مجرم اور سابق ایم…

2 hours ago

Actor Threaten By Email: راجپال یادو، ریمو ڈی سوزا اور سوگندھا مشرا کو ملی دھمکی، پاکستان سے آئی ای میل

ممبئی کے تین بڑے فنکاروں کو پاکستان سے دھمکی آمیز میل موصول ہوئی ہے۔ ذرائع…

3 hours ago

IND vs ENG 1st T20: پہلے T20 میں ٹیم انڈیا کی شاندار جیت، 7 وکٹوں سے جیتی ٹیم انڈیا

ٹیم انڈیا نے شاندار شروعات کرتے ہوئے انگلینڈ کے خلاف پہلے T20 میچ میں 7…

3 hours ago

Delhi Election 2025: ترلوک پوری میں جب اذان ہوئی تو اروند کیجریوال نے درمیان میں ہی روک دی اپنی تقریر

ترلوک پوری کے جلسہ عام میں ایک خاص نظارہ دیکھنے کو ملا۔ یہاں ریلی میں…

4 hours ago

Jalgaon Train Accident: جلگاؤں پشپک ٹرین حادثہ میں کیسے ہوئی اتنی اموات؟ ریلوے نے دی واقعے کی مکمل معلومات

یہ حادثہ شمالی مہاراشٹر کے جلگاؤں ضلع میں بدھ (22 جنوری) کی شام کو پیش…

4 hours ago

IND vs ENG T20: ارشدیپ سنگھ نے رقم کی تاریخ، توڑا بڑا ریکارڈ، بن گئے ٹیم انڈیا کے نمبر 1 بولر

ہندوستان کے نوجوان تیز گیند باز ارشدیپ سنگھ نے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں ہندوستان کے…

5 hours ago